سینیٹ کی کابینہ سیکریٹریٹ کمیٹی کا درجنوں اداروں کے سربراہان کی عدم تعیناتی پر شدید تشویش کا اظہار، ایرے غیرے نتھو خیرے کے بجائے اہل افسران کیساتھ اچھی ٹیم بھی لگانے کی ہدایت، 58محکمہ جات میں سے 35محکمے بغیر سربراہان سے چل رہے ہیں جو قوم و ملک کے مفاد میں نہیں،سینیٹر کلثوم پروین

منگل 12 اگست 2014 05:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اگست۔2014ء )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے درجنوں اداروں کے سربراہان کی عدم تعیناتی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرے غیرے نتھو خیرے کے بجائے اہل افسران کیساتھ اچھی ٹیم بھی لگائی جائے۔پیر کو یہاں ہونیوالے اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مختلف سرکاری و نیم سرکاری اداروں کے سربراہان کی تعیناتی میں تاخیر کے حوالے سے چیئرپرسن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ 58محکمہ جات میں سے 35محکمے بغیر سربراہان سے چل رہے ہیں جو قوم و ملک کے مفاد میں نہیں ۔

افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان اداروں کے سربراہان نہ ہونے کی وجہ سے اداروں کا بھی نقصان ہو رہا ہے اور میرٹ پر پورے اترنے والے اہل ، قابل ، دیانت دار افسران بھی میرٹ پر اپنا حق حاصل کرنے میں ناکام ہیں پاکستان میں اہل قابل اور تجربہ کار افسران کی کمی نہیں لیکن کئی اداروں کے بورڑز میں تمام ممبران ایک صوبے کہ ہیں ۔

(جاری ہے)

حالانکہ پاکستان سب کا ہے اعلیٰ اختیاراتی کمیشن اگر ڈیڑھ سال میں سرکاری اداروں کے سربراہان کی تعیناتی نہ کر سکا اور بورڈ ز بھی نامکمل ہیں ۔

کمیشن کا ایک ممبرمستعفی اور دوسرا بیرون ملک ہے تو کمیشن کو ختم اور نامکمل بورڈز کو توڑ دینا چاہیے ۔سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ ندیم آصف احسن نے آگاہ کیا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق چوہدری عبدالروٴف کی سربراہی میں اعلیٰ اختیاراتی کمیشن قائم کیا گیا جس کے دو ممبرا ن بھی نامزد ہو ئے ۔ جنوری 2014تک سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے 14کمپنیاں رجسٹرڈ تھیں کل 58سرکاری و غیر سرکاری اداروں میں سے 35کمپنیوں کو مارچ 2013میں حکومتی و تعیناتی و نامزدگی لسٹ سے نکال دیا گیا۔

فرگوسن کمپنی کو امید واروں کی درخواستوں ، کوائف ، تجربہ اور تعلیم کے حوالے سے شارٹ لسٹینگ کا کام شونپا گیا ہے ۔ کمپنیوں کے 6بوررڈ ز کیساتھ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں تاہم ہر کمپنی کے بورڈ کے اپنے قواعد و ضوابط اور قوانین ہیں اور بعض بورڈ نامکمل بھی ہیں جس پر چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ 35کمپنیوں کے نکالنے کے باوجود ابھی تک سربراہان کی تعیناتی قوم کے لئے سوالیہ نشان ہے ۔

سپریم کورٹ نے واضح حکم دیا اور کمیٹی کے اجلاس میں بورڈز کے فیصلوں کی نئی منطق پیش کی جارہی ہے قانون انسانوں کے ذریعے انسانوں کیلئے ہی بنایا جاتا ہے جس پر عمل درآمد ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے ۔ سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ کمیشن کے ایک ممبر نے استعفیٰ دے دیا ہے دوسرے ممبر اکثر بیرون ملک ہوتے ہیں اس باوجود اداروں کی تعیناتیوں کا عمل تعطل کا شکار نہیں ہوا ۔

شارٹ لسٹنگ کا عمل جاری ہے ۔ قائمہ کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں تمام بورڈز کے بارے میں تفصیلات طلب کی جائیں گی ۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر کلثوم پروین کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال ، یوسف بادینی، سیف اللہ خان بنگش کے علاوہ سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ ندیم احسن آصف ، سیکریٹری سویل ایویشن ڈویژن محمد علی گردیزی کے علاوہ اوگرا ، فنانس ، کیبنٹ ، سی ڈی اے ، پی ٹی اے کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

چیئر پرسن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ تمام کمپنیوں کی آڈٹ رپورٹ میں سے ایک کمپنی کی رپورٹ ایک نمبر نہیں ، اولمپک ایسوسی ایشن کا جھگڑا ہے ۔ پی ایم ڈی سی جیسا قومی ادارہ غیر فعال ہے ۔ ہزاروں طلباء سے داخلہ فیس لے لی جاتی ہے اور بعد میں میڈیکل کالج جعلی نکلتا ہے ۔ کمیشن کے چیئر مین چوہدری عبدالروٴف غیر فعال ہیں۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن خود سرکاری ذمہ داریاں پوری کرے ۔

جس پر سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا کہ ایک بھی کمپنی یا ادارے کے چیئر مین کی تعیناتی سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کی گئی اور انکشاف کیا گیا کہ 58اداروں کے علاوہ ساٹھ مزید ادارے بھی بغیر سربراہان کے چل رہے ہیں ۔چیئر پرسن سینیٹر کلثوم پروین ، سینیٹر یوسف بادینی اور سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ نادرا کے مستقل سربراہ نہ ہونے کی وجہ سے انتخابات کے حوالے سے شکوک و شبہات و مشکلات ہیں اگر کوئی فر د ملک و قوم کی خدمت کرنا چاہتا ہے تو ملکی مفاد میں اسے زیادہ عزت و احترام دیا جا ئے جس پر چیئر پرسن نے کہا کہ ایرے غیرے نتھو خیرے کے بجائے اہل افسران کیساتھ اچھی ٹیم بھی لگائی جائے اور کمیٹی نے متفقہ طور پر تجویز دی کہ تمام اداروں کے سربراہان چاروں صوبوں سے باری باری تعینات کئے گئے ہیں اور آواز حقوق بلوچستان کے تحت بلوچستان کے کوٹہ کی آسامیوں پر بھرتی کیلئے وزیر اعظم کی طر ف سے ایک ہی دن میں ملازمتوں پر سے پابندیاں ختم کر کے بھرتیاں کرنے کے حکم نامے کی تعریف کی گئی۔

چیئر پرسن اور کمیٹی ممبران نے کہا کہ بلوچ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو ملازمت خیرات نہیں بلکہ حق کے طور پر دے کر قومی یکجہتی اور قومی جذبے کو فروغ دیا جائے ۔ افواج پاکستان کی طر ح تعلیم اور عمر کی حد میں نرمی کی جائے ۔ سینیٹر یوسف بادینی نے کہا کہ 2011سے ملازمتوں پر پابندی کی وجہ سے نوجوانوں کو عمر کی حد میں چھوٹ دینا ضروری ہے ۔ سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ نے آگاہ کیا کہ آغاز حقوق بلوچستان کے تحت صوبے کے ملازمین کا کوٹہ 3364ہے ۔

20جولائی کو تمام وفاقی و صوبائی محکمہ جات کو ان خالی آسامیوں کو پر کرنے کیلئے اشتہارات شائع کروانے کا خط لکھ دیا گیا ہے ۔ اشتہارات اور درخواستوں کی وصولی کا عمل مکمل کر لیا جائیگا جس پر سینیٹر یوسف بادینی نے تجویز کیا کہ بلوچستان کا رقبہ بہت زیادہ ہے علاقے دور دراز اور پسماندہ ہیں اس لئے خالی آسامیوں کے اشتہارات قومی اور علاقائی اخبارات میں بھی شائع کئے جائیں اور ضلعی و صوبائی دفاتر کے سامنے بورڈز آویزاں کئے جائیں جسکی کمیٹی نے متفقہ حمایت کی اور سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے یقین دلایا کہ آج ہی علاقائی اخبارات کے اشتہارات کا حکم نامہ جاری کر دیا جائیگا۔

چیئر پرسن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو بھی میرٹ کے ذریعے محکمہ جات کے سربراہ ،ڈائریکٹرز جنرل اور ممبرز بھی بھرتی کئے جائیں اور کمیٹی کو آگاہ کیا کہ انہوں نے سابق چیئر مین سینیٹ فاروق ایچ نائیک سے مشورہ کر لیا ہے ایوان بالا میں تمام سرکاری محکمہ جات کے سربراہان کو باری باری چاروں صوبوں سے تعینات کرنے کی قرار داد ایوان بالا میں پیش کی جائیگی ۔

چیئر پرسن اور سینیٹر یوسف بادینی نے کہا کہ بلوچستان کا ریکوڈک ، سینڈک ساحل سمندر سونا کاپر جس طر ح اچھے لگتے ہیں اسی طر ح بلوچستان کے نوجوانوں کو بھی پی ٹی اے کے ممبرصمد خان نے آگاہ کیا کہ اس سال پی ٹی اے کے پانچ افسران نے ڈھاکہ ، کوریا ، تھائی لینڈ کا تربیتی دورہ کیا پی ٹی اے میں بلوچستان کا 25افسران اور اہلکاران کا کوٹہ مکمل ہے جس پر کمیٹی نے ملازمین کے نام ، تعلیم اور ڈومیسائل فراہم کرنے کی تجویز دی ، سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ جی تھری ، جی فور سپیکٹرم میں کھربوں ڈالرپاکستان سے کمانے والی غیر ملکی کمپنیاں ،سرمایہ بیورون ملک منتقل کر رہی ہیں اور ٹیکس بھی ادا نہیں کرتین جس پر سینیٹر یوسف بادینی نے انکشاف کیا کہ سرکاری حکم کے مطابق غیر ملکی کمپنیوں کا آڈٹ بھی نہیں کیا جا سکتا جو پاکستان سے بھاری منافع کما رہی ہیں ۔

سینیٹر سعیدہ اقبال نے سیکریٹری ایوی ایشن اور ڈی جی ایوی ایشن کو چیلج کیا کہ ائیر بلیو ایئر لائن پی آئی اے کے مرمت شدہ طیارے استعمال کر رہی ہے جس سے سیکریٹری سول ایوی ایشن محمد علی گردیزی نے صاف انکار کیا ، سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے چودہ اگست کے لانگ مارچ کے حوالے سے اسلام آباد شہر کو سیل کرنے جگہ جگہ کنٹینرز اور رکاوٹوں پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے اجلاس میں اور وزیر اعظم کی تیرہ اگست کی پرچم کشائی کی تقریب میں ممبران پارلیمینٹ نے شرکت کرنی ہے تمام راستے بند ہیں مریض ہسپتال نہیں پہنچ سکتے حکومت اسلام آباد شہر میں آنے جانے کے راستوں کی نشاندہی کرے تاکہ لوگوں کی پریشانیوں میں کمی آئے ڈی جی سول ایوی ایشن نے کہا کہ ائیر پورٹس کے نزدیک آبادیوں کے لئے قانون سازی کی اشد ضرورت ہے ۔

ائیر پورٹس کے قریب ایک خاص خد تک اونچائی کے این او سی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں ۔ نیو اسلام آباد ائیر پورٹ کے کنڑول رومز اور سوسائٹیوں کے ساتھ جڑ گئے ہیں جو شدید خطرات کی نشاندہی ہے پہلے ہی بین الاقوامی ہوائی کمپنیوں نے پاکستان کیلئے پروازیں بند کر دی ہیں ۔اجلاس میں شیخ زید ہسپتال کراچی کیلئے1997میں دی گئی اعلیٰ مشینری کے زنگ آلود ہونے پر شدیدافسوس کا اظہار کیا گیا اور تجویز دی گئی کہ بلوچستان کے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو تربیت دے کر ڈسپنسری بن جانے والے شیخ زید ہسپتال کو چلایا جائے ۔

متعلقہ عنوان :