لانگ و انقلاب مارچ ، وفاقی دارالحکومت مکمل طور پر سیل ، داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینرز لگا کر اور خندقیں کھود کر بند کر دیا گیا ، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو اسلام آباد میں فیض آباد یا زیرو پوائنٹ تک محدود رکھا جائے گا ، اسلام آباد انتظامیہ نے جلسے کے لئے ایف نائن پارک کو محفوظ ترین مقام قرار دیا ،وزارت داخلہ کو رپورٹ ارسال ،وفاق پنجاب ، آزاد کشمیر پولیس ، ایف سی اور رینجرز کے 18ہزار سے زائد اہلکار اسلام آباد میں سیکیورٹی فرائض سرانجام دیں گے، ریڈ زون میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی تاحکم ثانی بند کر دی گئی

بدھ 13 اگست 2014 09:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2014ء)حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مطالبات تسلیم کر لئے گئے ہیں لہذا اب لانگ مارچ کو اسلام آباد میں داخل ہونے سے روکا جائے گاجس کے لئے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے، داخلی و خارجی راستوں پر کنٹینرز لگا کر اور خندقیں کھود کر بند کر دیا گیا ہے۔

تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے لانگ اور انقلاب مارچ کو اسلام آباد میں فیض آباد یا زیرو پوائنٹ تک محدود رکھا جائے گا تاہم اسلام آباد انتظامیہ نے جلسے کے لئے ایف نائن پارک کو محفوظ ترین مقام قرار دیتے ہوئے وزارت داخلہ کو رپورٹ دے دی ہے،وفاقی پولیس، پنجاب پولیس، آزاد کشمیر پولیس ، ایف سی اور رینجرز کے 18ہزار سے زائد اہلکار لانگ مارچ کے موقع پر وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی فرائض سرانجام دیں گے،ادھر اسلام آباد میں چودہ اگست کو جشن آزاد ی کی تقریبات اور پریڈ کے موقع پر ممکنہ دہشتگردی کے خطرات کے پیش نظر ریڈ زون میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی تاحکم ثانی بند کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے عمران خان کے مطالبات تسلیم کیے جانے کے بعد لانگ مارچ کو طاقت کے زور پر اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کے لئے اقدامات مکمل کر لئے گئے ہیں۔منگل کی رات سے اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کر لیا گیا ہے جہاں اسلام آباد کے تمام داخلی و خارجی راستوں کو کنٹینرز لگا کر سیل کیا گیا ہے اور خالی کنٹیروں کو مٹی سے بھرنے کے علاوہ اسلام آباد کے داخلی راستوں پر گہری اور چوڑی خندقیں بھی کھودی گئی ہیں۔

ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مشترکہ مارچ کو فیض آباد تک محدود رکھا جائے گا یا پھر انہیں جلسہ کرنے کے لئے زیرو پوائنٹ پر ایکسپریس ہائی وے پر جلسہ کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔دوسری جانب اسلام آبادانتظامیہ اور وزارت داخلہ نے چودہ اگست کے جلسے اور مارچ کے موقع پر ممکنہ دہشتگردی کے خطرات کے پیش نظر ایف نائن پارک کو جلسے کے لئے محفوظ ترین مقام قرار دیا ہے کیونکہ وزارت داخلہ کو اس موقع پر ممکنہ دہشتگردی سے متعلق خفیہ رپورٹ پہلے ہی موصول ہو چکی ہے۔

دونوں جماعتوں کے متحدہ لانگ مارچ کے موقع پر اسلام آباد کی سیکیورٹی پر وفاقی حکومت نے خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے جہاں وفاقی پولیس کے دس ہزار، پنجاب پولیس کے چار ہزار، آزاد کشمیر پولیس کے ایک ہزار اور ایف سی کے تین ہزار اہلکاروں کے علاوہ رینجرز کی بھی دو سے زیادہ کمپیناں اس موقع پر سیکیورٹی فرائض سرانجام دیں گی۔وزارت داخلہ کی ہدایا ت پر منگل کی رات سے مذکورہ نفری کو سیکیورٹی کے پیش نظر مختلف مقامات پر تعینات کر دیا گیا ہے جبکہ بھاری اضافی نفری کو الرٹ بھی رکھا گیا ہے جسے کسی بھی قسم کی غیر یقینی صورتحال میں استعمال کیا جا سکے گا جبکہ سیکیورٹی کے پیش نظر اسلام آباد کی فضائی نگرانی بھی سخت کی گئی ہے۔

دوسری جانب سے 14اگست کو اسلام آباد میں جشن آزادی کی تقریبات اور پاک فوج کی پریڈ کے موقع پر ممکنہ دہشتگردی کے خطرات کے پیش نظر ریڈ زون کے علاقوں جی فائیو، بری امام اور قائد اعظم یونیورسٹی کے علاقہ میں تاحکم ثانی موبائل فون سرورس اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کر دی گئی ہے۔