پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ مذاکرات آج بروز دبئی میں شروع ہو نگے، پاکستان کو 550 ملین ڈالرز کی پانچویں قسط ملنے کی توقع ،وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ان مذاکرات میں شرکت کے لئے 8 اگست (بروز جمعہ) دبئی کے لئے روانہ ہوں گے

بدھ 6 اگست 2014 07:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء) پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان مذاکرات آج بروز (بدھ) شروع ہو رہے ہیں جو کہ دبئی میں منعقد ہوں گے، امید ہے کہ ان مذاکرات کے نتیجہ میں پاکستان کو عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے 550 ملین ڈالرز کی پانچویں قسط ملنے کی توقع ہے کیونکہ اس نے عالمی مالیاتی بنک کی اکثر شرائط کو پورا کیا ہے، مذاکرات 15 اگست تک جاری رہنے کی توقع ہے جس دوران ان مذاکرات میں مالی سال برائے 2014 ء کی آخری سہ ماہی(اپریل- جون) کے دوران پاکستان کی معیثت کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا،حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے متعین کردہ اہداف میں سے اکثر پر تسلی بخش کارکردگی رہی ہے تاہم بعض معاملات میں وہ آئی ایم ایف کی شرائط کو اس طرح پورا نہیں کر سکی جیسا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا بلخصوص توانائی اور نجکاری کے شعبہ میں جہاں کچھ خاص پیش رفت کا مظاہرہ نہیں کیا جا سکا۔

(جاری ہے)

وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ان مذاکرات میں شرکت کے لئے 8 اگست (بروز جمعہ) دبئی کے لئے روانہ ہوں گے جہاں 11 اگست کو ان کی ملاقات عالمی بنک کے سربراہ جیفری رینک سے متوقع ہے ۔ تفصیلات کے مطابق مذاکرات میں بنیادی ایجنڈا سٹیٹ بنک میں خود مختاری اور توانائی کے شعبہ میں اصلاحات پر بحث اور تبادلہ خیال پر مرکوز ہے، تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے حالیہ بجٹ کے دوران کی گئی کچھ اصلاحات جو کہ آئندہ مالی سال کے تجارتی خسارہ کے لئے معین اہداف پر اثر انداز ہو سکتی ہیں پر اعتراضات متوقع ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے ایس آر اوز کو واپس لینے کی رفتار اورپبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے ماضی کے بیک لاگ میں ہونا والے بھاری اضافہ کے معاملات بھی اٹھائے جائیں گے۔آج شروع ہونے والے مذاکرات 15 اگست تک جاری رہنے کی توقع ہے جس دوران ان مذاکرات میں مالی سال برائے 2014 ء کی آخری سہ ماہی(اپریل- جون) کے دوران پاکستان کی معیثت کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، اس مقصد کے لئے عالمی مالیاتی فنڈ کو 2013-14ء مالی سال کی آخری سہ ماہی کا مکمل ڈیٹا بھی فراہم کیا جائے گا جس کے لئے متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کو اس ڈیٹا کی تیاری کی ہدایت کر دی تھی۔

حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کے متعین کردہ اہداف میں سے اکثر پر تسلی بخش کارکردگی رہی ہے تاہم بعض معاملات میں وہ آئی ایم ایف کی شرائط کو اس طرح پورا نہیں کر سکی جیسا کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا تھا بلخصوص توانائی اور نجکاری کے شعبہ میں جہاں کچھ خاص پیش رفت کا مظاہرہ نہیں کیا جا سکا۔

حکومت کی جانب سے سٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ میں ترامیم متعارف کروانے میں بھی ناکامی کا سامنا رہا اور مرکزی بنک کی انتظامیہ کو اس طرح سے خودمختاری نہیں دی جا سکی،پاکستان انٹر نیشنل ائر لائنز کی جانب سے آئی ایم ایف کی سفارشات کے مطابق ایک مالی مشیر کی تقرری میں بھی تین ہفتوں کی تاخیر سامنے آئی جبکہ عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق نیپرا کی ری سٹرکچرنگ کا معاملہ بھی التوی کا شکار رہا ہے۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے سٹیٹ بنک آف پاکستان ایکٹ میں ترامیم اور نیپرا بورڈ میں موجود خالی آسامیوں پر تعیناتیوں کا عمل بھی تاخیر کا شکار رہا۔حکومت کی جانب سے توانائی کے شعبہ میں ریگولیٹری فریم ورک کے تشخیصی مطالعہ اور اس حوالے سے اپریل کے اختتام تک ایک انٹیرم رپورٹ تیار کرا ضروری تھا جو کہ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت پاکستان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں زیر بحث آئے گی۔

ذرائع کے مطابق ان مذاکرات کو جولائی میں ہونا تھا تاہم آئی ایم ایف کی جانب سے اس میں تاخیر کی گئی تا کہ فنڈ حکومت کی جانب سے نجکاری اور توانائی کے شعبوں میں بہتری کے لئے کوئی واضح روڈ میپ سامنے لا سکے۔

آئی ایم ایف اور حکومت کے درمیان گذشتہ مذاکرات کے دوران سٹیٹ بینک کے بین الاقوامی زر مبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ اور ان کو 1.8 ارب ڈالرز تک لانے کی ہدایت بھی کی گئی تھی تاہم تمام ترضروری واجبات کی ادائیگیوں کے بعد 25 جولائی تک سٹیٹ بنک کے بین الاقوامی زر مبادلہ کے کل ذخائرچین اور دیگر کمرشل بنکوں کی جانب سے ملنے والے قرضوں کے بعد 9.275 ارب ڈالرز رہے۔

تکنیکی سطح کے ان مذاکرات میں وزارت خزانہ کے حکام، گورنر سٹیٹ بنک اشرف وتھرا، چیئر مین فیڈرل بورڈ آف ریونیو طارق باجوہ کے علاوہ وزارت پانی و بجلی کے اعلی حکام شرکت کر رہے ہیں۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار ان مذاکرات میں شرکت کے لئے 8 اگست (بروز جمعہ) دبئی کے لئے روانہ ہوں گے جہاں 11 اگست کو ان کی ملاقات عالمی بنک کے سربراہ جیفری رینک سے متوقع ہے۔