14اگست کو صرف مارچ ہوگا، مارچ کے سوا کچھ نہیں ہوگا ،شاہ محمود قریشی،مارچ سے قبل کسی راہنما، پارٹی یا حکومت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہونگے،آزادی مارچ کے زریعے فوج کو دعوت دینا ہمارا ایجنڈا نہیں ،حکومت ہمارے خلاف فوج کو استعمال کرنا چاہتی ہے لیکن 1977کی طرح اب کی بار بھی فوج استعمال نہیں ہوگی ، خورشید شاہ کو چاہیے کہ وہ حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے اپوزیشن کا کردار ادا کریں ،تحریک انصاف کو اگر اسلام آباد آنے سے روکا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے، ہم آئین کے دائرہ کے اندر رہ کر پرامن احتجاج کریں گے ۔ اسلام آباد میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی ملاقات کے موقع پر گفتگو

اتوار 10 اگست 2014 09:15

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین اور قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ14اگست کو صرف مارچ ہوگا اور مارچ کے سوا کچھ نہیں ہوگا اور نہی ہی مارچ سے قبل کسی راہنما، پارٹی یا حکومت کے ساتھ مذاکرات ہونگے،آزادی مارچ کے زریعے فوج کو دعوت دینا ہمارا ایجنڈا نہیں ،حکومت ہمارے خلاف فوج کو استعمال کرنا چاہتی ہے لیکن 1977کی طرح اب کی بار بھی فوج استعمال نہیں ہوگی ،انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو چاہیے کہ وہ حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے اپوزیشن کا کردار ادا کریں ،تحریک انصاف کو اگر اسلام آباد آنے سے روکا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے، آئین شکنی نہیں کریں ہم آئین کے دائرہ کے اندر رہ کر پرامن احتجاج کریں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں صحافیوں کے ساتھ غیر رسمی ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن اورپاکستان پیپلزپارٹی دونوں پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت سے خائف ہیں اس لئے پیپلزپارٹی اپوزیشن میں ہوتے ہوئے حکومت کاساتھ دے رہی ہے،اب حکومت کے پاس صرف ایک ہی حل ہے کہ وہ نئے منصفانہ الیکشن کرائے جائیں ،پرویز مشرف کو ملک سے باہر بجھوانا بھی این آر او ہوگا ،ملک میں اگر مارشل لا مسلط کیاگیا تو ہم اس کی مخالفت کریں گے ۔

شاہ محمود قریشی نے کہاکہ چودہ اگست کو ہمارا آزادی مارچ مکمل طور پر پرامن اور فیصلہ کن ہوگا لیکن اس سلسلے میں حکمرانوں کے رویے غیر جمہوری نظر آرہے ہیں ،موجودہ حکمرانوں اور جنرل پرویز مشرف کے دور میں کوئی فرق نہیں ،انہوں نے کہاکہ اگر ہمیں اسلام آباد آنے سے روکا گیا تو اس سے حالات مزید خراب ہوں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ایسا کوئی پلان نہیں کہ ہم آئین شکنی کریں ہم آئین کے دائرہ کے اندر رہ کر پرامن احتجاج کریں گے ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ آزادی مارچ کے زریعے فوج کو دعوت دینا ہمارا ایجنڈا نہیں ،حکومت ہمارے خلاف فوج کو استعمال کرنا چاہتی ہے لیکن 1977کی طرح اب بھی استعمال نہیں ہوگی ،انہوں نے کہاکہ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کو چاہیے کہ وہ حکومت کا ساتھ دینے کے بجائے اپوزیشن کا کردار ادا کریں جو اس وقت صرف تحریک انصاف کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلز پارٹی کنفیویژن کا شکار ہے وہ حکومت کے ساتھ چل رہی ہے ،انہوں ے کہاکہ حکومت اور پاکستان پیپلز پارٹی نے آپس میں باریاں بانٹی ہوئیں تھیں انہیں انتکابات میں تحریک انصاف سے اتنی توقع نہ تھی اس لئے دونوں سیاسی جماعتیں تحریک انصاف سے خائف ہیں ۔انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کو بھی فوری انتخابات سے ڈر ہے کیوں کہ سندھ میں ان کی حکومت بہت کمزور ہے اور ماضی میں پانچ سالہ حکمرانی کے دور میں انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا۔شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس وقت تمام مسائل حل صرف نئے منصفانہ انتخابات ہیں ۔