افغانستان میں نئی حکومت کے آتے ہی خصوصی وفد افغانستان بھیجا جائے،جنرل راحیل شریف کا وزیر ا عظم کومشورہ،آپریشن ضرب عضب بڑی کامیابی کی طرف جاری ہے، فوج زیادہ دیر تک شمالی وزیرستان میں قیام نہیں کریگی،ابھی مسلح افواج کو اور بھی آگے بڑھنا ہے ۔ شوال میں فوج کو مزاحمت کا سامنا ہے لیکن جلد شوال کو بھی کلیئر کردینگے ۔ ہماری کوشش ہے جو علاقے پاک فوج نے کلیئر کردیئے ہیں وہاں پر آئی ڈی پیز کوبھجوا دیا جائے ،آرمی چیف کا قومی سلامتی کے اجلاس میں اظہار خیال،سیاسی جماعتوں کا عسکری قیادت کو جمہوریت کا ساتھ دینے کا اصرار، قبائلی روایات کے مطابق مہمان داری کے دوران بھی کئی بے گناہ لوگوں کو مشکوک سمجھ کر پکڑ لیا جاتا ہے اس کی روک تھام کی جائے ، مولانا فضل الرحمان، سراج الحق،آرمی چیف کی تحقیقات کرنے کی یقین دہانی

اتوار 10 اگست 2014 09:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔10اگست۔2014ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دونگا کہ افغانستان میں نئی حکومت کے آتے ہی خصوصی وفد افغانستان بھیجا جائے تاکہ پہلے دن سے اعتماد کی فضا بلند رہے جبکہ سیاسی جماعتوں کا عسکری قیادت کو جمہوریت کا ساتھ دینے کا اصرار، دوسری جانب مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق نے کہا کہ قبائلی روایات کے مطابق مہمان داری کے دوران بھی کئی بے گناہ لوگوں کو مشکوک سمجھ کر پکڑ لیا جاتا ہے اس کی روک تھام کی جائے ،محمود خان اچکزئی نے کہاجس خطے میں جو لوگ آباد ہیں سب سے پہلے وسائل کا حق ان کو دینا چاہیے جبکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے عسکری قیادت کو جمہوریت کا ساتھ دینے پر بھی بار بار کہا گیا کہ پاک فوج جمہوریت کا ساتھ دے ۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹ کے مطابق ہفتہ کے روز قومی سلامتی کے اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے اجلاس میں بیٹھے شرکاء سے کہا کہ آپریشن ضرب عضب بڑی کامیابی کی طرف جاری ہے اور فوج زیادہ دیر تک شمالی وزیرستان میں قیام نہیں کریگی اور ابھی مسلح افواج کو اور بھی آگے بڑھنا ہے ۔ آرمی چیف نے کہا کہ شوال فوج کو مزاحمت کا سامنا ہے لیکن جلد شوال کو بھی کلیئر کردینگے ۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہماری کوشش ہے جو علاقے پاک فوج نے کلیئر کردیئے ہیں وہاں پر آئی ڈی پیز کوبھجوا دیا جائے جبکہ جنرل راحیل شریف نے گرفتار کئے گئے اہم طالبان رہنما کے نام اور تصاویر جبکہ مارے جانے والے اہم طالبان رہنماؤں کے نام اور تصاویر کے علاوہ مارے جانے والے طالبان کی سلائیڈ پر ویڈیوز بھی دکھائی ۔

آرمی چیف نے وزیراعظم نواز شریف کو مشورہ دیا کہ جونہی افغانستان میں نئی حکومت نظام سنبھالے توپاکستان اعتماد کی فضا قائم کرنے کیلئے پہلے دن ہی اپنا خصوصی وفد بھیجے آرمی چیف نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ اچھے تعلقات سے نہ صرف دہشتگردی کو ختم کیاجاسکتا ہے بلکہ اب جو آپریشن کے دوران بعض طالبان افغانستان چلے گئے ہیں تو اس طرح آئندہ سرحد پار کرنے کی روک تھام میں بھی مدد ملے گی ۔

آرمی چیف نے کہا ک پہلے جو اچھے اور برے طالبان کی پالیسی جاری تھی اسے اب ختم کیا جا چکا ہے اور جب آپریشن ضرب عضب شروع گیا تھا تو پہلے دن سے ہی واضح کیا گیا تھا کہ تمام ملکی دہشتگردوں کیخلاف ایک جیسا سلوک کیا جائے گا اور اب بھی اسی پالیسی پر تمام دہشتگردوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی جاری ہے جبکہ مولانا فضل الرحمن اور سراج الحق کی جانب سے نقطہ اٹھایا گیا کہ قبائلی روایات کے مطابق اگر کچھ طالبان لوگ ان کے پاس جا کر چائے پی لیں اور کھانا کھالیں تو وہاں پرکھانا کھلانے والوں کو بھی پکڑ لیا جاتا ہے اور اس مد میں بہت سے بے گناہ لوگوں کو بھی پکڑا گیا ہے تو اس پر جنرل راحیل شریف نے کہا کہ ایسے حالات میں پتہ نہیں چل سکتا کہ کون مشکوک ہے اور کون نہیں لیکن اپنے لوگوں کے نام دے دیں ۔

تحقیقات کے بعد ان کو چھوڑ دیا جائے گا اس کے علاوہ محمود خان اچکزئی نے بھی افغانستان کے ساتھ حالات بہتر کرنے پر زور دیا اور کہا کہ جس خطے میں جو لوگ آباد ہیں سب سے پہلے وسائل کا حق ان کو دینا چاہیے جبکہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے عسکری قیادت کو جمہوریت کا ساتھ دینے پر بھی بار بار کہا گیا کہ پاک فوج جمہوریت کا ساتھ دے ۔