آئین شکنی کیس،فروغ نسیم کی مقدمے کی دستاویزات عدالتی تحویل میں لینے کی استدعا ، عدالت نے یقین دہانی کرادی،مشرف کی جانب سے تین نومبر2007کو کی گئی تقریر کا اصل متن طلب ، ایف آئی اے ٹیم کے رکن مقصود الحسن پروکیل صفائی فروغ نسیم کی جرح

جمعرات 7 اگست 2014 06:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اگست۔2014ء )آئین شکنی کیس میں خصوصی عدالت میں مشرف کے وکیل صفائی فروغ نسیم نے مقدمے کی دستاویزات عدالتی تحویل میں لینے کی استدعا کردی جس کی عدالت نے یقین دہانی کرادی جبکہ عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے تین نومبر2007کو کی گئی تقریر کا اصل متن طلب کرلیاہے۔بدھ کوعدالتی کارروائی کے دوران ایف آئی اے ٹیم کے رکن مقصود الحسن پروکیل صفائی فروغ نسیم نے جرح کی۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے سماعت شروع کی تواس دورا ن پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم نے عدالت کو بتایاکہ ہمارے پاس مقدمے کی دستاویزات میں ردوبدل کی مصدقہ اطلاعات ہیں، ایف آئی اے ڈائریکٹرز سے جو جرح کی اْس کے مطابق دستاویزات میں ردوبدل کی گئی،

عدالت سے استدعا ہے کہ یہ دستاویزات اپنی تحویل میں لے، عدالت کی معاملہ دیکھنے کی یقین دہانی پر ایف آئی اے ٹیم کے رکن مقصود الحسن پرجرح کا آغاز ہوا۔

(جاری ہے)

مقصود الحسن نے تین نومبر دو ہزار سات کی ایمرجنسی سے متعلق دستاویزات عدالت میں پیش کیں، جن میں ججز کو کام سے روکنے اور ججز کے حلف کا نوٹی فکیشن ، مشرف کی تقریر کی ڈی وی ڈی اور شریف الدین پیرزادہ کے بطور مشیر تقرر کا نوٹفکیشن شامل ہے۔فروغ نسیم نے اعتراض اٹھایا کہ پیرزادہ وکیل ہیں، کیس میں شامل نہیں کیا جاسکتا، جس پر پراسیکویٹر اکرم شیخ نے کہا کہ شریف الدین پیرزادہ کے تقرر کا وکیل نہیں بطور مشیر نوٹیفکیشن پیش کیا گیا۔

دوران سماعت عدالت نے کہاکہ سابق صدر پرویز مشرف کی تین نومبر 2007کو کی گئی تقریر کے ریکارڈ بارے پوچھا توبتایاگیا کہ ابھی موجود نہیں ہے اس پر عدالت نے ریکارڈ آج جمعرات کو پیش کرنے کاحکم دیاتاکہ تقریر کے متن کا ٹرانسکرپٹ سے موازنہ کیاجاسکے عدالت نے کیس کی مزیدسماعت آج جمعرات تک کے لیے ملتوی کردی ۔