قومی اسمبلی میں اپو زیشن اورحکومت کی اتحادی جماعتوں نے بھی اسلام آباد میں آرٹیکل 245کے نفاذ کی مخالفت کردی،حکومت کو فیصلہ واپس لینا پڑے گا ورنہ عمران خان سے بھی بڑا احتجاج کرینگے،خورشید شاہ،طاہرالقادری نظام کو لپیٹنا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان نظام کے اندر رہتے ہوئے جدوجہد کررہے ہیں،حکومت نے خود اپوزیشن کو پوائنٹ آف نوریٹرن تک پہنچا یا، شیخ رشید،تحریک انصاف آئین اور جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیگی۔ اسلام آباد میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوگی، ڈاکٹر عارف علوی،انتخابی عمل پر ہمارے بھی تحفظات ہیں،تحریک انصاف کو کس حکیم نے مشورہ دیا کہ جنگ کے دوران اسلام آباد پر چڑھائی کرے،سعد رفیق، جمہوریت کیخلاف سازشیں کرنیوالے آئین سے غداری کے مرتکب ہیں ان کیخلاف 20 کروڑ عوام اکٹھے ہوں گے ،آرٹیکل 245 سے پارلیمنٹ کی سبکی ہوئی،محمود اچکزئی،اعجازالحق نے قومی یکجہتی کانفرنس بلانے کی تجویز دیدی، قومی اسمبلی میں اسلام آباد میں آرٹیکل 245کے نفاذ کے بارے میں تحریک التواء پر بحث

بدھ 6 اگست 2014 06:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء)قومی اسمبلی میں نہ صرف اپو زیشن بلکہ حکومت کی اتحادی جماعتوں نے بھی اسلام آباد میں آرٹیکل 245کے نفاذ کی مخالفت کردی ہے اور اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے دھمکی دی ہے کہ حکومت کو یہ فیصلہ واپس لینا پڑے گا ورنہ عمران خان سے بھی بڑا احتجاج کریں گے،جمہوریت کو خطرہ ہوا تو پیپلزپارٹی اس کی حفاظت کیلئے سر پر کفن باندھ کر نکلے گی۔

عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد نے کہا کہ طاہرالقادری اس نظام کو لپیٹنا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان نظام کے اندر رہتے ہوئے جدوجہد کررہے ہیں،حکومت نے خود اپوزیشن کو پوائنٹ آف نوریٹرن تک پہنچا یا ہے۔تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ تحریک انصاف آئین اور جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیگی۔

(جاری ہے)

اسلام آباد میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوگی۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ کچھ لوگ ڈکٹیٹروں سے دودھ پیتے رہے ہیں اور یہ عوام کے مسترد شدہ لوگ ہیں جو ادھر ادھر پھدک رہے ہیں۔ انتخابی عمل پر ہمارے بھی تحفظات ہیں۔ تحریک انصاف کو کس حکیم نے مشورہ دیا ہے کہ جنگ کے دوران اسلام آباد پر چڑھائی کرے۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سیاسی آئین کو مانتا ہے اس کو سلیوٹ کرتا ہوں۔

جمہوریت کیخلاف سازشیں کرنے والے آئین سے غداری کے مرتکب ہورہے ہیں اور ان کیخلاف بیس کروڑ عوام اکٹھے ہوں گے۔حکومت کو کسی کی ڈکٹیشن پر آئین کے آرٹیکل 245 کا نفاذ نہیں کرنا چاہئے تھا اس سے پارلیمنٹ کی سبکی ہوئی ۔

آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 245 کی وجہ سے ایوان دو حصوں میں منقسم ہوگیا ہے جس سے حکومتی بنچ دفاعی پوزیشن پر آگئے ہیں۔

اعجازالحق نے قومی یکجہتی کانفرنس بلانے کی تجویز دیدی۔منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اسلام آباد میں آرٹیکل 245کے نفاذ کے بارے میں تحریک التواء پر بحث کے دوران قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 245 آئین کا حصہ ہے اور ماضی میں ایوان کے اندر ان کیمرہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بریفنگ دی۔ اس وقت دہشت گردی زیادہ تھی پھر بھی 245 نافذ نہیں کیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں 245 لگایا گیا ہے جو کسی طرح مناسب نہیں۔ حکومت نفاذ سے پہلے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیتی تو بہتر تھا۔ مشترکہ اجلاس ہی طلب کرلیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ 245 کا نفاذ حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ہائیکورٹ کی رٹ معطل ہوجائے گی اور انسانی حقوق ختم ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے پانچ سال میں اسلام آباد‘ لاہور اور کراچی سمیت دیگر شہروں میں 245 کا نفاذ نہیں کیا۔

پورے ملک کو حکومت نے کنفیوز کردیا ہے۔ 1977ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں 245 لگاکر غلطی کی تھی۔ انہوں نے اپنی کتاب میں اس کا اعتراف کیا۔ حکومت 245 کے نفاذ کا فیصلہ واپس لے اور ملک میں جلسے جلوس ہوتے ہیں ان سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔

ہم طاہرالقادری کے مارچ سے نہیں گھبرائے بلکہ ہم نے انہیں پانی بھی فراہم کیا۔ تحریک انصاف کے لانگ مارچ سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہئے۔

حکومت کو 245 کا فیصلہ واپس لینا پڑے گا ورنہ عمران خان سے بڑا احتجاج کریں گے۔ مالاکنڈ کے علاوہ پیپلزپارٹی نے آئین کا آرٹیکل 245 نافذ نہیں کیا۔ جمہوریت کو خطرہ ہوا تو پیپلزپارٹی اس کی حفاظت کیلئے سر پر کفن باندھ کر نکلے گی۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ملک میں 65 سالوں میں جمہوریت مضبوط ہوئی نہ عوام کے مسائل حل ہوئے۔

سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے تین مرتبہ پی سی او کے تحت حلف اٹھایا۔ حکومت نے اپوزیشن کو پوائنٹ آن نو ریٹرن پر پہنچادیا ہے۔ وقت آنے پر احتجاج میں پیپلزپارٹی عمران خان سے آگے ہوگی کیونکہ یہ عوامی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج وزیراعظم ہاؤس میں پہلے سے موجود ہے۔ طاہرالقادری اس نظام کو لپیٹنا چاہتے ہیں جبکہ عمران خان نظام کے اندر رہتے ہوئے جدوجہد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کا سائز چھوٹا ہوتا ہے اور حکومت نے رویہ نہ بدلا تو ایم کیو ایم تحریک کیساتھ ہوگی۔ میں ڈکٹیٹر کیساتھ رہا ہوں لیکن وہ وزیر فوجی دور میں بھی تھے اور آج بھی وزیر ہیں۔ پارلیمنٹ حکومت سے آئین کے آرٹیکل 245 کے خاتمے کا مطالبہ کرے۔انہوں نے کہا کہ فوج کے پانچ ٹرکوں کے آگے حکومت ٹھس ہوجاتی ہے۔

تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ آرٹیکل 245 کے نفاذ کا حکومت کو کوئی حق نہیں ہے۔

یہ تو صرف جنگی حالات کیلئے لاگو کیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف آئین اور جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیگی۔ حکومت اگر چار حلقوں میں انگوٹھوں کی تصدیق کروالیتی تو بہتر تھا۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوگی۔ حکومت نے تحریک انصاف کے مارچ سے خوفزدہ ہوکر آرٹیکل 245 کا نفاز کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 245 کا نفاذانسانی حقوق کیخلاف ہے اور ملک اس وقت کسی محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کے نام نہاد دعویدار بہت زیادہ ہوگئے ہیں اور ملک دہشت گردی کے آسیب میں ہے۔کچھ لوگ ڈکٹیٹروں سے دودھ پیتے رہے ہیں اور یہ عوام کے مسترد شدہ لوگ ہیں جو ادھر ادھر پھدک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کا چار حلقوں میں انگوٹھوں کی تصدیق کے حوالے سے دوہرا معیار ختم ہونا چاہئے۔

انتخابی عمل پر ہمارے بھی تحفظات ہیں۔ تحریک انصاف کو کس حکیم نے مشورہ دیا ہے کہ جنگ کے دوران اسلام آباد پر چڑھائی کرے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 245 کا نفاذ دھرنوں کو روکنے کیلئے نہیں۔تحریک انصاف کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ ملک میں جمہوریت کو چلانا ہے یا نہیں۔ سیاسی یتیموں سے بچیں اور پاکستان کو عدم استحکام نہیں کرنا چاہئے۔

پختونخواہ میپ کے راہنماء محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ملک خطرناک دور سے گزر رہا ہے۔

ہم نے اندرونی و بیرونی جارحیت کو تسلیم نہیں کیا۔ حکومت میں پشتونوں کی نمائندگی نہیں ہے۔ آئین کو چھیڑا گیا تو کچھ بھی نہیں بچے گا۔ جو سیاسی آئین کو مانتا ہے اس کو سلیوٹ کرتا ہوں۔ جمہوریت کیخلاف سازشیں کرنے والے آئین سے غداری کے مرتکب ہورہے ہیں اور ان کیخلاف بیس کروڑ عوام اکٹھے ہوں گے۔ کینیڈین ملا کیخلاف متحد ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈی چوک میں کسی بھی سیاسی جماعت کو جلسے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو کسی کی ڈکٹیشن پر آئین کے آرٹیکل 245 کا نفاذ نہیں کرنا چاہئے تھا۔ اس سے پارلیمنٹ کی سبکی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین اور جمہوریت کیخلاف کسی سے کمپرومائز نہیں کریں گے۔ وزیراعظم کل جماعتی کانفرنس بلائیں جس میں تمام راہنماؤں کو بلاکر مشاورت کریں۔ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ہے کہ ملک میں زیادہ تر کنٹرول فوج کے پاس ہے ایسے مواقع دینا جواز فراہم کرنے کے مترادف ہے۔

پولیس و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر اربوں روپے خرچ کرنے کا کیا فائدہ ہے۔ اگر آرٹیکل 245 لانا ہے تو ہم اسلام آباد کے پاسبان ہیں‘ دارالحکومت کی حفاظت بھی ہم کریں گے۔ حکومت اس آرٹیکل کو واپس لے۔ دونوں جماعتیں اپنے اپنے موقف سے پیچھے ہٹیں کیونکہ ملک حالت جنگ میں ہے۔ فوج کو اس میں ملوث نہ کریں۔ تحریک انصاف اور طاہرالقادری کو احتجاج کا حق حاصل ہے۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 245 کی وجہ سے ایوان دو حصوں میں منقسم ہوگیا ہے جس سے حکومتی بنچ دفاعی پوزیشن پر آگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کونسی قیامت آگئی تھی کہ آرٹیکل 245 نافذ کردیا گیا۔ اسلام آباد سے زیادہ خطرات تو کراچی اور پشاور میں ہیں وہاں 245 کیوں لاگو نہیں کیا گیا۔ حکومت نے خود اپوزیشن کو ایشو فراہم کردیا ہے اور ساری اپوزیشن اس پر متحد ہوگئی ہے۔

حکومت کو تو آئی ڈی پیز پر توجہ دینی چاہئے تھی لیکن متاثرین آپریشن بے یارومددگار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلئے نہیں بنا تھا کہ 14 اگست کو دھرنے دئیے جائیں۔ روز اول سے ہی میں نے کہا تھا کہ جمہوریت کو باہر سے نہیں بلکہ اندر سے خطرہ ہے۔ زیادہ خطرہ فیڈریشن کو ہے لیکن چھوٹے صوبے نئے سوشل معاہدے کی بات کررہے ہیں۔

مسلم لیگ (ضیاء) کے اعجازالحق نے کہا کہ دہشت گردوں کیخلاف جنگ کے دوران جتنے فوجی شہید ہوئے ہیں اتنے تو 1965ء اور 1971ء کی جنگ میں بھی شہید نہیں ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت ہے کہ قومی یکجہتی کانفرنس بلائی جانی چاہئے تھی ۔ اگر چار حلقوں کے مطالبے پر پیشرفت ہوجاتی تو شاید یہ نوبت نہ آتی۔ آرٹیکل 245 کا نفاذ کوئی غلط اقدام نہیں تاہم حکومت اس کی وضاحت کرے۔ آرٹیکل 245 حکومت نے لگایا یا حکومت پر مسلط کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ یا دھرنوں سے جمہوریت کو خطرہ نہیں حکومت تبدیل نہیں ہوسکتی۔

مسئلے کا حل گفتگو سے نکلنا چاہئے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ مالاکنڈ ڈویژن میں ہم نے ماضی قریب میں آرٹیکل 245 لگایا کیونکہ طالبان سوات و دیگر علاقوں میں سرعام عدالتیں لگاکر عوام کو زچ کررہے تھے اور کہا جارہا تھا کہ دہشت گرد مارگلہ کی پہاڑیوں تک پہنچ گئے ہیں اسلئے 245 لاگو ہوا لیکن حکومت بتائے کہ کیا وجہ ہے کہ آرٹیکل 245 لاگو کرایا جارہا ہے۔

کیا اب بھی حالات ویسے ہی ہیں لیکن یہاں اصل معاملہ تحریک انصاف کا احتجاج ہے۔ اگر تحریک انصاف کا احتجاج انتخابی اصلاحات کیلئے ہے تو یہ خوش آئند ہے۔ جمہوریت میں سب کو اظہار رائے کی آزادی اور احتجاج کا حق حاصل ہے۔ 90ء کی دہائی کی سیاست سے بہت سی جماعتوں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کا ایجنڈا اصلاحات کا ہے تو خوش آئند ہے لیکن اگر اس کا ایجنڈا کوئی اور ہے تو پھر اس سے اختلاف ہے کیونکہ مینڈیٹ کا احترام ضروری ہے۔