پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کے خلاف ریفرنس بھیجنے ، ان کے زیر استعمال ایک گاڑی اور اس پر ہونے والے لاکھوں روپے کے اخراجات واپس لینے ،ادارے کے بیرونی آڈٹ کے لئے نظام کی تشکیل کی سفارش کردی،سفارشات ذیلی کمیٹی نے تفصیلی تحقیقات کے بعد پیش کیں ، پی اے سی نے منظوری دیدی،سفارشات کو اب سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو پیش کیا جائیگا جو اس رپورٹ کو ایوان میں پیش کریں گے، آڈیٹر جنرل کے خلاف ریفرنس بھجوائے جانے کا امکان

پیر 11 اگست 2014 04:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اگست۔2014ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی)کی ذیلی کمیٹی نے آڈیٹر جنرل بلند اختر رانا کے خلاف ریفرنس بھیجنے ، ان کے زیر استعمال ایک گاڑی اور اس پر اب تک ہونے والے لاکھوں روپے کے اخراجات واپس لینے ،ادارے کے بیرونی آڈٹ کے لئے نظام کی تشکیل کی سفارش کی ہے ۔یہ سفارشات ذیلی کمیٹی نے تفصیلی تحقیقات کے بعد پیش کی ہیں جن کی پی اے سی نے منظوری دے دی ہے اور اب انہیں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو پیش کیا جائیگا جو اس رپورٹ کو ایوان میں پیش کریں گے اور اس کے بعد آڈیٹر جنرل کے خلاف ریفرنس بھجوائے جانے کا امکان ہے ۔

کنوینئر محمد جنید انور چوہدری اور رکن ڈاکٹر عارف علوی پر مشتمل ذیلی کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ آڈیٹر جنرل دو گاڑیاں استعمال کررہے ہیں جبکہ ایک گاڑی استعمال کرنے کا حق حاصل ہے اس لئے کسی بھی ایک گاڑی کی مرمت اوراب تک پٹرولیم کی مد میں ہونے والے اخراجات ان سے وصول کئے جائیں ۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے آڈیٹر جنرل سے 46 لاکھ27 ہزار813 روپے وصولی کی سفارش کرتے ہوئے اے جی پی آر کو ہدایت دی ہے کہ اس مدمیں مزید کوئی ادائیگی نہ کرے۔

یکم جنوری 2012 ء سے 31 مارچ2014 ء تک آڈیٹر جنرل نے مونی ٹائزیشن کی مد میں 31 لاکھ ،خصوصی تنخواہ کی مد میں 32 ہزار 208 اور ذاتی تنخواہ کی مد میں 2 لاکھ 28 ہزار ایک سو روپے وصول کئے ہیں ۔گاڑیوں میں ایک پر پٹرولیم اور مرمت کے اخراجات 15لاکھ1589 اور دوسری گاڑی پر 12 لاکھ60 ہزار 21 روپے خرچ کئے گئے ہیں جو وصول کرنے کی سفارش کی گئی ہے ۔کمیٹی نے اس وقت کے اے جی پی آر منظر حفیظ میاں اور سی جی اے فرحاد خان کے خلاف انضباطی کارروائی کی بھی سفارش کی ہے جو ان ادائیگیوں کے ذمہ دار ہیں اور انہوں نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ ادائیگیاں کیں۔

کمیٹی نے آڈیٹر جنرل اور اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیوز کے بیرونی آڈٹ اور اس پر نظر رکھنے کا طریقہ کار مرتب کرنے کی سفارش کی ہے ۔ذیلی کمیٹی نے خبر رساں ادارے کے پاس موجود اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آڈیٹر جنرل کا عہدہ انتہائی ذمہ دارانہ ہے جو حکومت پاکستان کے مفادات کا تحفظ اور عوامی احتساب کے ساتھ ساتھ حکومتی امور میں مالیاتی شفافیت رکھتا ہے اس کے متضاد آڈیٹر جنرل اس آلہ آئینی عہدے کا تشخص اور ساکھ کو مجروح کیا اور انہوں نے اضافی تنخواہ اور الاؤنس وصول کئے۔

سب کمیٹی نے اپنی تحقیقات کی روشنی میں سفارش کی ہے کہ آڈیٹر جنرل نے ذاتی فائدہ اٹھایا اور قانون کی خلاف ورزی کی اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے عہدے کے وقار کو ملحوظ نہیں رکھا اور قومی خزانے کو نقصان پہنچایا اس طرح وہ صادق اور امین نہیں رہے ۔انہوں نے اپنے عہدے اور حلف کی واضح خلاف ورزی کی ۔کمیٹی سفارش کرتی ہے کہ اختر بلند رانا کے خلاف ریفرنس بھیجا جائے ۔یہ ریفرنس آئین کے آرٹیکل 209(5) اور 168 (5) کے تحت بھجوایا جانا چاہیے ۔پی اے سی نے یہ رپورٹ منظور کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کو بھجوادی ہے۔