پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی اجلاس، اگر آزادی مارچ سے قبل عمران خان کو گرفتار یا نظر بند کیا گیا تو اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی اور چودہ اگست سے قبل حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہونگے،اجلاس میں فیصلہ،حکمران تحریک انصاف کو روکنے کے لئے غیر جمہوری رویئے پر اتر آئے ہیں، کارکن رکاوٹوں اور دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں،حکومت کسی صورت آزادی مارچ کو نہیں روک سکتی، مخدوم جاوید ہاشمی، اب کوئی طاقت حکومت کو گھر جانے سے نہیں روک سکتی، نواز شریف کو ہر صورت میں وزارت عظمی سے مستعفی ہونا پڑے گا، ڈاکٹر شیریں مزاری ودیگر کی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو

پیر 11 اگست 2014 03:53

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔11اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے زیر صدارت پارٹی کی کور کمیٹی اجلاس میں مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر آزادی مارچ سے قبل عمران خان کو گرفتار یا نظر بند کیا گیا تو اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی اور چودہ اگست سے قبل حکومت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہونگے ۔کو ر کمیٹی نے حکومت کی طرف سے مذاکرات کی نئی پیش کش کو بھی مسترد کیا گیا ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ آزادی مارچ کے فیصلے پر قائم رہا جائے ۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ حکومت کسی صورت آزادی مارچ کو نہیں روک سکتی، حکمران تحریک انصاف کو روکنے کے لئے غیر جمہوری رویئے پر اتر آئے ہیں مگر تحریک انصاف کے کارکن رکاوٹوں اور دھمکیوں سے ڈرنے والے نہیں جبکہ تحریک انصاف کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ اگر آزادی مارچ کے دوران جمہوریت ڈی ریل ہوئی تو اس کی اسکی ذمہ دارحکومت خود ہوگی، اب کوئی طاقت حکومت کو گھر جانے سے نہیں روک سکتی اور نواز شریف کو ہر صورت میں وزارت عظمی سے مستعفی ہونا پڑے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز خیبر پختونخواہ ہاوٴس میں تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس سے قبل کمیٹی کا اجلاس چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت ہوا جس تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی،وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، چودھری شفقت محمود،جہانگیر ترین، عارف علوی، اسد عمر،منزہ حسن،ڈاکٹر شریں مزای، وزیر اعلی خیبر پختونخواہ پرویز خٹک، تحریک انصاف کے پی کے صدر اعظم خان،فوزیہ قصوری و دیگر نے شرکت کی ۔

اجلاس میں چودہ اگست کے آزادی مارچ کے حوالے سے ملک بھر میں تحریک انصاف کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف کے آزادی مارچ کو روکنے کے لئے حکومت حکمت عملی کے ساتھ نمٹنے سمیت دیگر آپشنز پر بھی غور کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیش کش پر بھی غور کیا گیا اور اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ 14اگست سے قبل حکومت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔

اجلا س میں مشترکہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ چودہ اگست کے آزادی مارچ سے قبل اگر عمران خان کو گرفتار یا نظر بند کیا گیا تو اس کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ اجلا س کے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصا ف کے صدر و رکن قومی اسمبلی مخدوم جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ اب ہر صورت آزادی مارچ ہوگا اور اس سے قبل کسی صورت حکومت کے ساتھ مذاکرا ت نہیں ہونگے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کو اگر نظر بند یا گرفتار کیا گیا تو اس کے خلاف بھرپورمزاحمت کی جائے گی، حکومت کی طرف مارچ کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا اور اسے روکنا غیر جمہوری عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔اس موقع پر صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ 14اگست سے پہلے مذاکرات نہیں ہونگے،کور کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم استعفی دے دیں۔ انہوں نے پارٹی کارکنوں سے اپیل کی ہے کہ وہ آزادی مارچ کے لئے تیار ہو کر آئیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف اقتدار میں آکر ایسے تمام لوگوں کے نقصان کا ازالہ کرے گی اور کنٹینرز مالکان کا نقصان شریف برادران کے ویلفیئر فنڈ سے پورا کیا جائے گا۔