وزیراعظم پہلے بھی عمران خان کے گھر گئے، اب بھی جا سکتے ہیں ملکی سالمیت کے لیے وزیر اعظم کو دس بار بھی جانا پڑے تو جائیں، وزیراعظم ہاوٴس سے بنی گالا دور ہی کتنی ہے‘لاہورہائی کورٹ

منگل 12 اگست 2014 05:36

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اگست۔2014ء) لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس خالد محمود خان نے ماڈل ٹاؤن میں سڑکوں کی بندش اورتحریکِ انصاف کے کارکنوں کی گرفتاریوں کیخلاف تین دائر درخواستوں کی سماعت سے انکار کردیا اوریہ کیسز چیف جسٹس کوبھجوادیئے۔جسٹس خالد محمودخان نے سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ رات ڈاکٹرطاہرالقادری کی تقریرسنی لگتاہے کہ عوام میں اشتعال پیداکیاجا رہاہے۔

عدالت نے قراردیاکہ لانگ مارچ اوراحتجاج شہریوں کابنیادی حق ہے، مگرپتہ نہیں اسے کیوں تماشابنایاجارہاہے ؟طاہرالقادری کی تقریرسننے کے بعد مناسب نہیں کہ ان درخواستوں کی سماعت کی جائے۔ لہذا درخواستیں چیف جسٹس کوبھجوائی جاتی ہیں تاکہ انہیں سماعت کے لئے دوسرے بنچ میں پیش کیا جاسکے۔

(جاری ہے)

عدالت نے قرار دیا کہ حکومت کو ملکی سلامتی کے لیے کسی کے پاوٴں بھی پڑنا پڑے تو پڑ جائے۔

جسٹس خالد محمود خان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو درخواست گزاروں کے وکلاء نے دلائل دیئے کہ یوم آزادی ملکی یکجہتی کا دن ہے اس روز احتجاج سے ملک میں انتشار پیدا ہو گا، لہذا حکومت کو حکم دیا جائے کہ وہ اپوزیشن سے مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرے‘عدالت نے استفسار کیا کہ عدالت کس قانون کے تحت حکومت کو حکم دے سکتی ہے، عدالتیں آئین کے تحت بنتی ہیں جبکہ آئین پارلیمنٹ بناتی ہے، درخواست گزار نے دلائل دیئے کہ عدالت پارلیمنٹ کو نہیں مگر حکومت کو حکم دے سکتی ہے، عدالت نے قرار دیا کہ لوگ ہتھیار اٹھا کر جنگ پر آمادہ ہوں تو ایسی صورت میں عدالتیں کیسے مداخلت کر سکتی ہیں، ملکی سالمیت کو سنگین خطرات لاحق ہو گئے ہیں، اس لیے حکومت کو مذاکرات کے لیے پہل کرنی چاہیئے۔

سرکاری وکیل نے بیان دیا کہ حکومت معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے اور وزیراعظم نے کئی بارمذاکرات کی دعوت بھی دی مگر اسے قبول نہیں کیا گیا۔ حکومت چاہتی ہے کہ انتشار سے بچا جائے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم پہلے بھی عمران خان کے گھر گئے، اب بھی جا سکتے ہیں ملکی سالمیت کے لیے وزیر اعظم کو دس بار بھی جانا پڑے تو جائیں، وزیراعظم ہاوٴس سے بنی گالا دور ہی کتنی ہے۔

حکومت نے انتشار سے بچنے کے لیے کیا کیا ، کنٹینر کھڑے کر دیئے ،پٹرول بند اور 245 نافذ کر دی۔درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ ملکی سلامتی کے پیش نظر، سیاسی تنازعات بات چیت سے حل ہونے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اگر سیاسی جماعت حکومت کی بات نہ سنے تو پھر عدالت کیا کرے، درخواست گزار نے کہا کہ حکومت ، ملکی سالمیت کو خطرے میں ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کر سکتی ہے۔

جسٹس خالد محمود نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نصیر بھٹہ سے استفسار کیا کہ بات چیت کے لیے وزیراعظم خود پہل کیوں نہیں کرتے، نصیر بھٹہ نے کہا کہ حکومت معاملات بات چیت کے ذریعے ہی حل کرنا چاہتی ہے۔ جسٹس خالد نے کہا کہ ملکی سلامتی کے لیے اگر حکومت کو پاوٴں بئی پکڑنا پڑیں تو گریز نہ کیا جائے، ملکی سلامتی خطرے میں ہے، انا کے چکر میں کہیں ملک ہی نہ ٹوٹ جائے۔جسٹس شاہد حمید ڈار نے کہا کہ وزیراعظم اٹییں اور بغیر کسی دعوت کے عمران خان کے گھر چلے جائیں، تب تک وہاں رہیں جب تک عمران خان خود آٹھ کر نہ چلے جائیں، کیونکہ ملکی سلامتی سب سے اہم ہے، عدالت نے فریقین کو ایک روز کا وقت دیتے ہوئے کہا کہ اگر معاملہ حل نہ ہوا تو آج منگل کو عدالت فیصلہ کرے گی-

متعلقہ عنوان :