سینٹ میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا حکومت سے عمران خان کے مارچ کو آنے کی اجازت دینے ، تمام رکاوٹیں ہٹانے اور معاملات کو مذاکرات سے حل کرنے کا مطالبہ، ارکان نے طاہرالقادری کے ایجنڈے کو مسترد کر دیا ، دھاندلی کی باتیں کرنے والوں کوصرف لاہورہی کیوں نظرآتاہے ،ماضی کے مقابلے میں سب سے کم دھاندلی ہوئی،سارے پرویزمشرف کے سپوٹرزطاہرالقادری کاساتھ دے رہے ہیں ،مشاہد اللہ۔۔۔سینٹ میں آرٹیکل 245پر بحث

منگل 12 اگست 2014 05:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اگست۔2014ء)سینٹ میں اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عمران خان کے مارچ کو آنے کی اجازت دے ، تمام رکاوٹیں ہٹائی جائیں اور معاملات کو مذاکرات سے حل کیا جائے جبکہ کئی ارکان نے طاہرالقادری کے ایجنڈے کو مسترد کر دیا ہے تاہم حکومتی ترجمان مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ دھاندلی کی باتیں کرنے والوں کوصرف لاہورہی کیوں نظرآتاہے ،ماضی کے مقابلے میں سب سے کم دھاندلی ہوئی۔

2008ء میں میاں نوازشریف کوآنے ہی نہیں دیاگیا،ہم نے جمہوریت کومضبوط کرنے کیلئے بات نہیں کی ،سارے پرویزمشرف کے سپوٹرزطاہرالقادری کاساتھ دے رہے ہیں ۔پیرکے روزسینٹ میں آرٹیکل 245پرجاری بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹربابرغوری نے کہاہے کہ جمہوریت میں ہرجماعت اورآدمی کومارچ کرنے ،مظاہرہ کرنے اوراحتجاج کرنے کاپوراحق ہے ،ہماری تجویزہے کہ تشددکئے بغیرحالات کوکنٹرول کیاجائے ،حکومت کے حفاظتی اقدامات سے شہریوں کوپریشانی ہورہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حکومت ہنگامی طورپرمعاملات کوالجھانے کے بجائے سلجھانے کی کوشش کرے اورتشددنہ ہو،ملک میں اصل ایشو14اگست کاہے ،اس کاتقدس پرقراررکھاجائے ،آزادی کی اہمیت غزہ کے لوگوں سے پوچھی جائے ،

قائدحزب اختلاف اعتزازاحسن نے کہاکہ آرٹیکل 245کانفاذ اہم موضوع ہے ،حکومت کی موجودہ حالات کوافہام وتفہیم اورمفاہمت سے نمٹاناچاہئے ،مگردوسری جانب سے مذاکرات کی گنجائش نہیں چھوڑی ،حکومت نے بہت کوتاہیاں کی ہیں ،ایک سال سے زائدعرصہ سے عمران خان چارحلقوں کاالیکشن آڈٹ مانگ رہے ہیں ،ہردروازہ کھٹکھٹایا مگرکہیں سے کوئی جواب نہیں ملا،طاہرالقادری کے ساتھ غلط رویہ رکھاگیاہے ،حکومت نے پچھلے چار،پانچ دنوں سے بڑے شہروں کوپابندسلاسل بنادیاہے ،حکومتی اقدارکوآوازاٹھانی چاہئے ،حکومت ایک محلے سے رکاوٹیں ہٹانے چلی تھی ایک ماہ میں پورے پنجاب میں رکاوٹیں لگاناپڑی ہیں ،حکومت نے سانحہ منہاج القرآن کے واقع کی ایف آئی آرنہیں کٹوانے دی ،حکومت نے مارچزکی تاریخ سے کچھ نہیں سیکھا،سب سے پہلا لانگ مارچ 17اگست 1989کوحکومت نے خودکی تھی ،نوازشریف ضیاء الحق کی پہلی برسی منانے کیلئے ایک ہزاربسیں لے کر آئے ،کابینہ نے یہ مارچ روکنے کافیصلہ کیامیں نے اس کی مخالفت کی تھی ،ہم نے مزاحمت نہیں کی تھی رستہ دیاتھااوربسیں شام کوواپس چلی گئی ۔

وکلاء نے بھی لانگ مارچ کیا،طاہرالقادری اورعمران خان نے بھی لاہورسے آناہے ،مختلف صوبوں سے لوگ آتے توپتہ چلتا،پنجاب سے وفاق کولڑانے کاعمل مشکوک ہے ۔انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی کے دورمیں ایک پتانہیں ٹوٹااورلانگ مارچ گزرگیا،2009ء میں کنٹینرزسے لانگ مارچ نہیں رکا،طاہرالقادری اورعمران خان اسلام آبادپہنچ گئے اوراڑھائی لاکھ بندے لے آتے ہیں اوران کوجس طرح اکٹھاکرلیتے ہیں تویہ ذمہ داری طاہرالقادری اورعمران خان کی آجاتی ہے ،دھرنے میں لوگوں کومصروف رکھناہوگا،حکومت کیوں بھبرا آرہی ہے ،یہ لہجہ تلخ اورنامناسب ہے ۔

انہوں نے کہاکہ جنوبی ایشیاء میں عدم تشددکی تحریکیں چلی ہیں ،لٹھ بردارفورس پیداکرنے کی مذمت کرتاہوں ،جوطاہرالقادری نے پیداکردی ہے ،ڈنڈاہتھیارضرورہے ،طاہرالقادری کے بندوں کوعدم تشددمیں نہیں سمجھ سکتے،ڈنڈان کے سپاہی ہیں ،حکومت کوابھی بھی سوچناچناہئے اوراس عمل کودعوت نہیں دیناچاہئے ،ان کوآنے دیں ،صرف ڈپلومیٹک انکلیواورسفارتکاروں کے گھروں کوالگ کرکے حفاظت کرائی جائے۔

اس کے باوجوداگرکچھ ہوتاہے توسیاسی نقصان ان کاہوگا،حکومت ٹی وی پراعلان کرے کہ عمران اورطاہرالقادری آجائیں حکومت پیپلزپارٹی سے کچھ سیکھے ،دونوں طرف سے تصادم ہے ،اگردونوں جانب سے تصادم ہوگاتوفائدہ کوئی تیسری قوت اٹھائے گی ،ریفری کوئی اورہوں گے ۔وہ عمران خان اورقادری کی فتح نہیں دیکھناچاہتا۔

انہوں نے کہاکہ عمران نے مشکل سے آپریشن کی حمایت کی ،نیٹودھرناختم ہوجاتااگرخیبرپختونخواہ میں ان کی حکومت نہ ہوتی ،سٹی بجانے والے طاہرالقادری کوترجیح دیں گے ،حکومت ان کوفتح دے ،آپ کی حکومت کوکچھ نہیں ہونے جارہا،جتنے انقلاب دیکھ لیں اس میں شفافیت ہوتی ہے اوراس میں کوئی ابہام نہیں ہوتا،اب پوری حکومت گھبراہٹ کاشکارہے ،ہم حکومت اورجمہوری نظام کاساتھ دیناچاہتے ہیں مگرحکومت بھی اپنی بھلائی کاسوچے ،کوئی حکومت سے غلط فیصلے کروارہاہے ،حکومت ہوش کے ناخن لے اورخوفزادہ نہ ہو۔

انہوں نے کہاکہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے حکومت دھاندلی پربھی لچک کامظاہرہ کرے ہوسکتاہے کہ کچھ وزراء سے استعفے دلوائے جائیں ،ہم جمہوریت کیلئے جدوجہدکرتے رہیں گے اوراس سوچ سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔سینیٹرحاجی عدیل نے کہاکہ طاہرالقادری جس دن آئے اس دن خواتین پرلاٹھیں برسائی جارہی تھیں ،راستے بندہونے کی وجہ سے پانچ گھنٹے لگے دوروزقبل لاہورمیں دوبارہ یہی ہوں ،ہم نہ شہرسے باہرجاسکتے تھے لاہورمیں اورنہ باہرآسکتے تھے ،راستے میں بھیرہ انٹرچینج کے قریب تین گاڑیاں جلتی دیکھیں جوطاہرالقادری کے پیروکاروں نے جلائیں ۔

ایک شخص بندوق لیکرکھڑاہوتاہے کہ پوراشہریرغمال ہوجاتاہے ،ایک سیاسی شخص آتاہے تواسلام آبادبندکردیاجاتاہے ،آرٹیکل 245کی ہم نے پہلے دن مخالفت کی تھی اگریہ فوج کی خواہش تھی تواس دن لگایاجاتاجب حکومت نے آپریشن شروع کیاتھا۔آرٹیکل 245کوہمیشہ غلط طورپراستعمال کیاگیا،اگرعمران خان وفاق میں دھرنے کااعلان کرتے ہیں توکیامسلم لیگ ن خیبرپختونخواہ میں دھرنانہیں دے سکتی ،جس طرح معاملات کوغلط اندازمیں ہینڈل کیاگیااس کی انکوائری کی جانی چاہئے ،حکومت کوایک سال تک یہ احساس نہیں تھاکہ پارلیمنٹ کادوسراایوان بھی ہے ،مگرپھرایک جھٹکے میں سب کوپتہ بھی چل گیا۔

وفاقی دارالحکومت میں ہرطرف کنٹینرزلگادیئے گئے ہیں نادرامیں دوکنٹینرزلگائے گئے ہیں ،حکومت کارویہ غلط ہے ۔عمران خان سے گارنٹی حاصل کرکے آنے دیاجاتااورانہیں سہولتیں دیتے ،سابقہ دورمیں اس حکومت نے طاہرالقادری کوسہولت دی ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان سیاستدان ہیں ان کے پاس تمام صوبوں میں نشستیں ہیں جبکہ طاہرالقادری کے پاس کیاہے ،طاہرالقادری کی کوئی سیاسی جماعت نہیں ہے ،وہ ایک فقہ کے عالم ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ طاہرالقادری نے کہاکہ میں عدالت آئین نہیں مانتا،کیاآرٹیکل چھ صرف فوجیوں کے لئے ہے ،ایک مولوی کیلئے نہیں جوکہتاہے کہ میں آئین کونہیں مانتااس کے خلاف نہیں ہوسکتا۔عمران خان کے ڈرون حملے کے خلاف دھرنے میں پہلے دن پانچ ہزارلوگ تھے جوختم ہوتے ہوتے ہوتے چندلوگ رہ گئے تھے ،حکومت کاوفدجاکران کااستقبال کرے ،اگرطاہرالقادری کے پیروکارلاقانونیت کریں تواس کے خلاف کارروائی نہ ہوتوپھرطالبان کاکیاقصورہے ،حکومت رکاوٹیں ہٹائے ۔

مسلم لیگ ن کے سینیٹرمشاہداللہ خان نے کہاکہ ملک میں دوغلی پالیسی چل رہی ہے ،ہرکسی کاحق ہے کہ وہ جوچاہے کرے ،دھاندلی کی باتیں کرنے والوں کوصرف لاہورہی کیوں نظرآتاہے ،ماضی کے مقابلے میں سب سے کم دھاندلی ہوئی۔ 2008ء میں میاں نوازشریف کوآنے ہی نہیں دیاگیا،ہم نے جمہوریت کومضبوط کرنے کیلئے بات نہیں کی ،پیپلزپارٹی کی خوش قسمتی تھی کہ انہیں مسلم لیگ ن کی اپوزیشن ملی جسے کچھ سمجھانے کی ضرورت نہیں پڑی ،سارے پرویزمشرف کے سپوٹرزطاہرالقادری کاساتھ دے رہے ہیں اورمارشل لاء میں وزیربننے والے ہیں ،اگرملک میں دھاندلی ہوئی ہے تومسلم لیگ ن کہاں سے آئی ہے ،صدرآصف علی زرداری تھے چیف الیکشن کمیشنرفخرالدین جی ابراہیم تھے ۔

وزیراعظم کچھ سوچے تمام پیپلزپارٹی کے نامزدکردہ تھے ۔انہوں نے کہاکہ جب آپ کوپتہ ہی نہیں لگتاتوپھرپپو یا تنگ نہ کراورکوئی اورکم کر۔انہوں نے کہاکہ لانگ مارچ کی باتیں ہورہی ہیں ،احتجاج ہوناچاہئے ،یہ لوگوں کاحق ہے ،مگرزبان کونسی استعمال کی جارہی ہے ۔سونامی گندے نالے میں چلاگیاہے اورہارنہیں مان رہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ طاہرالقادری اورعمران خان عوام کے مینڈیٹ کی توہین کررہے ہیں عمران خان پارلیمانی طاقت ہیں طاہرالقادری نہیں ہے اورملک میں صرف فتنہ اورفسادپھیلاناچاہتاہے ۔

القادریہ سے کلاشنکوفیں برآمدہوئی تھیں گولیاں کہاں سے چلی نیچے سے یااوپرسے رپورٹ آگئی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم نے ہمیشہ راستہ دیا،کل سکھ پارلیمنٹ میں آئیں توہمارے خلاف پریس کانفرنس کی گئی ،جب روکیں توکہاجاتاہے کہ آنے دیں ۔عمران خان واحدلیڈرہے جس کی لاکھوں فلسطینیوں کے قاتل کے ساتھ کئی تصاویرچھپی ہوئی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ جان بوجھ کر14اگست کادن رکھاگیا،قومی اتحادکوختم کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں اورلوگ اس کیلئے مل جاتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ نوے دن میں ملک کی تقدیربلانے کی بات کی جاتی تھی کیسی تبدیلی خیبرپختونخواہ میں لائی گئی ،ہم آج تک مذاکرات کی بات کررہے ہیں دنیامیں ایک بھی ایسی سیاسی قوت ہوگی جوکہے کہ مذاکرات نہیں کرتے اس ملک میں پہلی بار33ارب ڈالرکی سرمایہ آئی ہے ۔ملک میں ادارے بہترہورہے ہیں ،بجلی ریلوے اورپی آئی اے میں بہتری آرہی ہے ،ہم آج تک نرم رویہ رکھے ہوئے ہیں ،اعتزازاحسن نے بہت سے مشورے دیئے ہیں ،بہت سی تجاویزپربات چیت ہوچلی ہے ۔

پیپلزپارٹی نے پانچ سال پورے کئے ہم نے کرائے ،سینیٹرعبدالروٴف نے کہاکہ سابق وزیراعظم ذوالفقارعلی بھٹوکے دورمیں بھی تیسری قوت برسراقتدارآئی تھی انہیں سولی پرچڑھایاگیا،آزادالیکشن کمیشن کاقیام بہت ضروری ہے ،آج بھی جمہوری نظام کوڈی ریل کرنے کی سازش ہورہی ہے ،طاہرالقادری جمہوریت پارلیمنٹ آئین اورعدلیہ کوتسلیم ہی نہیں کرتاہے وہ اسلام آبادپرچڑھائی کرناچاہتاہے ،سینیٹرصابربلوچ نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کومشترکہ طورپرپارلیمنٹ کے تحفظ کیلئے کام کرناہوگا۔

اسلام آبادپرچڑھائی کی اجازت نہیں ملنی چاہئے ،جمہوری نظام کوبالادست اورمضبوط کرنے کیلئے وزیراعظم نوازشریف کے ساتھ ہیں ۔سینیٹرفرحت اللہ بابرنے بحث کرتے ہوئے کہاکہ آرٹیکل 245کاحکومت نے نفاذکرکے عملی طورپرعوام کوفوج کے حوالے کردیاہے ،پاکستان کے عوام اس قانون سے متاثرہوئے ہیں ،جمہوری نظام اورپارلیمنٹ کومضبوط کرناہوگا،اس آرٹیکل کانفاذکرکے وزیراعظم نے اپنی ناکامی ثابت کردی ہے ،حکومت اس کے نفاذکانوٹیفکیشن فی الفورواپس لے ،یہ غلط اقدام ہے ،وزیراعظم اس حوالے سے ایوان کواعتمادمیں لیں ،فوج کودارالحکومت اسلام آبادمیں بلاناغلط ہے ،پی پی اس آرٹیکل کے نفاذکی حمایت نہیں کریگی۔