پولیس اہلکاروں کے ہاتھ توڑنے ، اپنے لوگوں کو شہید اور لوگوں کی گردنیں اڑانے والوں کو اسلام آبا د میں کھلا نہیں چھوڑ سکتے ،چوہدری نثار ، پولیس حکومت کا نہیں بلکہ ہماری اقدار، اسلامی عقائد اور جمہوری نظام کا دفاع کرنے کے لئے کمر بستہ ہوجائے اور عوام کی جان و مال کی حفاظت ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے، پاکستان کو صومالیہ، عراق یا لیبیانہیں بننے دیا جا سکتا ،پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت اور خطے کا اہم ترین ملک ہے جسے کے مستقبل کی حکومت کی طرح ہر پاکستانی پر فرض ہے، انقلاب و لانگ مارچ کے حوالے سے سیکیورٹی انتظامات بارے اعلی سطحی اجلاس سے خطاب

بدھ 13 اگست 2014 08:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2014ء)وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے ہاتھ توڑنے ، اپنے لوگوں کو شہید اور لوگوں کی گردنیں اڑانے والوں کو اسلام آباد شہر میں کھلا نہیں چھوڑ سکتے ،پولیس حکومت کا نہیں بلکہ ہماری اقدار، اسلامی عقائد اور جمہوری نظام کا دفاع کرنے کے لئے کمر بستہ ہوجائے اور عوام کی جان و مال کی حفاظت ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے، پاکستان میں کسی ایک پر تشدد ہجوم کو ایک دفعہ اجازت دے دی گئی تو ہر چند مہینے بعد ایک زیادہ پر تشدد ہجوم و گروہ اقتدار پر آکر قبضہ کرلے گا جس کی ہر گزاجازت نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی پاکستان کو صومالیہ، عراق یا لیبیانہیں بننے دیا جا سکتا ،پاکستان دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت اور خطے کا اہم ترین ملک ہے جسے کے مستقبل کی حکومت کی طرح ہر پاکستانی پر فرض ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کااظہار منگل کے روز اپنی زیر صدارت انقلاب و لانگ مارچ کے حوالے سے سیکیورٹی انتظامات بارے اعلی سطحی اجلاس کے دوران کیا ،اجلاس میں چودہ اگست کے لانگ و انقلاب مارچ کے حوالے سے راولپنڈی اسلام آباد میں کیے گئے سیکیورٹی انتظامات سمیت ملک کی مجموعی سیکورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ اجلاس میں وزیر داخلہ نے راولپنڈی اسلام آباد کے شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کے لیے دونوں شہروں کی انتظامیہ کو خصوصی حفاظتی و احتیاطی اقدامات کرنے کا حکم دیا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ اس بات پر خصوصی توجہ دی جائے کہ 14اگست کے موقع پر ہونے والی سیاسی و غیر سیاسی سرگرمیوں سے عام شہریوں کو کم تکالیف کا سامنا کرنا پڑے اور ان کے معاملات زندگی زیادہ متاثر نہ ہوں۔انہوں نے کہا کہ پولیس والوں کے ہاتھ توڑنے ، اپنے لوگوں کو شہید اور لوگوں کی گردنیں اڑانے والوں کو اسلام آباد شہر میں کھلا نہیں چھوڑ سکتے انہوں نے کہا کہ پولیس ہماری حکومت کا نہیں بلکہ ہماری اقدار، اسلامی عقائد اور جمہوری نظام کا دفاع کرنے کے لئے کمر بستہ ہوجائے اور عوام کی جان و مال کی خصوصی حفاظت کی جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں کسی ایک پر تشدد ہجوم کو ایک دفعہ اجازت دے دی گئی تو ہر چند مہینے بعد ایک زیادہ پر تشدد ہجوم و گروہ اقتدار پر آکر قبضہ کرلے گا جس کی ہر گزاجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ ہم پاکستان کو صومالیہ، عراق یا لیبیانہیں بننے دیں گے ۔وزیر داخلہ نے مزید واضح کیا کہ آئین اور قانون کے دائرے میں ہر کسی قسم کی سیاسی سرگرمی کا احترام کیا جا ئے گا تاہم پاکستان کے دارالحکومت پر دھاوا بولنے اور یہاں کے عام شہریوں کی زندگی مفلوج کرنے کی اجازت نہ دی جائے گی۔

اجلاس میں وزیر داخلہ نے دونوں شہروں کی انتظامیہ پر کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون پر زور دیا اور اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ14اگست اور اس کے بعد ریڈ زون میں غیر متعلقہ افراد کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے گی۔ اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا گیا کہ دارالحکومت میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے پولیس ، رینجرز اور ایف سی کے تقریبا21ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ وزیرداخلہ نے انتظامیہ پر زور دیا کہ اسلام آباد کے تمام داخلی و خار جی راستے بالخصوص غیر معروف راستوں کی سخت نگرانی کی جائے تاکہ دونوں شہروں میں امن و امن کی صورتحال برقرار رکھی جا سکے۔