اگر حالات کی نزاکت کا احساس نہ کیا گیا تو تیسرا فریق فائدہ اٹھا سکتا ہے،لیاقت بلوچ ،سیاسی معاملات کو بند گلی کی طرف جانے سے روکنا ہوگا‘ انا کی تسکین کی بجائے جمہوری تقاضوں کے مطابق معاملات حل کرنا ہوں گے‘ عوام کو مہنگائی‘ لوڈشیڈنگ جیسے مسائل کا سامنا ہے‘ ہم تحریک انصاف کے لانگ مارچ کیخلاف نہیں وہ ان کا جمہوری حق ہے‘ جماعت اسلامی سیاسی اور آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے پنجاب ہاؤس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ

ہفتہ 9 اگست 2014 05:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اگست۔2014ء) جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ اگر حالات کی نزاکت کا احساس نہ کیا گیا تو تیسرا فریق فائدہ اٹھا سکتا ہے‘ سیاسی معاملات کو بند گلی کی طرف جانے سے روکنا ہوگا‘ اناء کی تسکین کی بجائے جمہوری تقاضوں کے مطابق معاملات حل کرنا ہوں گے‘ عوام کو مہنگائی‘ لوڈشیڈنگ جیسے مسائل کا سامنا ہے‘ ہم تحریک انصاف کے لانگ مارچ کیخلاف نہیں وہ ان کا جمہوری حق ہے‘ نہیں معلوم کہ کس کی ڈوریاں کہاں مل رہی ہیں‘ جماعت اسلامی سیاسی اور آئینی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے‘ تحریک انصاف کے مطالبات واضح ہیں‘ حکومتی ٹیم نے جو تجاویز دیں وہ امیر جماعت اسلامی کو پہنچادیں گے جبکہ اب تک کی ہونے والی سیاسی پیشرفت سے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور محمود خان اچکزئی کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پنجاب ہاؤس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ملاقات میں جماعت اسلامی کے وفد میں نائب امیر جماعت اسلامی میاں اسلم شامل تھے جبکہ حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید بھی موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں اب تک کی ہونے والی پیشرفت پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی جانب سے پیش کیا گیا چار نکاتی تجاویز بھی زیر غور آئیں۔

اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ حکومت معاملات افہام و تفہیم اور احسن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ انہوں نے پارلیمنٹ کے اندر بھی اس بات کا اعلان کیا ہے کہ اپوزیشن کی طرف سے کوئی بھی جماعت اگر جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اور سیاسی معاملات کو حل کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کرتی ہے تو اسے خوش آمدید کہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف پارلیمنٹ میں موجود ہے اور اسے چاہئے کہ تمام معاملات پارلیمنٹ میں اٹھائے۔

اس طرح پارلیمنٹ مضبوط ہونے کیساتھ ساتھ جمہوری نظام بھی مستحکم ہوگا۔ سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے ملاقات کے دوران کہا کہ جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ تمام معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوجائیں اور 14 اگست کا یوم پرامن طریقے سے گزر جائے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج یا لانگ مارچ کسی بھی جماعت کا جمہوری حق ہے اس سلسلے میں حکومت کو بھی لچک کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

بعدازاں حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی کے وفد کو چند تجاویز بھی پیش کی گئی جن پر ان تجاویز امیر جماعت اسلامی سراج الحق پیش کرنے کے بعد ہی جواب دیں گے۔ بعدازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی سیاسی معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے اور چاہتی ہے کہ کوئی گڑبڑ نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر حالات کی نزاکت کا احساس نہ کیا گیا تو تیسرا فریق فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ اپوزیشن کے احتجاج کو حکومتوں نے شک کی نگاہ سے دیکھا ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کس کی ڈوریاں کہاں مل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور خواجہ سعد رفیق کیساتھ سیاسی بحران پر بات چیت ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ ماورائے آئین کوئی اقدام نہ اٹھایا جائے کیونکہ اگر ایسا کیا گیا تو سیاسی معاملات بند گلی میں جانے کے خدشات ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا تحریک انصاف کے مطالبات بالکل واضح ہیں ووٹوں کی دوبارہ گنتی‘ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو بڑے مطالبات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جمہوری سیاسی قوتوں نے سیاسی دانشمندی کا مظاہرہ نہ کیا تو سیاست میں ڈیڈلاک پیدا ہونے کا اندیشہ ہے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ ہم نے تجاویز حکومت کے سامنے رکھ دیں جبکہ کچھ تجاویز حکومت نے بھی ہمیں دی ہیں جو امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے سامنے رکھیں گے اور اس کے بعد حکومت کو جواب دیا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کیلئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور محمود خان اچکزئی بھی اپنا کردار ادا کررہے ہیں۔ انہیں بھی موجودہ پیشرفت کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مسائل کا حل نکال لیا جائے گا البتہ اس کیلئے ضروری ہے کہ اناء کی تسکین کی بجائے جمہوری تقاضوں کے مطابق مسائل حل کئے جائیں۔ لیاقت بلوچ نے ایک اور سوال پر کہا کہ احتجاج یا لانگ مارچ کسی بھی جماعت کا آئینی و جمہوری حق ہے اور جماعت اسلامی کو لانگ مارچ سے کوئی اختلاف نہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ حکومتی ٹیم نے ابھی اپنے موقف سے آگاہ نہیں کیا۔