عمران خان کا وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے اعلان کا ایک بار پھر مطالبہ، حکومت الیکشن کمیشن کو فوری ختم اور دھاندلی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کرے،عمران خان،14 اگست کو ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے‘ یہ کارواں صرف مطالبات پورے ہونے پر ہی رُک سکتا ہے‘اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، طاہر القادری سے اتحاد بعید از قیاس نہیں ‘ سارے پتے ابھی شٰو نہیں کر سکتے، آزادی مارچ کو اب جنرل راحیل بھی نہیں روک سکتے‘ پنجاب پولیس نے گولی چلائی تو اس کا مقدمہ حکمرانوں کے خلاف درج کرائیں گے اور ان کو پھانسیوں تک پہنچائیں گے، جعلی وعدے ‘جعلی حکومت ‘ جعلی الیکشن اور جعلی خدمت کا دور گزر گیا اب حقیقی جمہوریت آکر رہے گی‘ میڈیا عدلیہ آزاد ہوچکے اب انتخابی نظام آزاد کراکے رہیں گے،تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی پریس کانفرنس

بدھ 6 اگست 2014 06:41

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کے اعلان کا ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت الیکشن کمیشن کو فوری طو رپر ختم کرے اور 2013 ء کے انتخابات میں دھاندلی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔14 اگست کو ہر صورت اسلام آباد پہنچیں گے‘ یہ کارواں صرف مطالبات پورے ہونے پر ہی رُک سکتا ہے‘اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، طاہر القادری سے اتحاد بعید از قیاس نہیں ‘ تحریک انصاف کے آزادی مارچ کو اب جنرل راحیل بھی نہیں روک سکتے‘ پنجاب پولیس نے گولی چلائی تو اس کا مقدمہ حکمرانوں کے خلاف درج کرائیں گے اور ان کو پھانسیوں تک پہنچائیں گے‘ جعلی وعدے ‘جعلی حکومت ‘ جعلی الیکشن اور جعلی خدمت کا دور گزر گیا اب حقیقی جمہوریت آکر رہے گی‘ میڈیا عدلیہ آزاد ہوچکے اب انتخابی نظام آزاد کراکے رہیں گے۔

(جاری ہے)

آرٹیکل 245 کا نفاذ اچھا ہے فوج ہماری حفاظت کرے گی۔منگل کو یہاں مقامی ہوٹل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا 14 ماہ جگہ جگہ دھکے کھائے‘ عدالتوں کے چکر لگائے ‘ الیکشن کمیشن بھی گئے مگر کہیں بھی شنوائی نہ ہوسکی 11 مئی 2013 ء کو عام انتخابات کے دوران دھاندلی نہیں دھاندلا کیا گیا۔ 11 اگست کو 11 مئی 2013 ء کے انتخابات کا میچ فکس کرنے والوں کو بے نقاب کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا اب کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے اور نہ ہی اب یہ کارواں آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی کال سے گوجرانوالہ سے واپس چلا جائے گا۔ حکومت فوج کے پیچھے چھپ کر اپنی دھاندلی چھپانا چاہتی ہے۔ واضح کردوں ہمارے پیچھے فوج نہیں بلکہ جو فوج کے کندھوں پر بیٹھے اور جنہوں نے آئی ایس آئی سے پیسہ لیا اور آئی جے آئی بنائی وہ آج وزیراعظم ہیں۔

ہم جمہوریت نہیں بادشاہت ڈی ریل کرنے جارہے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا بھی واضح طور پر انکار کیا کہ وہ کسی بھی قسم سے مذاکرات کررہے ہیں۔ بیک ڈور ڈپلومیسی اختیار کی جارہی ہے۔ جمہوریت ہماری ضرورت ہے اس کیلئے پہلے بھی لڑے ہیں اب بھی لڑیں گے۔ کسی آمر کے آنے کی کوئی گنجائش نہیں حکومت کا مینڈیٹ اصلی ہوتا تو ہمیں قبول تھا۔ 2008 ء میں جو جماعت 80 لاکھ ووٹ لے رہی ہے انہوں نے آخر ایسا کیا کام کیا کہ 2013 ء کے انتخابات میں ان کا ووٹ بینک ڈیڑھ کروڑ تک جاپہنچا جبکہ حالت یہ ہے کہ 2007 ء میں پنجاب میں جو ترقی تھی حکومت پنجاب میں شریف برادران کے زیر سایہ اس سے بھی کم ترقی کی۔

ہم نے چار سو درخواستیں دی تاہم ہماری درخواستیں تکنیکی بنیادوں پر نمٹا دی گئیں۔ 266 حلقوں میں سے پینتیس حلقوں میں فافن کی رپورٹ کے مطابق ڈیڑھ کروڑ سے زائد ووٹ مسترد کئے گئے 93 پولنگ سکیموں میں تبدیلی کی گئی۔ یو این ڈی پی کے ڈیٹا انٹری آپریٹرز کو رزلٹ مرتب کرتے وقت چھٹی دے دی گئی فارم نمبر 14 پر بھیجنے کی بجائے سادہ کاغذ پر رزلٹ بنا کربھیج دیا گیا۔

حالات یہاں تک تھے کہ ایک ایک شناختی کارڈ پر کئی کئی ووٹ بھگتائے گئے۔ یہ ہم نہیں کہتے ساری سیاسی جماعتیں کہتی ہیں انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے محمود خان اچکزئی کو میڈیا کے ذریعے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ جمہوریت بچانا چاہتے ہیں یا بادشاہت؟ ان میں سے صرف ایک کا انتخاب کریں۔

طاہر القادری سے ملاقات اور آزادی مارچ میں شرکت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ان سے اتحاد کسی وقت بھی ہوسکتا ہے اور اس حوالے سے معاملات چل رہے ہیں تاہم ابھی ہم سارے پتے میڈیا کے سامنے نہیں کھولنا چاہتے۔

بار بار انتخابات میں دھاندلی میں ملوث لوگوں کے نام سامنے لانے کے حوالے سے میڈیا کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ اس حوالے سے تیاریاں کرلی گئی ہیں اور گیارہ اگست کو جس نے میچ فکس کیا اور جو اس میں ذمہ دار تھے سب کے نام میڈیا کے سامنے لائیں گے۔ ایک اور سوال کے جواب کہ یہ آزادی مارچ کیسے رک سکتا ہے کا جواب دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ صرف اس کا ایک ہی حل ہے کہ وزیراعظم نواز شریف استعفیٰ دیں اور نئے انتخابات کا اعلان کریں۔

آرٹیکل 245 اور اسلام آباد کو فوج کے حوالے کرنے کے بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اچھا ہے فوج کو بلا لیا گیا ہے آخر ہمارے آزادی مارچ میں خواتین اور بچے بھی ہوں گے فوج ان کی اچھی حفاظت کرے گی۔ پنجاب پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے اور پکڑ دھکڑ کرنے کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ پنجاب پولیس کو بڑے پیار سے سمجھا رہے ہیں کہ وہ پنجاب اور پاکستان کی پولیس بنے شریف برادران کی ذاتی فورس نہ بنیں۔

اگر انہوں نے کارکنان کو حراساں کیا اور ان کو گرفتار کیا گیا تو اس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔ پنجاب پولیس خود کو بدنامی سے بچائے اور اس طرح کے معاملات میں نہ پڑے۔ اگر کارکنان پر گولی چلائی گئی تو اس کا مقدمہ حکمرانوں کے خلاف درج کروائیں گے۔ اس دوران عمران خان نے غیر ملکی صحافیوں کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔

جبکہ سینئر نائب صدر شاہ محمود قریشی نے میڈیا کو چودہ حلقوں میں دھاندلی کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

شاہ محمود قریشی نے بتایا لاہور کے حلقوں این اے 118 ‘ 128 ‘ 122 ‘ 124 اور 125 اور صوبائی حلقے پی پی 147 ‘ سرگودھا میں این اے 68 اے این 110 سیالکوٹ‘ این اے 154 لودھراں ‘ این اے 57 اٹک‘ این اے 53 راولپنڈی‘ این اے 256 اور 258 کراچی اور این اے 19 میں دھاندلی کی انتہا کی گئی ایک جگہ پر پٹواری کو پریزائیڈنگ آفیسر بنایا گیا جو شیر کے نشان پر خود ہی ٹھپے لگاتا رہا۔

کئی جگہوں پر ووٹوں کے پیچھے کسی قسم کے کوئی دستخط اور کوئی مہر تک نہیں تھی۔ انہوں نے کہا لطیف کھوسہ کہتے ہیں آلودہ ترین الیکشن تھے۔ اعتزاز احسن اپنی بیوی کے حلقے میں دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ ق لیگ لانگ مارچ کررہی ہے جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کہتے ہیں اتنا ناقص انتخابی عمل انہوں نے ماضی میں نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا ہم جمہوریت ڈی ریل نہیں کررہے ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ کے انتخابات صاف اور شفاف ہوں اس لئے الیکشن کمیشن اور انتخابی نظام کو درست کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ڈرنے والے نہیں اب ہمارا قافلہ اسلام آباد ہی آکر رکے گا۔