سیاسی رہنماوٴں کا وزیراعظم کے خطاب کا خیر مقدم

بدھ 13 اگست 2014 09:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2014ء)اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ نے وزیراعظم کے 11مئی 2003ء کے عام انتخابات کی شفافیت کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن کے قیام کی تجویزکاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ ہم وزیراعظم کی اس تجویزکی مکمل حمایت کرتے ہیں ۔ وزیراعظم محمد نوازشریف کی تقریرپرردعمل کااظہارکرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عدلیہ آزادہے اورموجودہ عدلیہ پرسب کواعتمادہے کیوں کہ اس عدلیہ پرافتخارمحمدچوہدری کاسایہ نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ میراخیال ہے کہ عمران خان بھی اس تجویزکومانیں گے ۔انہوں نے کہاکہ میں عمران خان کوبھی سراہتاہوں کہ ان کے مطالبے کی وجہ سے حکومت نے عدالتی کمیشن کے قیام کی تجویزدی ہے ،جس سے عوام کی بہت بڑی پریشانی دورہونے میں مددملے گی ۔

(جاری ہے)

خورشیدشاہ نے کہاکہ اگرعمران خان وزیراعظم کی تجویزکونہیں مانیں گے توان کاکیس بہت کمزورہوجائے گا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کوبھی ہماری طرح موجودہ الیکشن کمیشن پرتحفظات ہیں مگرسپریم کورٹ پرنہیں ،اس لئے میں سمجھتاہوں کہ عمران خان جوڈیشل کمیشن کے قیام پراعتراض نہیں ہوناچاہئے۔

جمعیت علماء اسلام (ف)کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ وزیراعظم کے خطاب کاخیرمقدم کرتے ہیں ،نوازشریف نے سپریم کورٹ کے کمیشن پراچھااقدام اٹھایا،اب دودھ کادودھ پانی کاپانی ہوجائیگا،جبکہ سیکرٹری عبدالغفورحیدری نے کہاہے کہ ملک کسی نئے بحران کامتحمل نہیں ہوسکتا،اسمبلیوں کومدت پوری کرنے کاحق ملناچاہئے ۔

منگل کی شب وزیراعظم کے خطاب پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہاکہ وزیراعظم سپریم کورٹ کے کمیشن کااعلان کرکے اچھااقدام کیاہے ۔انہوں نے کہاکہ ملک میں استحکام کیلئے جمہوریت کاتسلسل ضروری ہے ،اورسپریم کورٹ کاکمیشن کی تحقیقات سے دودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجائیگا،جولوگ بے بنیاد الزامات عائدکررہے ہیں اب ان کوبھی اس کاجواب مل جائے گا۔

مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولاناامجدخان کے مطابق مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ملک میں مضبوط جمہوریت اورپارلیمنٹ کی بالادستی کیلئے اپناکرداراداکرتے رہیں گے ۔دوسری جانب جمعیت علماء اسلام ف کے مرکزی سیکرٹری جنرل اوروزیرمملکت پوسٹل سروسز عبدالغفورحیدری نے کہاہے کہ ملک کسی بحران کامتحمل نہیں ہوسکتا،اسمبلیوں کواپنی مدت پوری کرنے کاحق ملناچاہئے ۔

انہوں نے کہاکہ امن واستحکام کیلئے جمہوریت کاتسلسل ضروری ہے ۔

وزیراطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی طرف سے انتخابی دھاندلی پر عدالتی کمیشن کا اعلان مناسب اقدام ہے،وزیراعظم نافذ کئے گئے غیر اعلانیہ کرفیو کا بھی ذکر کرتے توبہتر ہوتا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے پارلیمنٹ میں ہونے چاہئیں،جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونا چاہئے،جمہوریت کہنے سے جمہوریت نہیں ہوتی اس کیلئے رویہ بھی ہونا چاہئے،حکومت نے احتجاج کرنے والوں کو روکنے کیلئے ملک عوام کو یرغمال بنالیا ہے،پنجاب میں کنٹینر لگا کر لوگوں کو قید کر دیا تھا وہ ہسپتالوں میں نہیں جاسکتے،ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں بادشاہت نہ ہو،جمہوریت رہے،انہوں نے کہا کہ کارکنوں کے گھروں پرچھاپے مناسب نہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ نوازشریف نے عمران خان کے پاس جائیں ان کے قد میں اضافہ ہوگا،عمران خان کے خدشات کو دور کیا جائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر حاجی عدیل نے کہا ہے کہ ”دیر آید درست آید“وزیراعظم نے ایک اچھی تجویز دی ہے،عمران خان امن کی ضمانت دیں تو انہیں احتجاج سے نہیں روکنا چاہئے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی عدیل نے کہا کہ وزیراعظم نے جوبھی قدم اٹھایا یہ بڑی اچھی بات ہے”دیر آید درست آید“وزیراعظم نے جو تجویز دی ہے وہ بہتر ہے اور اس کی تائید کرتے ہیں،میرے خیال میں عمران خان کا مطالبہ اس میں پورا ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اگر پرامن جلسے،کسی بھی قسم کے نقصان سے حفاظت کی ذمہ داری لیں تو انہیں احتجاج سے نہیں روکناچاہئے۔انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کا معاملہ الگ ہے جو شخص قتل وغارت گری کی اجازت دے اور مارنے اور قتل کرنے کی باتیں کرے اسے ملک میں انتشار کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ نوازشریف کا عمل اچھا ہے تاہم حکومت نے بہت دیر کردی،طاہر القادری سے بھی زیادتی ہوئی مسئلہ دھونس اوردھاندلی سے نہیں بات چیت سے حل ہوگا۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کائرہ نے کہا کہ نوازشریف کو یہ تجویز بہت پہلے دی تھی۔انہوں نے کمیشن بنانے کی جو تجویز دی وہ ایک اچھا اقدام ہے اور ہم اس کی تائید کرتے ہیں،اس کے ساتھ وزیراعظم کو یہ تجویز بھی دی تھی کہ عمران خان کو انتخابی اصلاحات کمیٹی کا چےئرمین بنادیں لیکن کاش نوازشریف نے یہ اقدام بہت پہلے کردیا ہوتا تو یہ نوبت نہ آتی،حکومت نے بہت دیر کردی ہے،کاش اپوزیشن سن لے اور عمران خان بھی تجویز مان لیں۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے بعد نوازشریف نے خود بھی تسلیم کیا کہ دھاندلی ہوئی ہے،حکومت کے خلاف بات کرنا کونسی معیشت کو روکناہے،احتجاج ہر کسی کا جمہوری حق ہے۔انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری سے بھی زیادتی ہوئی ہے اور جو خون بہا ہے اسکی ذمہ داری حکومت پر ہی جاتی ہے،وزیراعظم کو اس پر بھی بات کرنی چاہئے تھی دھونس اوردھاندلی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا بلکہ مذاکرات اور بات چیت سے ہی معاملہ حل ہوگا۔

امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کی سپریم کورٹ کے عدالتی کمیشن کی تشکیل کی تجویز سے نئے راستے کھل گئے ہیں،وزیراعظم کے خطاب سے کلی طور پر اتفاق نہیں ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر کوئی جماعت پرامن احتجاج کرتی ہے تو یہ اس کا حق ہے،اس کو دھمکیاں نہ دی جائیں،ملک میں اعتماد کا فقدان ہے،14اگست کو خون خرابہ سے بچنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آپس کی لڑائی سے جمہوریت رخصت نہ ہوجائے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا یہ کہا ہے کہ 2013ء کے انتخابات شفاف ہوئے اس سے اتفاق نہیں کرنا تمام جماعتوں نے کہا ہے کہ 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن کی تجویز سے راستے کھل گئے ہیں،کمیشن کے قیام کے ساتھ ٹائم بھی دینا ہوگا،جماعت اسلامی تحریک انصاف کے مطالبات کی حمایت کرتی ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان نے کہاہے کہ عمران خان کوسالوں بعددھاندلی یادآئی،وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے انتخابات کی تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن کے قیام کااعلان خوش آئندہے ،ہم جمہوریت اورپارلیمنٹ کے ساتھ ہیں ،تمام مسائل پارلیمنٹ کے ذریعے حل ہونے چاہئیں ۔وزیراعظم کے قوم سے خطاب کے بعدنجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے اسفندیارولی نے کہاکہ سب سے زیادہ دھاندلی خیبرپختونخواہ میں ہمارے ساتھ ہوئی ،ہم نے جمہوریت کیلئے انتخابات کے نتائج قبول کئے اورجہاں جس کامینڈیٹ تھااس کااحترام کیا،ان کاکہناتھاکہ ساری سیاسی جماعتیں ایک طرف لیکن ایک جماعت الگ ایجنڈے پرگامزن ہے ۔

عمران خان کوچاہئے کہ وہ پہلے انتخابی اصلاحات میں شامل ہوں اوراس کے بعدانتخابات کی بات کریں ،اگراصلاحات کے بعدعمران خان کاانتخابات کامطالبہ پورابھی ہوجائے تویہ سوال بدستورموجودرہے گاکہ انتخابات کس قانون کے تحت ہوں گے ۔اسفندیارولی نے کہاکہ جہاں بھی جس کومینڈیٹ ملااس کااحترام کرنے کی ضرورت ہے ،بڑی محنت اورقربانیوں کے بعدجمہوریت پٹڑی پردوبارہ رواں دواں ہوگی ،اگرخدانخواستہ جس جمہوری نظام ڈی ریل ہوجائے تواس کاذمہ دارکون ہوگا،طاہرالقادری کے انقلابی مارچ کے حوالے سے اسفندیارولی نے کہاکہ جوشخص لوگوں کوتشددپراکسائے اس کے بارے میں تبصرہ کرنابھی میں گوارہ نہیں کرتا۔

متعلقہ عنوان :