ترکمانستان کے نائب وزیراعظم کی وزیراعظم سمیت اعلیٰ شخصیات سے ملاقاتیں، پاکستان اور ترکمانستان کا گوادر سے ترکمانستان تک سڑک ،ٹرین اور گیس پائپ لائن بنانے پر اتفاق ، دو نو ں مما لک کا با ہمی تجارت کو بڑھانے‘ بجلی کے شعبے کے حوالے سے مشترکہ کمیشن قائم کرنے اور مختلف سیکٹرز میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کابھی فیصلہ

جمعہ 8 اگست 2014 06:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اگست۔2014ء)وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان ترکمانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط معاشی شراکت داری میں تبدیل کرناچاہتا ہے۔ (جمعرات) اسلام آباد میں ترکمانستان کے نائب وزیراعظم اورخارجہ امور کے وزیر راشد میریدوف سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی میں ترقی کیلئے امن پرتوجہ مرکوز کی گئی ہے۔

وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ، ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان ، بھارت گیس پائپ لائن منصوبے کی بروقت تکمیل کو انتہائی اہمیت دیتا ہے منصوبے پاکستان کو افغانستان کے راستے ترکمانستان سے سالانہ تیس ارب کیوبک میٹرز گیس فراہم کی جائے گی۔پاکستان اور ترکمانستان نے ترکمانستان ، افغانستان ، پاکستان ، بھارت گیس پائپ لائن منصوبے پر عملدرآمد اور ترکمانستان کو سڑک اور ریل کے ذریعے گوادر کی بندرگاہ سے منسلک کرنے سے اتفاق کیا ہے۔

(جاری ہے)

یہ اتفاق رائے (جمعرات) اسلام آباد میں پاکستان ، ترکمانستان مشترکہ حکومتی کمیشن کے چوتھے اجلاس میں طے پایا۔

اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ملک منصوبے کے قابل عمل ہونے کی رپورٹ اور سڑک اور ریل کے منصوبے کیلئے فنڈز کی فراہمی کیلئے مل کر کام کریں گے۔ترکمانستان کے وزیر خارجہ Rashid Meredov نے کہا کہ اب تک TAPI پائپ لائن منصوبے کیلئے اٹھارہ اجلاس منعقد ہو چکے ہیں۔

انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ منصوبے پر جلد کام شروع ہو گا۔قبل ازیں پاکستان اور ترکمانستان نے فیصلہ کیا ہے کہ د ونوں ممالک کے وزرائے خزانہ عالمی بنک اور عالمی مالیاتی فنڈ کے اکتوبر میں امریکی دارلحکومت واشنگٹن میں منعقد ہونے والے سالانہ اجلاسوں کے سائیڈ لائنز پرباہمی ملاقاتیں کریں گے ۔ یہ فیصلہ جمعرات کے روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمداسحاق ڈار اور پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے ترکمانستان کے نائب وزیر اعظم راشدمیردووکے درمیاں وزارت خزانہ میں ہونے والی ایک خصوصی ملاقات میں کیا گیا۔

ملاقات کے دوران وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے مہمان ترکمان نائب وزیر اعظم کو گذشتہ ایک برس کے دوران پاکستان کی جانب سے کی گئی اقتصادی ترقی کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔دونوں دوست ممالکے کے درمیان تعاون کے مزید فروغ کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسلام آباد دونوں ممالک کے درمیان توانائی ، کمرشل اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کی نئی شاہراؤں کی دریافت کا خواہشمند ہے۔

اس موقع پر وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے معاشی اقدامات کے زریعے اقتصادی اصلاحات کا عمل متعارف کروایا ہے جس کے نہایت مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترکمانستان کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لئے ہم مختلف شعبوں میں مزید تعاون فراہم کرنے کے خواہشمند ہیں۔

اس موقع پر ترکمانستان کے نائب وزیر اعظم راشدمیردوو نے موجودہ حکومت کی جانب سے کی گئی کوششوں کے نتیجہ میں ملک میں ہونے والی اقتصادی ترقی کوسراہا ۔

راشدمیردوو نے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ کے لئے باہمی تجارت اور اقتصادی تعلقات کو مزید بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ملاقات کے دوران دونوں ممالک کی قیادت نے اسلام آباد اور اشگ آباد دونوں کے باہمی مفادمیں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا ۔ جبکہ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ د ونوں ممالک کے وزرائے خزانہ عالمی بنک اور عالمی مالیاتی فنڈ کے اکتوبر میں امریکی دارلحکومت واشنگٹن میں منعقد ہونے والے سالانہ اجلاسوں کے سائیڈ لائنز پرباہمی ملاقاتیں کریں گے۔

ادھرپاکستان اور ترکمانستان نے گوادر سے ترکمانستان تک سڑک ٹرین اور گیس پائپ لائن بنانے پر اتفاق کرتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو بڑھانے‘ بجلی کے شعبے کے حوالے سے مشترکہ کمیشن قائم کرنے اور مختلف سیکٹرز میں تعلقات کو مزید فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے‘ تاپی کیساتھ ریل اور روڈ ترکمانستان سے پاکستان تک بن جائیں تو یہ ایک زبردست کام ہوگا‘پاکستان اور ترکمانستان کے مشترکہ حکومتی کمیشن کا چوتھا اجلاس جمعرات کے روز یہاں اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں پاکستانی وفد کی سربراہی وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز اور ترکمانستان کے وفد کی سربراہ ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میریٹوو نے کی۔

اس موقع پر سرتاج عزیز نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات باہمی مفاد اور برادرانہ ہیں۔ لیڈرشپ کی ملاقاتوں سے ان تعلقات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ دونوں ممالک نے تجارت‘ توانائی‘ زراعت اور سیاحت کے حوالے سے مختلف ایم او یوز سائن کررکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشترکہ کمیشن ایک اہم پلیٹ فارم ہے جس سے تعلقات میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ نجی شعبے کیلئے مستقل پلیٹ فارم بنانے کی ضرورت ہے۔ پاکستان اس وقت توانائی کے چیلنج کا مقابلہ کررہا ہے۔ اس شعبے میں مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاپی گیس پائپ لائن کا منصوبہ بھی جاری ہے جو دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعاون کا نتیجہ ہے۔ پاکستان میں مناسب گروتھ ہورہی ہے۔ ترکمانستان کے وزیر خارجہ راشد میریٹوو نے کہا کہ پاکستان ترکمانستان کا بڑا دوست ہے۔

مشترکہ حکومتی کمیشن کے قیام سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس سے معاشی ایشوز کے حل میں مدد ملے گی۔ عالمی فورم پر پاکستان کی جانب سے ترکمانستان کی حمایت کرنے پر شکرگزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم کم ہے اسے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ نجی شعبے میں بھی تعاون بڑھایا جائے جن میں ٹیکسٹائل‘ زراعت‘ توانائی اور دیگر شعبے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے۔ 2002ء میں ابتدائی طور پر تاپی کا معاہدہ کیا گیا۔ اب تک اس کی سٹیئرنگ کمیٹی کے اٹھارہ اجلاس منعقد ہوئے ہیں۔ اس منصوبے کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ بجلی کے حوالے سے تعاون کیلئے مشترکہ ورک گروپ قائم کیا جائے۔ ترکمانستان کے وزیر خارجہ نے تجویز دی کہ گوادر سے ترکمانستان تک مواصلاتی نظام ریل‘ سڑک اور پائپ لائن بنائی جائے اس سے تجارت کے مزید مواقع حاصل ہوں گے اور دونوں ممالک کو فائدہ ہوگا۔

اس سے ترکمانستان گوادر بندرگاہ کے ذریعے دنیا سے مل جائے گا۔ ریل‘ سڑک کے ذریعے گوادر سے چیزیں منگوائی جاسکیں گی۔ بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ اگر چمن سے بشکک تک سڑک اور ریل بن جائے تو اس سے وسطی ایشیاء مل جائے گا۔ اس منصوبے کیلئے ابتدائی تخمینہ اور فنڈز کی ضرورت ہے۔ تاپی کیساتھ ریل اور روڈ ترکمانستان سے پاکستان تک بن جائیں تو یہ ایک زبردست کام ہوگا۔