آڈیٹر جنرل کی زائد تنخواہ و مراعات پرپی اے سی کی خصوصی رپورٹ ایوان میں پیش کردی گئی، سپیکر سے اختر بلند رانا کیخلاف کارروائی کی ا ستدعا،آڈیٹر جنرل جان بوجھ کر کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے گریزاں ہیں،خورشید شاہ، پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے تو فوج سمیت تمام اداروں کو اسے بالادست تسلیم کرنا ہوگا اور طاقت کا سرچشمہ اس ایوان کو بنانا ہوگا، محمود اچکزئی، آڈیٹر جنرل کیخلاف کئی ارکان پھٹ پڑے، آڈیٹرجنرل کے خط کا جواب دینا مناسب نہ سمجھا،کمیٹیاں اسی طرح کام کرتی رہیں،سپیکر، اراکین کی آڈیٹر جنرل کیخلاف تحریک استحقاق لانے کی بھی استدعا

منگل 12 اگست 2014 05:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اگست۔2014ء) قومی اسمبلی میں آڈیٹر جنرل کی زائد تنخواہ و مراعات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی خصوصی رپورٹ پیش کردی گئی ، سپیکر سے اختر بلند رانا کیخلاف کارروائی کی ا ستدعا ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جیسے ہی معاملے کا علم ہوا ذیلی کمیٹی تشکیل دی لیکن آڈیٹر جنرل اختر بلند رانا خود کو جان بوجھ کر کمیٹی کے سامنے پیش کرنے سے گریزاں ہیں ۔

محمود اچکزئی نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے تو فوج سمیت تمام اداروں کو اسے بالادست تسلیم کرنا ہوگا اور طاقت کا سرچشمہ اس ایوان کو بنانا ہوگا، آڈیٹر جنرل کیخلاف صاحبزادہ طارق اللہ ، نوید قمر ، شیخ روحیل اصغر ، سردار عاشق گوپانگ ، شاہدہ اختر بھی پھٹ پڑے ۔ سپیکر نے کہا کہ آڈیٹرجنرل کے خط کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھا تمام کمیٹیاں اسی طرح کام کرتی رہیں، اراکین کی آڈیٹر جنرل کیخلاف تحریک استحقاق لانے کی بھی استدعا ۔

(جاری ہے)

پیر کے روز قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے ایڈیٹر جنرل اختر بلند رانا کی زائد تنخواہ اور مراعات کے معاملے پر رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کردی اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کی تنخواہ اور مراعات کا معاملہ آیا تو اس پر تفصیلی غور کیا گیا ۔ بعد ازاں اس معاملے کے حل کیلئے ایک ذیلی کمیٹی رکن کمیٹی جنید انور کی سربراہی میں قائم کردی گئی ہے جس میں ان کی معاونت ڈاکٹر عارف علوی نے کی ۔

خورشید شاہ نے کہا کہ سات سے آٹھ سب کمیٹیوں کا اجلاس بلایا گیا آڈیٹر جنرل کو بار بار بلانے کی استدعا کی مگر نہیں آئے بعد ازاں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اجلاس میں بلایا گیا مگر وہ خود نہیں آئے اور ایک افسر کو بھیج دیا ۔ انہوں نے کہ کہ وہ پی اے سی میں نہیں آئے جس پر انہیں ایک اور موقع دیا مگر پھر بھی نہیں آئے جس پرکمیٹی اجلاس میں اس رپورٹ کو پیش کرنے کا حکم کیا گیا اور اب یہ ایوان بھی پیش کردی ہے اس موقع پر رکن قومی اسمبلی عاشق گوپانگ نے کہا کہ آڈیٹرجنرل آف پاکستان کو بار بار کہا کہ وہ پی اے سی کے سامنے پیش نہیں ہوئے انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ وہ سپیکر اسمبلی کے خط کا جواب ملنے کے بعد ہی پی اے سی میں شرکت کروں گا مگر بتایا جائے کہ کس حیثیت سے ایڈیٹر جنرل کے براہ راست سپیکر قومی اسمبلی کو لکھا گیا ہے اس خط پر ایوان نوٹس لے اور آڈیٹرجنرل کی آئینی ذمہ داریوں بارے آگاہ کیا جائے آڈیٹر جنرل نے نہ صرف پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بلکہ اس ایوان کے تقدس کی پامالی ہے انہوں نے کہا کہ جس طرح کا رویہ آڈیٹر جنرل نے کہا ہے کہ وہ رویہ کوئی کلرک بھی نہیں کرتا اس کا نوٹس لینا جانا ضروری ہے کیونکہ آڈیٹر جنرل نے آئین کی خلاف ورزی کی ہے اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آڈیٹرجنرل نہیں آئے مگر اس کا جواب دینا مناسب نہیں سمجھتا کیونکہ اگر قواعد میں اس میں کوئی اجازت نہیں ہوئی تو ضرور جواب دیتا ۔

انہوں نے کہا ک جس طرح ایوان کی کمیٹیاں جس طرح پہلے کام کررہی تھیں اب بھی اسی طرح کرتی رہیں گے ۔ اس موقع پر رکن قومی اسمبلی انجینئر حامد الحق نے بھی کہا کہ اس معاملے پر آڈیٹرجنرل کیخلاف ایکشن لیا جائے ۔

شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ جب یہ معاملہ سامنے آیا تو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی اور عرق ریزی سے جائزہ لے کر رپورٹ مرتب کی ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایوان مقدس ہے لیکن کس طرح حکومت کے ملازم ہی اس ایوان کے سامنے ہونے سے کمال ڈھٹائی سے انکار رہے ہیں ہمیں اب فیصلہ کرنا ہوگا کہ پارلیمنٹ بالادست ادارہ ہے حکومت کے ملازمین طاقتور ہیں۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی سربراہ صاحبزادہ طارق اللہ نے اپوزیشن لیڈر کے موقف کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ آڈیٹر جنرل نے پی اے میں نہ آکر اس ایوان کا استحقاق مجروح ہوا اس لیے تحریک استحقاق بھی لائی جائے۔

اس معاملے پر میاں عبدالمنان نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کہتے ہیں کہ ان کے آئینی عہدہ ہے کہا کہ آئینی عہدے والے آئین سے بھی متصادم ہوسکتے ہیں ۔ ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے تحریک استحقاق لائی جائے۔ معاملے پر محمود خان اچکزئی نے کہا کہ طاقت کا سرچشمہ پارلیمنٹ ہونا چاہیے اور جب تک فوج سمیت تمام ادارے اس بات کے ادراک نہیں کرینگے اس کو بالادست نہیں کرسکتے ۔

انہوں نے کہا کہ آڈیٹر جنرل کو بھی نہیں جانتا لیکن جو آدمی بھی اس پارلیمنٹ کی قدر نہیں کرتا وہ پاکستان کی قدر نہیں کرتا چاہیے میرا والد ہی کیوں نہ ہو اگر وہ پارلیمنٹ کے تقدس کا خیال نہیں کرے گا وہ پاکستان کی قدر نہیں کرے گا ۔ سید نوید قمر نے ایوان میں کہا کہ معاملے پر سپیکر کو ایکشن لینا چاہیے یہ پورے ایوان کا معاملہ ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن شاہدہ اختر نے بھی اپوزیشن لیڈر کے موقف کی حمایت کردی ۔