اسلام آباد،طاہر القادری نے مطالبات ماننے کیلئے حکومت کو48گھنٹوں کی ڈیڈلائن دیدی،شریف برادران اور کابینہ مستعفی ،قومی و صوبائی اسمبلیاں تحلیل،ہرکرپٹ سیاستدان و بیوروکریٹ کا بے رحم احتساب،تین سال کیلئے قومی حکومت قائم کی جائے،طاہرالقادری کا چارٹر آف ڈیمانڈ اور10 نکاتی اقتصادی پیکج واصلاحات پیش ،ہربے گھر کو گھر، مفت علاج، مفت لازمی تعلیم،آٹا، دودھ،چاول سمیت بنیادی ضرورتیں نصف قیمت پر فراہم کرنے، تنخواہوں کے سٹرکچر پر نظرثانی،کسی فرقہ کو کافر قراردینے پر آئینی پابندی، ہزاروں امن ٹریننگ سنٹرز کے قیام،اقلیتوں کو برابری کی بنیاد پر حقو ق کی فراہمی، ملک میں 23صوبوں کے قیام اور فوری مقامی حکومت انتخابات کے نکات شامل ہیں، سربراہ پاکستان عوامی تحریک ، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفیٰ اور گرفتاری تک انقلاب مارچ واپس نہیں جائے گا،مڈٹرم الیکشن کسی صورت قبول نہیں اس میں یہی لوگ واپس اقتدار میں آجائینگے، انقلاب کی جنگ امن کے ذریعے جیتیں گے،انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب

اتوار 17 اگست 2014 09:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16اگست۔2014ء)عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری نے اپنے مطالبات ماننے کیلئے حکومت کو48گھنٹوں کی ڈیڈلائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ نوازشریف اور شہبازشریف فوری طور پر استعفیٰ دے کر خود کو قانون کے حوالے کردیں،حکومت نے میرے اعلان کے بعد انقلاب مارچ کے شرکاء پر حملے کی منصوبہ بندی کرلی ہے،شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ انقلاب مارچ پوری قوم کی تقدیر بدلنے کیلئے ہے،سول سوسائٹی اب گھروں میں نہ بیٹھے،انقلاب یزیدی قوتوں کو پاش پاش کرنے کیلئے ہے،انقلاب اپنے لئے عوامی تحریک کیلئے نہیں بلکہ 18کروڑ عوام کیلئے انقلاب پاکستان کے ہر گھر کی ضرورت ہے،انقلاب کا موقع روز روز نہیں آئے گا،عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ گھروں سے باہر اور انقلاب میں شرکت کریں،یہ موقع کھو دیا توعمر پھرپچھتاؤ گے،انقلاب مارچ قائد اعظم کے پاکستان کو بچانے کیلئے ہے،پاکستان بغیر جنگ کے بنا اور بغیر جنگ کے بچائیں گے،انہوں نے کہا کہ ہم بارودی لوگ نہیں ہیں درودی لوگ ہیں،ہم صحابہ کرام کی پیروی کرنے والے لوگ ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میاں نوازشریف اور شہباز شریف خود مستعفیٰ ہوجائیں،صوبائی حکومتیں ختم کردیں اور خود کو قانون کے حوالے کردیں،اقتدار عوام کے حوالے کردیں۔انہوں نے کہا کہ اپنے مطالبات ماننے کیلئے حکومت کو48گھنٹے کی مہلت دیتا ہوں،جس کے مطلب ہے حکومت کو 2دن کا مہلت دیتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ حکمران مستعفی ہوکر خود کو قانون کے حوالے کردیں،رانا ثناء اللہ ملک سے باہر جانے کیلئے تیار ان کو بیرون ملک جانے سے روکا جائے،وزیراعظم سمیت رانا مشہود،رانا ثناء اللہ سمیت دیگر وزراء کو ملک سے باہر جانے دیا تو اس کے ذمہ دار ایف آئی اے اور امیگریشن حکام ہوں گے،میرے اعلان کے بعد انقلاب مارچ کے شرکاء پر حملہ ہوسکتا ہے حکومت حملے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے،کسی ایک شخص کی جان گئی تو پرچہ شریف برادران اور وزراء کے خلاف درج کرائیں گے۔

قبل ازیں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفیٰ،قومی و صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل،ہرکرپٹ سیاستدان اور بیوروکریٹ کے بے رحم احتساب اورتین سال کے لئے قومی حکومت کے قیام کے مطالبہ چارٹر آف ڈیمانڈ اور اس قومی حکومت کیلئے دس نکاتی اقتصادی پیکج واصلاحات پیش کر دیا ہے جس میں ہربے گھر کو گھر، مفت علاج، مفت لازمی تعلیم،آٹا، دودھ،چاول سمیت بنیادی ضرورتیں نصف قیمت پر فراہم کرنے، تنخواہوں کے سٹرکچر پر نظرثانی،کسی فرقہ کو کافر قراردینے پر آئینی پابندی، ہزاروں امن ٹریننگ سنٹرز کے قیام،اقلیتوں کو برابری کی بنیاد پر حقو ق کی فراہمی، ملک میں 23صوبوں کے قیام اور فوری مقامی حکومت انتخابات کے نکات شامل ہیں،اور کہا ہے کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفیٰ اور گرفتاری تک انقلاب مارچ واپس نہیں جائے گا۔

مڈٹرم الیکشن کسی صورت قبول نہیں اس میں یہی لوگ واپس اقتدار میں آجائینگے، انقلاب کی جنگ امن کے ذریعے جیتیں گے۔ہفتہ کو یہاں انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے علامہ طاہر القادری نے کہا کہ ہمارا پہلا مطالبہ ہے کہ میاں نواز شریف اور شہباز شریف فوری طور پر استعفیٰ دیں ان کی کابینہ بھی استعفیٰ دے اور ان کی حکومت ختم کرکے قانون کے مطابق ان کو گرفتار کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ سیشن کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا ہے اس کے بعد ان کے اقتدار پر بیٹھنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح عام شہری کے ساتھ سلوک ہوتا ہے ان کیخلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف شہباز شریف کی حکومتوں کے خاتمے اور ان کی گرفتاری تک یہاں سے نہیں جائینگے ۔

نواز شریف ، شہباز شریف سمیت 21 افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے ائرپورٹ سکیورٹی فورسز نے ان کو بھاگنے دیا تو ان کا بھی محاسبہ کیا جائے گا ۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے تین سال کیلئے قومی حکومت بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کیلئے دس نکاتی رفاہی اور اصلاحاتی ایجنڈا بھی پیش کیا جس کے تحت یہ حکومت ہر بے گھر کو گھر دے گی اور اس کیلئے آسان قرضہ دیا جائے گا جو پچیس سال میں ادا کرنا ہوگا ۔

سرکاری ہسپتالوں میں کم آمدنی والے افراد کو مفت علاج کی سہولت فراہم کرنے کیلئے ہیلتھ پالیسی مرتب کرے گی ہر بچے اور بالغ کو الگ الگ مفت لازمی تعلیم دی جائے گی کم وسائل والوں کو آٹا ، چینی ، گھی ، چاول ، دودھ ، دالیں ، سادہ کپڑے اور دیگر بنیادی ضروریات آدھی قیمت پر فراہم کی جائینگی ۔ پہلے مہینے پانی اور بجلی کے بل نصف ہونگے 100دنوں کیلئے یہ حکومت مزدوروں ، کسانوں اور کم آمدنی والے افراد کو بنیادی ضروریات زندگی نصف قیمت پر ادا کرے گی ۔

خواتین کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے اور انہیں معاشی تحفظ دینے کیلئے ہوم انڈسٹری کو فروغ دیاجائے گا سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے ڈھانچے پر نظر ثانی کرے گی جس کے تحت چھوٹے اور بڑے ملازمین کی آمدنی کے درمیان فرق کو کم سے کم کیاجائے گا ۔ مذہبی منافرت کے خاتمے کیلئے آئینی ترمیم کے تحت کسی بھی فرقے کو کافر قرار دینے پر پابندی لگائی جائے گی اور قتل وغارت پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ دہشتگردی پھیلانے والوں کا محاصرہ کیا جائے گا امن کے فروغ کیلئے ملک بھر میں ہزاروں امن ٹریننگ سنٹر قائم کئے جائینگے اور اس مضمون کو نصاب میں بھی شامل کیاجائے گا جبکہ نصاب سے انتہا پسندی والے مضامین نکال دیئے جائینگے اقلیتوں پر کسی کو ہاتھ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنے والے کا ہاتھ کاٹ دیاجائے گا انہیں آئینی ضمانت کے مطابق برابر حقوق حاصل ہونگے اور ان کے مذہب و ثقافت کو تحفظ دیا جائے گا یہ قومی حکومت ہزارہ ، جنوبی پنجاب ، گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں انتظامی بنیادوں پر 23صوبے بنائے گی ۔

انہوں نے مقامی حکومت کے انتخابات نہ کرائے جانے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سات سال سے مقامی حکومتوں کے انتخابات نہیں کرائے گی جس کی وجہ سے لوگوں کے مسائل حل نہیں ہورہے ہم سات سے دس لاکھ افراد کو مقامی حکومت کے ذریعے اقتدارمیں شریک کرینگے اور انہیں ان کی دہلیز پر انصاف اور دیگر بنیادی ضروریات فراہم ہونگی ۔ علامہ طاہر القادری نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیاں دو تہائی ٹیکس چور ، قرض خور اور کرپشن میں ملوث ہیں پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں ہے پارلیمنٹ کو تحلیل کردینا چاہیے انقلاب مارچ کے شرکاء پارلیمنٹ کی تحلیل ہونے تک یہاں سے کئی نہیں جائینگے ۔

قومی حکومت تشکیل دی جائے جمہوری اصلاحات کی جائیں کرپشن کرنے والوں کا بے رحمانہ احتساب کیاجائے ملک کے ہر بچے کو تعلیم دی جائے اور بڑے عمر کے لوگوں کو بھی تعلیم کے مواقع فراہم کئے جائیں غربت کے خاتمے کیلئے کام کیا جائے جن لوگوں کے وسائل نہیں ہیں ان کو اشیائے ضروریہ آدھی قیمت پر فراہم کی جائیں کم آمدنی والوں کیلئے گیس پانی اور بجلی سے تمام ٹیکس ختم کئے جائیں اور بجلی آدھی قیمت پر دی جائے یہ قومی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انشورنس کی بنیادپر غریب کو مفت علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں خواتین کو نوکریاں دے کر معاشی خود مختاری دی جائے چھوٹے اور بڑے ملازمین کی تقرریوں میں فرق ختم کیاجائے ۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کی بنیاد پر قتل و غارت کو روکا جائے دہشتگردی کا خاتمہ کیا جائے اور ملک میں امن کے تربیتی مراکز قائم کئے جائیں ۔ اقلیتوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے جو اقلیت پر ہاتھ اٹھائے اس کا ہاتھ کاٹ دیا جائے پاکستان میں ہر ایک کو مساوی حقوق حاصل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چار صوبے ہیں مزید صوبے بنائیں جائیں ہزارہ ، جنوبی پنجاب کو نیا صوبہ کا درجہ دیا جائے انتظامی بنیادوں پر 23نئے صوبے بنانے کی ضرورت ہے اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے سات سال ہوگئے ہیں ملک میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے گئے ہیں امریکہ میں شہری نظام وائٹ ہاؤس نہیں چلاتا پاکستان میں بھی ہم چاہتے ہیں کہ غریب کے مسائل ان کے شہر میں حل ہوں اور انصاف ان کو اس کی دہلیز پر ملیں ۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کو بھی صوبہ کا درجہ ملنا چاہیے تاکہ ان کے مسائل حل ہونے چاہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ سارے اختیارات اپنے ہاتھوں میں لیے ہوئے ہیں ہم بھی نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں پاکستان میں عوام کے حقوق پانچ آدمیوں کے ہاتھوں میں ہیں قومی حکومت دس لاکھ افراد کو اقتدار میں شامل کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ قومی حکومت احتساب کرے گی کرپٹ افسران جیل میں جائینگے انہوں نے کہا کہ 75فیصد آبادی دیہات میں رہتی ہے جن کو پینے کا صاف پانی نہیں ملتا قومی حکومت ان کو بھی بنیادی سہولیات فراہم کرے تمام سرکاری اداروں کو سیاست سے پاک کرینگے ۔

انہوں نے کہا کہ حقیقی جمہوریت چاہتے ہیں ہمارا انقلاب مکمل طور پر امن اورجمہوری ہے جمہوریت ایسے نظام کا نام ہے جو گڈ گورننس فراہم کرے ۔ جمہوریت تمام شہریوں کو مساوی حقوق دیتی ہے پاکستان میں حقیقی جمہوریت کی روح پر عمل نہیں ہورہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رشوت اور سفارش کے بغیر نوکری نہیں ملتی رشوت اور سفارش آئین کی خلاف ورزی ہے ہم جمہوریت اور آئین کے علمبردار ہیں آئین توڑنے والے نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ ہم مارشل لاء کخلاف ہیں ۔

مڈٹرم الیکشن مسائل کا حل نہیں ہے مڈٹرم الیکشن کے مطالبے کو مسترد کرتے ہیں مڈٹرم الیکشن ہوئے تو یہی لوگ واپس اقتدار میں آجائینگے ہم پورے نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ انقلاب آنے تک تمام شرکاء یہیں رہیں اور کسی بھی وقت انقلاب کا ٹائم فریم کا اعلان کروں گا ۔ طاہر القادری نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکن اور نوجوان اسی طرح ہمارے ہیں جس طرح عوامی تحریک کے کارکنان عزیز ہیں ۔

تحریک انصاف کے کارکنان بھی مڈٹرم الیکشن کے مطالبے کو مسترد کردیں اور امن سے رہیں کوئی تھوڑ پھوڑ نہیں ہونی چاہیے انقلاب امن کی طاقت سے آگے گا میں آپ کے ساتھ ہوں حکومت کوئی بھی دھوکہ کرسکتی ہے آپ کو چھوڑ کر نہیں جاؤں گا چوہدری شجاعت حسین نے دعوت دی لیکن میں نے انکار کردیا کہ اپنے کارکنوں کے ساتھ رہوں گا اور ساتھ ہی مروں گا ۔پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ان کا جینا مرنا پاکستان کے عوام کے ساتھ ہے، انقلاب کی فتح تک کارکنوں کو چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔

اسلام آباد میں انقلاب مارچ کے شرکا سے خطاب کے دوران ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ وہ عظیم انقلاب مارچ پر قوم کی ماوٴں، بہنوں بیٹیوں، بزرگوں اور بچوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ دھرنا نہیں ہے انقلاب مارچ ہے۔ کئی گھنٹوں پر محیط سفر کے باعث ان کی طبیعت ناساز تھی جس پر چوہدری برادران سمیت کئی دوستوں نے انہیں اپنی رہائش گاہ میں آرام کرنے کی دعوت دی لیکن وہ ایک لمحے کے بھی اس مارچ سے نہیں گئے کیونکہ ان کا جینا مرنا اپنے کارکنوں کے ساتھ ہے۔

ان کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔ جب تک انقلاب کامیاب نہیں ہوجاتا وہ شرکا کے ساتھ ہی رہیں گے۔ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ہمیں پورے 10 دن قید کیا گیا، ہم پر کھانا پینا اور ادویات بند کردی گئیں۔ ملک کے سیاسی ادوار میں اتنا بڑا ظلم کبھی نہ ہوا لیکن ہم پرامن رہے کیونکہ ہم پرامن تھے، ہیں اور رہیں گے، ہمارا عقیدہ ، جینا اور مرنا امن ہے، ہم آئین اور قانون پر یقین رکھتے ہیں۔

اگر کوئی گولی بھی چلائے تو کارکن اس کا جواب نہیں دے گا، ہم اپنی زندگیاں قربان کردیں گے لیکن تشدد اور دہشتگردی کا راستہ کسی صورت نہیں اپنائیں گے۔ ہم کسی طبقے پر جبر و تشدد کو جائز نہیں سمجھتے، وہ پہلے شخص ہیں جس نے عالم اسلام میں پہلی مرتبہ دہشت گردی کے خلاف 600 صفحات پر مشتمل فتویٰ لکھا۔ انقلاب مارچ میں کوئی بھی اسلحہ بردار انقلاب مارچ میں نہیں ہونا چاہیئے، اگر کارکن کسی کے پاس بھی اسلحہ دیکھیں اسے انتطامیہ کے سپرد کردیں اور اگر کسی کارکن نے تشد کا راستہ اپنایا تو وہ کود اسے اپنی جماعت سے نکال دیں گے۔