سانحہ ماڈل ٹاؤن ،سیشن عدالت کا وزیر اعظم ،وزیر اعلی پنجاب ، رانا ثناء اللہ، سعد رفیق سمیت 21افراد کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم ،پنجاب حکومت کا وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کیخلاف مقدمے کے حکم کو چیلنج کرنے کا فیصلہ

اتوار 17 اگست 2014 09:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16اگست۔2014ء) لاہور کی سیشن عدالت نے وزیر اعظم نواز شریف،وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ،خواجہ سعد رفیق اور نون لیگ کی قیادت سمیت اکیس افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹاون کے حوالے سے عوامی تحریک کی درخواست پر مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے۔لاہور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اجمل خان نے کیس کی سماعت کی۔

عدالتی سماعت کے موقع پر عوامی تحریک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاون نون لیگ کی اعلی سطحی قیادت کے ایماء پر کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک درجن افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور درجنوں کارکن زخمی ہوئے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سانحہ ماڈل ٹاون کا مقدمہ وزیر اعظم ،وزیر اعلی پنجاب،رانا ثناء اللہ،خواجہ سعد رفیق ،نون لیگ کی قیادت سمیت اکیس افراد کے خلاف درج کرنے کا حکم دیا جائے۔

(جاری ہے)

سرکاری وکیل نے کہا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم سانحہ ماڈل ٹاون کی تفتیش کر رہی ہے اور جے آئی ٹی کے بار بار بلانے کے باوجودعوامی تحریک نے رجوع نہیں کیا جس کی وجہ سے تفتیش کا عمل آگے نہیں بڑھ رہا۔عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد مذکورہ فیصلہ سنا دیا۔

ادارہ منہاج القرآن کی جانب سے ایڈووکیٹ منصور رحمان نے بتایاکہ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاون کا مقدمہ مقتولین کی درخواست پر درج کرنے کے بجائے اپنی ہی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا جوغیرقانونی اقدام ہے لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ یہ مقدمہ وزیراعظم،وزیراعلی،راناثنااللہ اور ڈاکٹرتوقیرشاہ سمیت دیگر سیاسی شخصیات اور اعلی پولیس افسران کے خلاف درج کرنے کاحکم دیاجائے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جاسکیں۔

فاضل عدالت میں میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف، حمزہ شہبازشریف، سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور چودھری نثار علی خان سمیت 21 افرادکے خلاف منہاج القرآن سیکریٹیریٹ کے ڈائریکٹر ایڈ منسٹریشن جواد حامد نے اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کرر کھی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ 16اور17جون کی درمیانی شب منہاج القرآن سیکریٹیریٹ کے باہر پولیس کی بھاری نفری ڈی آئی جی (آپریشنز)رانا عبدالجبار کی قیادت میں سیکریٹیریٹ کے باہر لگی رکاوٹیں ہٹانے میں مصروف تھی اس موقع دیگر پولیس افسران بھی موجود تھے۔

توڑ پھوڑ کا شور سن پر وہاں لوگ اکٹھاہونا شروع ہوئے تو پولیس نے شیلنگ اور ہوائی فائرنگ شرو ع کر دی جس کے نتیجہ میں خواتین سمیت متعدد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولیس نے نہ صرف گوشہ درود کی حرمت پامال کرتے ہوئے اس پر گولیں برسائیں بلکہ وہاں سے قیمتی سامان بھی لوٹ لیااوراس سارے عمل کے دوران پولیس کا ٹاوٴٹ گلو بٹ بھی سیکرٹریٹ کے سٹاف اور مہمانوں کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرتا رہا لہذا عدالت سے استدعا ہے کہ مذکورہ افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے۔

ادھرپنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاوٴن پر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے سیشن کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاوٴن پر وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف سمیت 22 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے ماتحت عدالت کے فیصلے کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کی اپیل پیر کے روز دائر کی جائے گی۔

ذرائع کے مطابق ایڈووکیٹ جنرل پنجاب آفس کو سیشن کورٹ کا تحریری فیصلہ موصول ہوگیا جس کا مختلف قانونی پہلووٴں سے جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے پنجاب حکومت سیشن کورٹ کے فیصلے خلاف اپیل میں ایک ہی واقعے کی دو ایف آئی آر درج نہ ہونے کا موقف اپنائے گی اور فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی جائے گی۔