وزیر اعظم کی انتخابات کی آزادانہ تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ سے در خواست ،سپریم کورٹ کے 3ججز پرمشتمل کمیشن کے قیام کااعلان،کیااس اقدام کے بعدکسی احتجاجی تحریک کی گنجائش رہ جاتی ہے ؟،نوازشریف کا سوال ،کسی کوترقی کاپہیہ روکنے اورانارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے ،کسی فسادی ٹولے کویہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ اربوں ڈالرکے منصوبوں کوکھنڈربناکرقوم کوپھرغربت کے اندھیروں میں دھکیل دے ،مٹھی بھرعناصرکوکروڑوں عوام کامینڈیٹ یرغمال نہیں بنانے دیں گے، ریڈیواورٹیلی ویژن پرقوم سے خطاب

بدھ 13 اگست 2014 08:55

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13اگست۔2014ء)وزیراعظم محمد نوازشریف نے مئی 2013ء کے انتخابات کے حوالے سے تحریک انصاف کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے 3ججوں پرمشتمل کمیشن قائم کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ کیااس اقدام کے بعدکسی احتجاجی تحریک کی گنجائش رہ جاتی ہے ؟،کسی کوترقی کاپہیہ روکنے اورانارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے ،کسی فسادی ٹولے کویہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ اربوں ڈالرکے منصوبوں کوکھنڈربناکرقوم کوپھرغربت کے اندھیروں میں دھکیل دے ،مٹھی بھرعناصرکوکروڑوں عوام کامینڈیٹ یرغمال نہیں بنانے دیں گے ۔

منگل کی شام ریڈیواورٹیلی ویژن پرقوم سے خطاب میں وزیراعظم نے قوم کویوم آزادی پردل کی گہرائیوں سے پیشگی مبارکباددی اورکہاکہ اس ضمن میں یکم اگست سے تقریبات کاآغازہوچکاہے جن میں آپریشن ضرب عضب سے یکجہتی اوربے گھرافرادکی مددپرخصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آزادی کااہم مقصدسیاسی استحکام کے پرسکون ماحول میں روشن منزل کی جانب بڑھناہے ،ہماراماضی سیاسی انتشارکاشکاررہا،جس کی بھاری قیمت اداکرچکے ہیں ،ہماری ہم عمرقومیں زیادہ تواناترقی یافتہ اورخوشحال ہوچکی ہیں ،انہی ملکوں نے ترقی کی ہے جہاں سیاسی استحکام رہااورپالیسیاں تسلسل کے ساتھ جاری رہیں ۔

یوم آزادی کااستقبال کرتے ہوئے ہمیں اس سوال کاجواب بھی تلاش کرناہے کہ کون سی چیزہے جوہمیں منزل سے دورلے جارہی ہے ،کون سے لوگ کھوکھلے نعروں سے ہمیں غربت اورپسماندگی سے نکلنیں نہیں دیتے ،ملک میں جمہوریت کادورہے ،منتخب نمائندوں کی پارلیمنٹ کام کررہی ہے ،عدلیہ پوری قوت سے آئین اورپشت پرکھڑی ہے ،پہلی بارگزشتہ سال ایک جمہوری حکومت نے مدت پوری کی اورانتقال اقتدارکامرحلہ طے ہوایہ سیاسی بلوغت کانتیجہ تھاکہ احترام اورکھلے دل سے ہم نے خیبرپختونخواہ اوربلوچستان میں حکومت سازی کیلئے موقع دیااورنئی جمہوری قدروں کی بنیادڈالی ،

نیاآغازہوا،ہم نے اکھاڑبچھاڑنہیں کی اورتمام حکومتیں اطمینان کے ساتھ کام کررہی ہیں ،سب کوموقع ملاہے کہ وہ اپنی کارکردگی کامظاہرہ کریں تاکہ 2018ء میں عوام ان کی کارکردگی کے مطابق فیصلہ کرسکے ،پچھلی حکومت کاصدرگیا،نیاصدرآیا،ایک وزیراعظم گیادوسراآیایہ کتنی اچھی روایت قائم ہوئی ،یہ کلچرملک کی بڑی کامیابی ہے اورجمہوریت کی کامیابی ،جون 2013ء میں اقتدارملاتوملک مشکلات اوربحرانوں میں گھراہواتھا،ہم نے مایوسی کے بجائے اس صورتحال کوچیلنج سمجھ کرقبول کیا،سالوں کاکام مہینوں اورمہینوں کادن میں کرنے کاعزم کیا،ہم کوئی معجزہ نہیں دکھاسکے مگرمیں اعتمادسے کہہ سکتاہوں کہ ملک ضرورآگے بڑھاہے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں ،مجموعی ملکی پیداوارمیں اضافہ ہوا،روپے کااستحکام ،برآمدات میں اضافہ ہمارے سامنے ہے اوران اقدامات سے ملک ناصرف بحرانوں سے نکل رہاہے بلکہ ترقی کی جانب گامزن ہورہاہے ،10400میگاواٹ بجلی کے معاہدے ہوچکے ہیں جن کے نام بتاسکتاہوں مگراس پروقت لگے ،تربیلااورمنگلاڈیموں کے کئی سالوں بعدباشاڈیم کاآغازکررہے ہیں جوملک کاسب سے بڑاڈیم ہوگااوراس سے چارہزارپانچ سومیگاواٹ بجلی پیداہوگی ،داسوڈیم کی بنیادیں رکھ دی ہیں ،کراچی لاہورموٹروے کاآغازہونے کوہے ،اس مقصدکیلئے زمین کی خریداری کیلئے 55ارب جاری کردیئے ہیں اوراس کی تعمیرجلدشروع ہوگی ،خنجراب سے گوادرتک اقتصادی راہداری سے معاشی ترقی کی راہیں کھلیں گی ،اتنے بڑے منصوبے تاریخ میں کبھی نہیں لگے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ کمزوریوں سے نجات حاصل کرنے کیلئے امن وترقی کی نئی راہوں پرسفرکاآغازکررہے ہیں

دوسری طرف کچھ عناصرکھوکھلے نعروں کی بنیادپرہنگامہ آرائی کی رہ پرچل نکلے ہیں ،قوم ان سے پوچھتی ہے کہ یہ احتجاج کس لئے ہے ،ان فسادات کامقصدکیاہے ،کیااحتجاج اس لئے کہ توانائی بحران کے حل کے لئے اقدامات ہورہے ہین ؟کیایہ احتجاج اس لئے ہے کہ بندصنعتوں کاپہیہ چل رہاہے ؟زرمبادلہ کے ذخائردگنے ہوچکے ہے؟یااس لئے کہ روپے کی شرح مستحکم ہورہی ہے ؟کئی سالوں بعدترقی کی شرح چارفیصدسے بڑھی ہے ،کیایہ احتجاج اس لئے ہے کہ غریب خاندانوں کیلئے رقم چالیس سے بڑھاکرایک سواٹھارہ ارب روپے کردی گئی ہے؟کیایہ احتجاج اس لئے ہے کہ نوجوانوں کوخودروزگاری کیلئے آسان قرضے دیئے جارہے ہیں ؟کیایہ احتجاج اس لئے کہ چودہ ماہ میں کرپشن کاایک سکینڈل بھی نہیں ہے ؟کیایہ احتجاج اس لئے ہے کہ عالمی ادارے پاکستان پراعتمادکررہے ہیں ؟کوئی ایک وجہ توبتائی جائے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کویہ لوگ غربت ،پسماندگی اوردہشتگردی کی جانب دھکیلناچاہتے ہیں یہ آخرکیوں لانگ مارچ اوررخنہ ڈالنے پرتلے ہوئے ہیں ،2002ء اور2008ء کے انتخابات کس حال میں ہوئے وہ کتنے منصفانہ تھے یہ سب کے سامنے ہے ،ہمیں سات سال ملک میں نہیں آنے دیاگیا،2002ء میں ہمیں صرف ڈیڑھ درجن نشستوں پرمحدودکردیاگیا،مگرہم نے جمہوری کرداراداکیا،2008ء میں میرے اورشہبازشریف کے کاغذات مستردکئے گئے ہمیں نااہل قراردیاگیاہم نے صبروتحمل سے مہم چلائی اورکرداراداکیا،میں قومی اسمبلی کاممبرنہ بن سکامگرمیں دھاندلی کارونانہیں رویاکوئی شکوہ شکایت نہیں کی ،

2013ء کے انتخابات پہلی مرتبہ متفقہ طورپرچنے گئے چیف الیکشن کمشنرکے تحت ہوئے ،نئی آئینی ترمیم کے تحت بنائی گئی حکومتوں لیکرآئے ،پہلی بارایسی فہرستیں بنیں جن میں تصاویرموجودتھیں ،نادراکے کمپیوٹرائزڈشناختی کارڈکوضروری قراردیاگیا،الزام لگانے والوں کے مطالبے پرہی جج ریٹرننگ آفسربنے ،ان حکومتوں میں ہمارانامزدکردہ کوئی نمائندہ نہیں تھا،سب سے زیادہ دباوٴپنجاب پرتھا،پہلی مرتبہ ہرپولنگ اسٹیشن پرپولنگ ایجنٹ کونتیجہ دیاگیا،سینکڑوں ملکی اورغیرملکی صحافیوں نے کوریج کی ،دوسوملکی اورغیرملکی مبصرین آئے ،سب نے کہاکہ انتخابی عمل شفاف تھا،کسی غیرملکی مبصرنے اعتراض نہیں کیا،بعض نے کہاکہ معمولی شکایات کے باوجودیہ شفاف ترین انتخابات تھے ،انتخابی نتائج ان جائزوں کے مطابق نکلے جوملکی اورغیرملکی معتبراداروں نے کئے تھے۔

نوازشریف نے کہاکہ انتخابی اصلاحات ہمارے وجودکاحصہ ہیں ،میں نے حال ہی میں سپیکراورچیئرمین سینٹ کوخط لکھاکہ دونوں ایوانوں کی پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جووسیع تربنیادی موٴثراصلاحات کرے ،مجھے خوشی ہے کہ سب پارلیمانی جماعتوں کے 33ارکان پرمشتمل کمیٹی نے کام شروع کردیاہے ،ان کی متفقہ سفارشات پرحکومت عمل کریگی ،آئین میں ترمیم کرناپڑھی توکریں گے ،قانون بدلناپڑھاتوبدلیں گے اورنگران حکومتوں کاڈھانچہ بھی تبدیل کریں گے ،ہمیں یقین ہے کہ یہ کمیٹی کم سے کم مدت میں اپناکام مکمل کریگی ،اورآنے والے نسلیں پارلیمنٹ کے اس کردارکویادرکھیں گے ،2018ء کے انتخابات انہی اصلاحات کے ساتھ ہوں گے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم سب کوساتھ لیکرچلناچاہتے ہیں ،کوئی فیصلہ اکلیے نہیں کرناچاہتے ،

سیاسی جمہوری سفرمیں جتنی اصلاحات کی ہیں اس کاسہراپارلیمنٹ اورعوامی نمائندوں کے سرہے ،آئندہ بھی ہرقانون پارلیمنٹ بنائے گی ،ہم نے آزادی قربانیوں سے حاصل کی ،جمہوریت کیلئے بھی قربانیاں دی ہیں،یہ پارلیمنٹ اٹھارہ کروڑعوام کی نمائندہ ہے یہ نہیں ہوسکتاکہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں فیصلے سڑکوں اورچوراہوں پرکئے جائیں یہاں کسی کی بادشاہت اورنہ آمریت ہے ،ہم نے 68سال پہلے بادشاہت سے نجات حاصل کی تھی ،ہماراآئین کہتاہے کہ بادشاہت اورحاکمیت صرف اللہ کی ہے اوراٹھارہ کروڑعوام اس کے نائب ہیں اورپارلیمنٹ اسی اختیاراوربادشاہی کی نمائندگی کرتی ہے ،ہرسیاسی آئینی اورقانونی معاملے میں اصلاح احوال کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں ،ہرقسم کے مذاکرات اوربات چیت کیلئے تیارہیں ،قومی رہنماوٴں کی پیشرفت اورمعاملات کے بات چیت کے حل پرہم نے رضامندی کااظہارکیاہے اورہرکوشش کومیں خوش آمدیدکہوں گا۔

انہوں نے کہاکہ اٹھارہ کروڑعوام کی خوشحالی کیلئے کوئی انارکاوٹ نہیں ،ہم جمہوریت پریقین رکھتے ہیں ،آئین اورقانون کے دائرے میں رہتے ہوئے احتجاج کاحق تسلیم کرتے ہیں ،پاکستان ایک آئین ،قانون اورجمہوری نظام رکھنے والی ریاست ہے ،اٹھارہ کروڑعوام کی حمایت والے آئینی اورجمہوری تشخص پرکوئی آنچ نہیں آنے دیں گے ،کسی کوانارکی پھیلانے اورقوم کے جذبات سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ،جتھہ بندی سے نظام کوبدلنے کی اجازت نہیں دیں گے ،مذہب کی آڑمیں دوسروں کی گردنیں کاٹنیں پرکسی کواکسانے کی اجازت نہیں دیں گے ،کسی نئے عنوان سے قوم میں فتنہ فسادپھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے ،کسی فسادی کواجازت نہیں کہ اربوں ڈالرکے منصوبوں کوکھنڈربناکرقوم کواندھیروں میں دھکیل دے ،پاکستان کواب ایساجنگل نہیں بننے دیں گے جہاں جس کی لاٹھی اس کی بھینس کاقانون ہو،مٹھی بھرعناصرکوکروڑوں عوام کامینڈیٹ یرغمال نہیں بنانے دیں گے ۔

وزیراعظم نے کہاکہ میڈیانے بھی عدلیہ کی آزادی اورجمہوریت کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں ،پوری قوم اسے تحسین کی نظرسے دیکھتی ہے ،میڈیاموجودہ سیاسی ہلچل میں اپنے کردارکاجائزہ لے ،میڈیاکی آزادی کوکچھ عناصراپنے پرتشدداورغیرآئینی ایجنڈے کیلئے تواستعمال نہیں کررہے ،مجھے یقین ہے کہ میڈیاریاست کے چوتھے ستون کاکرداراداکریگا،

آخرمیں ایک اہم بات کرناچاہتاہوں پوری قوم کی طرح میں بھی حیرت اورافسوس کے ساتھ ایک خاص جماعت کی طرف سے دھاندلی کے الزاما ت سنتارہاہوں ،کسی ٹھوس ثبوت کے بغیرمسلسل دھرائے جانے والے الزامات کوبنیادبناکرپورے جمہوری نظام کوچیلنج کیاجارہاہے ،سیاسی استحکام اورپاکستان کی عالمی ساکھ کونقصان پہنچانے کی کوشش ہورہی ہے ،میرے سامنے عوام کی فلاح اورملکی ترقی کاواضح ایجنڈاہے ،میں نہیں چاہتاکہ انتشاراوربدامنی اس پراثراندازہو،قومی سیاسی قیادت کی اجتماعی سوچ کوپیش نظررکھتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ 2013ء کے انتخابات کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات کی آزادانہ اورشفاف تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کاکمیشن قائم کیاجائے ،حکومت چیف جسٹس آف پاکستان کودرخواست کررہی ہے کہ تین ججوں کاکمیشن تشکیل دیں جوان الزامات کی مکمل چھان بین کے بعدحتمی رائے دے ،کیااس اقدام کے بعدکسی احتجاجی تحریک کی گنجائش رہ جاتی ہے ؟اس کاجواب میں آپ پرچھوڑتاہوں اورقوم کوایک بارپھرآزادی کی مبارکباددیتاہوں۔