عمران خان نے دسمبر میں نئے عام انتخابات کی پیشنگوئی کردی، حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کر دیا، وزیر اعظم سے ملاقات چودہ اگست کے بعد ہوگی، عمران خان ،جمہوری لیڈر ہوں نوازشریف کی بادشاہت کا درباری نہیں جو ان سے بات کروں، مجھے کچھ ہوا تو کارکنوں شریف برادران کو نہ چھوڑیں ، تحریک انصاف کے چیئرمین کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 10 اگست 2014 09:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے دسمبر میں نئے عام انتخابات کی پیش گوئی کردی ہے اورکہا ہے کہ نواز شریف سے ہم کئی مرتبہ دھوکہ کھا چکے ہیں ان کی زبان پر ہمیں کوئی اعتبار نہیں،14 اگست پر ڈی چوک میں آکر ہی مطالبات پیش کریں گے،مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے،اب کوئی بات چیت نہیں ہوگی،جماعت اسلامی سمیت دیگر جماعتیں اور عوام بھی یہ فیصلہ کریں کہ انہیں شریف خاندان کی بادشاہت چاہئے یا جمہوریت ؟۔

ہفتہ کی شام ایک نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے عمران خا ن نے کہا کہ ہمارے آزادی مارچ میں اب صرف 6 دن رہ گئے ہیں اور اب حکومت کو مذاکرات کا خیال آیا ہے،اب ساری باتیں ڈی چوک میں ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ اتوار کو ہماری کور کمیٹی کا اجلاس ہوگاجس کے بعد پیر کو پریس کانفرنس میں ہم ان ناموں کے بارے میں بتائیں گے جو عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی میں ملوث رہے ہیں اور یہ بھی بتائیں گے کہ یہ دھاندلی کس طرح کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ہرگز عوامی مینڈیٹ حاصل نہیں یہ جعلی مینڈیٹ ہے اور ہم جعلی حکومت کو تسلیم نہیں کرتے اس لئے ہم نے نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والی قومی سلامتی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا اور اپنے وزیراعلیٰ کو بھی ہدایت کی وہ اس کانفرنس میں ہرگز شریک نہ ہوں،موجودہ حکومت کے تحت ہونے والی کسی کال میں شریک نہیں ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مومن کبھی ایک سوراخ سے دو مرتبہ دھو کہ نہیں کھاتا،ہمیں نواز شریف نے بار بار دھوکہ دیا ہے،لانگ مارچ کے موقع پر نواز شریف نے لاہور سے نکلنا تھا میں راولپنڈی میں موجود تھا اور قاضی حسین احمد اسلام آبادمیں انتظار کر رہے تھے لیکن نواز شریف گوجرانوالہ سے ہی واپس چلے گئے،اسی طرح عام انتخابات کے موقع پر نواز شریف نے اے پی ڈی ایم کو یقین دلایا تھا کہ انتخابات کا بائیکاٹ کریں گے ،ہم نے بائیکاٹ کیا لیکن نواز شریف خود انتخابات میں شریک ہوگئے،اس پر ڈاکٹر عبدالحیی بلوچ بھی سخت ناراض تھے۔

عمران خان نے کہا کہ نوازشریف نے بار بار ہمیں دھوکہ دیا ہے اور اب یہ اپنی بادشاہت چلا رہے ہیں،یہ ٹیکس نہیں دیتے،بیرون ملک ان کا سارا پیسہ موجود ہے،ہمیں ان کی کسی بات پر اعتماد نہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے مطالبات ایک ایک کرکے ظاہر کریں گے اور اصل مطالبات ڈی چوک میں آکر پیش کریں گے،میں خود اس مارچ کی قیادت کروں گا،عوام کے ساتھ بیٹھوں گا،مجھے کسی خطرے یا دھمکی کی کوئی پرواہ نہیں،مجھے یقین ہے کہ اگر مجھے کچھ ہوا تو میرے کارکن شریف خاندان کو نہیں چھوڑیں گے اور ان کی بادشاہت ختم کرکے دم لیں گے،میں کارکنوں کے ساتھ بیٹھ کر وہی کھاؤں گا جو وہ کھائیں گے اوروہیں بیٹھا رہوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بڑے بڑے جلسے کئے،ہمارے جلسے میں پورے پورے خاندان آتے ہیں،خواتین اپنے بچوں کے ہمراہ آتی ہیں اور کبھی ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا،اگر حالات خراب ہوئے تو وہ حکومت کی وجہ سے ہوں گے،پنجاب پولیس گزشتہ تین روز سے جو کچھ کر رہی ہے یہ کونسے قانون میں لکھا ہے،لیکن ہمارے تمام مطالبات آئین وقانون کے دائرے میں ہوں گے،کوئی غیر آئینی وغیر قانونی مطالبہ نہیں کریں گے اور مطالبات منوائے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری کے یوم شہداء کے پروگرام میں ہمارا ایک وفد شریک ہوگا،میں خود پہلے جاچکا ہوں۔ایک اور سوال پر عمران خان نے کہا کہ مجھے سردیوں میں نئے انتخابات ہوتے نظرآرہے ہیں،ہم مارشل لاء کے حق میں نہیں بہتر جمہوریت چاہتے ہیں۔، عمران خان نے وزیراعظم نوازشریف کی دس حلقوں میں دوبارہ گنتی کے حوالے سے مذاکرات کی دعوت کو یکسر مسترد کردیا اور کہا کہ سکیورٹی کے حوالے سے بلائی گئی میٹنگ کو وزیراعظم کو سیاسی طور پر استعمال نہیں کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم 14ماہ سے چار حلقوں کی بات کررہے تھے اگر وہ انہیں کھول دیتے تو ہم تمام تر نتائج قبول کرلیتے۔انہیں آخر اب تک کیوں خیال نہیں آیا ، عدلیہ ، پارلیمنٹ اور دیگر ہر دروازے پر ہم گئے اور اب مذاکرات کا وقت ختم ہوگیا ہے چودہ اگست کو اسلام آباد پہنچ کر بات کرینگے اور عوام کا ایک سمندر یہاں پہنچے گا۔انہوں نے کہا کہ حکمران جتنے مرضی کنٹینرلگا لیں ، تھانوں میں لوگوں کو ڈالیں یا دیگر غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کریں ہمارا مارچ ہوکر رہے گا۔

نواز شریف اپنا لانگ مارچ بھول گئے ہیں اور غیر جمہوری ہتھکنڈے استعمال کررہے ہیں چودہ اگست کو میں خود قیادت کرونگا۔دس حلقوں میں گنتی کے بارے میں وزیراعظم کے بیان پر عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں اب دس حلقے کیسے یاد آگئے جبکہ اب صرف چار دن رہ گئے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ آزادی مارچ کو روک لیں مگر ایسا نہیں ہوگا میں جماعت اسلامی کو بھی دعوت دونگا کہ وہ ہمارے ساتھ چلے اس وقت ملک میں شریف خاندان کی بادشاہت ہے جبکہ عوام جمہوریت چاہتے ہیں یہ خاندان بزنس کررہا ہے اور امیر سے امیر تر ہورہا ہے ان کا مینڈیٹ جعلی ہے عوام کا حال دیکھیں مہنگائی لوڈ شیڈنگ عوام کے لئے عذاب بن چکے ہیں جبکہ یہ لوگ خود کو ہر قسم کے احتساب سے مبرا سمجھتے ہیں اور ٹیکس بھی نہیں دیتے کیا لیڈر اس قسم کی حرکتیں کرتے ہیں ؟ اب فیصلہ ہوگا کہ کیا ہم نے ان کی غلامی کرنی ہے یا حقیقی آزادی لینی ہے ہم ان کی مذاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہیں اور اسلام آباد پہنچ کر ہی اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرینگے۔

دیگر جماعتوں کی طرف سے مذاکرات کے بارے میں کوششوں اور بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ساری جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ احتجاج ہمارا حق ہے ساری جماعتیں آرٹیکل 245 کے نفاذ کو غیر جمہوری سمجھتی ہیں۔میں ان جماعتوں سے بھی کہتا ہوں کہ وہ وکٹ کے دونوں جانب کھیلنا بند کریں اور فیصلہ کریں کہ وہ بادشاہت کے ساتھ کھڑے ہیں یا جمہوریت کے استحکام کیلئے عوام کے ساتھ ہیں اگر ایسا ہے تو میں ان ساری جماعتوں کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ ہمارے آزادی مارچ میں شریک ہوں۔

پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی طرف سے مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کر دیا ہے جبکہ عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو کارکن شریف برادران کو نہ چھوڑیں ، وزیر اعظم سے ملاقات چودہ اگست کے بعد ہوگی، جمہوری لیڈر ہوں نوازشریف کی بادشاہت کا درباری نہیں جو ان سے بات کروں، حکومت پہلے ہمارے مطالبات کو اہمیت نہیں دے رہی تھی اب دباوٴآیا ہے تو ہمارے پاوٴں پڑ رہے ہیں مگر اب آزادی مارچ کے سوا کسی دوسرے آپشن پر غور نہیں کیا جاسکتا۔

آج اتوار کو اپنی پریس کانفرنس میں قوم کو بتاوٴنگا کہ دھاندلی میں کون کون ملوث تھا اور دھاندلی کی کیسے گئی، دھاندلی کرنے والوں پر آرٹیکل 6لگنا چاہیئے۔ملکی حالات کی فکر نہ ہوتی تو انتخابات کو شروع میں ہی تسلیم نہ کرتے مگر حکومت نے ہمارے مطالبات نہ مان کر ہمیں مجبور کیا کہ سڑکوں پر نکل کر انصاف حاصل کریں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کے روز اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے مذاکرات کی میز پر بلانے میں بہت دیر کر دی ہے اس لئے اب ان سے بات نہیں ہو سکتی، اگر حکومت بہاولپور کے جلسے سے سے پہلے ہمارے مطالبات تسلیم کرلیتی تو نوبت یہاں تک نہ آتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں صرف ایک شخص کے اعتراض اٹھانے پر پورے انتخابا ت کا آڈٹ ہوا تو ہمارے ملک میں ایسا کیوں نہیں ہو سکتا،اگر حکومت صرف چار حلقے کھول دیتی تو تحریک انصاف کو سڑکوں پر نہ آنا پڑتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکمران کرسی بچانے کے لئے ڈرے ہوئے ہیں، اب چودہ اگست کو بتائیں گے کہ ہم نے کیا کرنا ہے ،اپنے مطالبا ت بھی چودہ اگست کے بعد ہی پیش کریں گے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ کل پیر کو بتائیں گے کہ الیکشن کمیشن ، عدلیہ کے کن افراد نے نواز لیگ کا دھاندلی میں ان کا ساتھ دیا،اس وقت حکمران اس لئے ڈرے ہوئے کیونکہ عوام تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے اور حکمران بادشاہت کو بچانے کے لئے کارروائیان کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان عوامی تحریک کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے نہتے لوگوں پر گولیاں برسائی گئیں اور پاکستان تحریک انصاف کا وفد عوامی تحریک سے ملنے لاہور جائے گا۔ وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر عمران خان نے جواب دیا کہ اب وزیراعظم سے ملاقات چودہ اگست کے بعد ہو گی۔