حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں معیشت کا پہیہ چلانا ہے،سٹیل ملز،پی آئی اے سمیت تمام اوروں کی ری سٹرکچرنگ کرکے انہیں منافع بخش ادارہ بنا کر نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے،وزراء کے جوابات ،قومی اسمبلی کے تمام اراکین کے پاس این ٹی این نمبرز ہیں،کوئی رکن پارلیمنٹ ٹیکس نادہندہ نہیں ،1لاکھ سے زائد ٹیکس نوٹسز جاری کئے،گزشتہ مالی سال میں2اداروں یو بی ایل،پی پی ایل کی نجکاری سے53 ارب روپے سے زائد وصول ہوئے ،وزارت خزانہ،قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

منگل 12 اگست 2014 05:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اگست۔2014ء)قومی اسمبلی میں حکومت نے کہا ہے کہ ہمارا کام کاروبار کرنا نہیں معیشت کا پہیہ چلانا ہے،سٹیل ملز،پی آئی اے سمیت تمام اوروں کی ری سٹرکچرنگ کرکے انہیں منافع بخش ادارہ بنا کر نجکاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے،وزارت خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نیٹ میں مزید لوگوں کو شامل کر رہے ہیں،قومی اسمبلی کے تمام اراکین کے پاس این ٹی این نمبرز ہیں،کوئی رکن پارلیمنٹ ٹیکس نادہندہ نہیں ،1لاکھ سے زائد ٹیکس نوٹسز جاری کئے، 14ہزار لوگوں کا جواب آیا، 110 ملین روپے کی ٹیکس کی مد میں وصولی کی ہے۔

گزشتہ مالی سال میں2اداروں یو بی ایل،پی پی ایل کی نجکاری سے53 ارب روپے سے زائد وصول ہوئے ہیں،ملک میں غیر قانونی سرمایہ کے اخراج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں،ملک پر ملکی وغیر ملکی فہرستوں کے حجم15ہزار851ارب روپے ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران ایوان کو نفیسہ عنایت اللہ خٹک کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ2سال میں بیرونی قرضہ کی واجب امداد رقم میں3,245 ملین ڈالر کمی ہوئی ہے،انہوں نے ایوان کو بتایا اس وقت پاکستان پر ملکی قرضے10ہزار896 بلین روپے جبکہ بیرونی قرضے4ہزار954 بلین روپے ہیں جو کہ کل 15ہزار851بلین روپے سرکاری قرضہ بنتا ہے۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا افضل نے ایک ضمنی سوال پر ایوان کو بتایا کہ22ہزار800 افراد ٹیکس دینے والے نئے لوگ امسال شامل ہوئے ہیں جبکہ 1لاکھ20ہزار لوگوں کو ٹیکس نوٹسز جاری کئے گئے ہیں جن سے16ہزار لوگوں نے ٹیکس نوٹسز جاری کئے گئے ہیں جن سے16 ہزار لوگوں نے ٹیکس نوٹسز کا جواب دیا ہے اب تک ٹیکس دہندگان سے110ملین روپے کی وصولی ہوئی ہے البتہ ایف بی آر کی کارروائی سے مطمئن نہیں ہیں،کوشش کر رہے ہیں کے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جائے۔

ایم کیو ایم کے ریحان ہاشمی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ نے ایوان کو بتایا کہ قومی اسمبلی کے تمام ممبران ٹیکس ادا کرتے ہیں تمام ممبران کے پاس این ٹی این نمبرز ہیں البتہ ٹیکس ریزن کم فائل ہو رہے ہیں جس پر کام جاری ہے۔صاحبزادہ محمد یعقوب کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب نے ایوان کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ کراچی میں کوئی نوگوایریا نہیں ہوگا اور یہ حکم نامہ سپریم کورٹ نے6اکتوبر2011ء اور30اگست 2013ء کو جاری کئے۔

اٹھارہویں ترمیم کے بعد اب یہ معاملہ صوبائی ہے لیکن امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے وفاقی حکومت بھی اپنا کردار ادا کرتی رہے۔کراچی میں ستمبر2013ء میں دہشتگردوں ،مجرموں اوربھتہ خوروں کے خلاف بلا امتیاز کراچی آپریشن شروع کیا گیا وزیرعظم اور وزیرداخلہ کراچی آپریشن کا معیاری جائزہ لے رہے ہیں جبکہ ملک میں امن وامان کی خاطر تحفظ پاکستان ایکٹ کے نفاذ کا یقینی بنایا جارہا ہے۔

شائستہ پرویز کے سوال کے جواب میں منصوبہ بندی،ترقی واصلاحات احسن اقبال کے ایوان کو بتایا کہ2011-14ء کے دوران سالانہ اوسط جی ڈی پی نمو3.8فیصد رہی جبکہ 2007-10ء کے دوران3.6فیصد تھی فی کس آمدن2009-10ء میں1072 امریکی ڈالر سے بڑھ 2013-14ء میں1386 امریکی ڈالر ہوگئی۔اس طرح افراط زر جو کہ2007-10ء کے دوران12فیصد اوسط سالانہ تھی جوکم ہوکر2011-14ء کے دوران 10 فیصداوسط سالانہ ہوگئی ہے۔

ایک حتمی سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مریم اورنگزیب کے ایوان کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے نئے اسلحہ لائسنس پر پابندی عائد کر دی ہے جبکہ کراچی میں صوبائی حکومت اسلحہ لائسنس کی تصدیق کا عمل کر رہی ہے۔شیخ صلاح الدین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا محمد افضل نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں2 قومی اداروں یو بی ایل اورپی پی ایل کی نجکاری کی گئی ہے جس سے53ارب روپے سے زائد کی آمدنی ہوئی ہے جبکہ7سالوں بعد ماضی میں کی جانے والی نجکاریوں کی ادائیگی ہوگئی ہے۔

ساجدہ بیگم کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس ملک میں غیر قانونی سرمایہ کے اخراج کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے،تاہم حکومت اس عمل کو روکنے کیلئے کوشش کر رہی ہے۔چوہدری رمضان سبحانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری خزانہ رانا افضل نے ایوان کو بتایا کہ ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کے دوران سمگلنگ کے حوالے سے کوئی سروے نہیں کیا تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس کے مطابق مالی سال2013-14ء میں 7.4ارب روپے کی چیزوں کی سمگلنگ کی جانے والی اشیاء ضبط کی ہیں،حکومت کوشش کر رہی ہے کہ سمگلنگ کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ رابطے جاری ہیں۔

شیخ صلاح الدین کے ضمنی سوال کے جواب میں انہوں نے ایوان کو بتایا کہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں ہے،سٹیل ملز،پی آئی اے سمیت تمام اداروں کی ری اسٹرکچرنگ کی جارہی ہے تاکہ ان کو منافع بخش نجکاری کی جاسکے۔