انقلاب والے قوم کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں ، مارشل لا جب بھی آیا تباہی لایا، وزیراعظم، انقلاب مارچ کرنے والے الیکشن سے پہلے مارچ کرتے تو اچھا ہوتا‘ملک اب کسی آمریت کا متحمل نہیں ہو سکتا،عمران خان سے بات چیت کرنے ان کے گھر جانے کو تیار ہوں،جمہوریت کو کسی بھی سازشی عناصر سے خطرہ نہیں ‘قوم قادری کے انقلاب کو نہیں مانتی‘ خیبر پختونخوا حکومت بتائے کہ ترقی کے میدان میں کتنا آگے نکل گئی ہے‘لانگ مارچ ترقیاتی کاموں کو سبوتاژکرتا ہے،عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا، فسادی کہاں سے اپنا ایجنڈا لے کر آئے ہیں‘پندرہ سال کی ناکامیوں کا ملبہ ہم پر ڈالنا درست نہیں،ملک کی معاشی ترقی کے لئے مزید چار سال درکار ہیں‘حکومت کی جانب سے2025 منصوبے سے ملک میں روز گار،امن،صحت اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا ،نواز شریف کا ویژن2025 کی تقریب سے خطاب

منگل 12 اگست 2014 05:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12اگست۔2014ء)وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو اندھیروں سے نکلنے کے لئے سیاسی استحکام اور امن کی ضرورت ہے۔انقلاب مارچ کرنے والے الیکشن سے پہلے مارچ کرتے تو اچھا ہوتا۔ملک اب کسی آمریت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔عمران خان سے بات چیت کرنے ان کے گھر جانے کو تیار ہوں۔ملک کی معاشی ترقی کے لئے مزید چار سال درکار ہیں۔

حکومت کی جانب سے2025 منصوبے سے ملک میں روز گار،امن،صحت اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ویژن2025 کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک اندھیروں میں ڈبویا ہوا ملا جو کہ وزیر اعظم بننے کے بعد میں نے چیلنج سمجھ کر اس ملک کی ترقی کے لئے دن رات ایک کر دیا۔کینیڈا سے آئے ہوئے ملک میں انقلاب کی باتیں کررہی ہیں۔

(جاری ہے)

لانگ مارچ کرنے والے الیکشن سے پہلے مارچ کرے تو اچھا ہوتا۔وزیر اعظم نے کہا کہ400 اور500 ووٹ لینے والے انقلاب نہیں لاسکتے۔انقلاب ہم معیشت کو مضبوط کر کے لا رہے ہیں ۔انٹرنیشنل آرگنائزیشن حکومت کو مستحکم اور معیشت کو ترقی کرتے ہوا قرار دے رہی ہے ۔پاکستان دہشت گردی کے اندھیروں سے نکل کر اب ترقی کی منزل کی جانب رواں دواں ہے۔ انقلاب لانے والوں کو چاہیے کہ انتخابات میں شامل ہو کر اسمبلی میں آ کر قانون میں ردوبدل کریں۔

گزشتہ دور حکومت میں بھی معاشی انقلاب لایا گیا ہما سیہ ممالک کے ساتھ تعلقات میں اضافہ ہوا تھا اور بھارت کے ساتھ برابری کے ساتھ دوستی شروع کی تھی ۔حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنے کے بجائے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کی جارہی ہیں۔ملک میں جس طرح کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے اس سے سازشی عناصر کے عزائم واضح ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ قادری صاحب انقلاب کی باتیں کرتے ہیں تو ہنسی آتی ہے ۔

جمہوریت کو کسی بھیسازشی عناصر سے خطرہ نہیں ۔قوم قادری کے انقلاب کو نہیں مانتی۔ عمران خان بلا ئیں تو دوبارہ ان کے گھر جانے کو تیار ہوں ۔مل بیٹھ کر بات چیت کرنے سے مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک سال کے اندر سٹاک ایکسچینج 30 ہزار سے تجاوز کر گیا اور اگلے چار سال کے دوران ملک کا سب سے بڑا ڈیم بھاشا ڈیم بنا کر10,400 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کر لیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے کہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں مستحکم ہو۔ملک کے اندر موٹروے کا چال بچھانا اور چین کے ساتھ اکنامک کورلڈر کا معاہدہ کرتا،آنے والے15 برسوں کا کامیاب منصوبہ ہے۔ ان سارے ترقیاتی کاموں کی وجہ سے ملک ایک نئے ترقی کے منازل طے کرے گا اور ترقی کے ان کاموں کو کسی کے ہاتھوں سبوتاژ نہیں ہونے دیں گے ۔

انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگلے پانچ سالوں میں دنیا پاکستان کی ترقی کی مثالیں دے گی۔انھوں نے کہا کہ مارشل لا جب بھی آیا تباہی ساتھ لایا،ماضی میں بجلی کی قلت پوری کرنے کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے۔ خیبر پختونخوا حکومت بتائے کہ ترقی کے میدان میں کتنا آگے نکل گئی ہے ، پاکستان کی ترقی کی بات کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔انھون نے کہا کہ احتجاج کی باتیں کرنے والے پاکستان کے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں اگر ہماری کسی پالیسی میں گڑبڑ ہے تو ہمیں بتاوٴ۔

عمران خان بلائیں گے تو دوبارہ ان کے گھر جاوٴں گا۔ جمہوریت کا تسلسل برقرار رہا تو کوئی فکر کی بات نہیں۔ملک کو دہشتگردی کی جنگ میں دھکیلنے والوں کا احتساب ہونا چاہئے۔احتجاج کرنے والے بتائیں کہ وہ کون سا ایجنڈا لے کر آئے۔جمہوری سوچ رکھنے والا ملک میں امن اور ترقی چاہتا ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں 100 ارب ڈالر کا نقصان برداشت کیا۔

لانگ مارچ ترقیاتی کاموں کو سبوتاژکرتا ہے،عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا، فسادی کہاں سے اپنا ایجنڈا لے کر آئے ہیں۔پندرہ سال کی ناکامیوں کا ملبہ ہم پر ڈالنا درست نہیں، انقلاب لانے والے قوم کی ٹانگیں کھینچ رہے ہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر برائے منصوہ بندی وترقیات احسن اقبال نے کہا کہ حکومت کی جانب سے جاری2025 منصوبہ بندی ملک کے لئے نئی امید لیکر آئی ہے ۔

ماضی میں آمریت کی وجہ سے ملک20 سال پیچھے چلا گیا تھا۔حکومت ن لیگ کی حکومت2013 میں آتے ہی معیشت میں انقلابی ترقی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ منصوبے کے مطابق پاکستان کی ترقی کو سرفہرست رکھا گیا ہے ۔ترقی کا تصور محض یہ نہیں کہ جی ڈی پی پڑھ جائے بلکہ سرفہرست غربت اور افلاس کا خاتمہ سماجی سطح پر بنیادی زندگی کی ضرورتوں کو پوری کرتا بنیادی کے لئے ضروری ہے کہ ملک کے اندر سیاسی استحکام ہو ۔

ملک کے اندر قانون کی حکمرانی ،امن ملک کی ترقی کا اہم ستون ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک سے باہر جانے والے طالب علم اور پی ایچ ڈی کرنے والے سکالرز کے لئے ملک کے اندر ہی ریسرچ پروگرام شروع کررہے ہیں جس کے لئے مخصوص رقم مختص کی ہے۔ملک کی ترقی کے لئے اہم ستونوں میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ2025 منصوبے کے تحت توانائی کے بحران پر بھی جلد قابو پالیں گے۔

انہوں نے کہا کہ1999 ء میں2010 ء تک منصوبہ دیا تھا جس کو کوریا نے ملک میں لاگو کیا اور وہ آج ترقی کے منازل طے کرر ہا ہے ۔جس کی اکسپورٹ 250 بلین ہے جبکہ پاکستان صرف25 بلین پر ہے ۔کنونشن ویژن 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ ہم الیکشن ریفارمز کیلئے تیار ہیں۔ ادھر ملکی ترقی اور ادھر ملک کی بربادی کی باتیں ہوتی ہیں۔ ملکی ترقی و خوشحالی کیلئے ایک سال کے قلیل عرصے میں انقلابی تبدیلی دیکھنے کو ملی ہے۔

دنیا پاکستان کی تعریفیں کررہی ہے۔ 2013ء کے الیکشن میں ہماری پارٹی کیساتھ دھاندلی ہوئی ہے۔ اگر دھاندلی نہ ہوتی تو تین چوتھائی اکثریت کیساتھ حکومت بناتے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام معاشی انقلاب چاہتے ہیں اور روشن پاکستان کو اپنی نسلوں کیلئے مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔