جمہوریت کے نام پر جمود حامی قوتوں نے ملک کوغمال بنا رکھا ہے،طاہر القادری، ملک میں اصلاحات چاہتے ہیں اسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے انقلاب مارچ کرنے جا رہے ہیں،جمہوریت دھاندلی پر مبنی انتخاب والے ایک دن کا نام نہیں،انقلاب مارچ کے آغاز پر کچھ مطالبات پیش کریں گے اور باقی مطالبات اسلام اآباد پہنچ کر ظاہرکیے جائیں گے، انٹرویو

منگل 5 اگست 2014 08:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اگست۔2014ء ) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ملک کو جمہوریت کے نام پر جمود کی حامی قوتوں نے یرغمال بنا رکھا ہے اور روایتی سیاسی جماعتیں عوامی مسائل کے حل میں ناکام ہو چکی ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ وہ ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لیے سیاسی، انتخابی، عدالتی، سماجی اور معاشی اصلاحات چاہتے ہیں اور اسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے انقلاب مارچ کرنے جا رہے ہیں۔

”جمہوریت دھاندلی پر مبنی انتخاب والے ایک دن کا نام نہیں۔ یہ ایک کلچر، فلسفے اور عوام کی شراکت داری کے نظام کا نام ہے، یہ سب کچھ پاکستان میں نظر نہیں ا رہا، ہم ایسی جمہوریت چاہتے ہیں جیسی جرمنی اور دیگر یورپی ملکوں کے عوام کو میسر ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی احتجاجی تحریک کے نتیجے میں مارشل لاء لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے، اگر ملک میں مارشل لاء ایا تو وہ اس کی مخالفت کریں گے، ڈاکٹر قادری نے اس تاثر کی تردید کی کہ ان کی احتجاجی تحریک دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن کو متاثر کر سکتی ہے۔

آپریشن اپنی کامیابیوں کے ساتھ اب ختم ہونے کو ہے۔ ڈاکٹر قادری کا کہنا تھا کہ دو ہزار تیرہ میں ہونے والے انتخابات اس لیے آئینی نہیں تھے کہ انہیں ایک ایسے الیکشن کمیشن نے کرایا تھا، جس کی تشکیل آئین کے آرٹیکل دو سو تیرہ اور دو سو اٹھارہ کے مطابق نہیں کی گئی تھی۔ ان کے بقول اس الیکشن کمیشن کے ذریعے عوامی ووٹوں پر ڈاکہ ڈالا گیا۔

جب ڈاکٹر قادری سے پوچھا گیا کہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کی حمایت ابھی تک ان کو کیوں حاصل نہیں ہو سکی، تو ان کا کہنا تھا کہ کو سٹیٹس کی حامی جماعتیں انہیں کبھی سپورٹ نہیں کریں گی، تاہم تبدیلی کی خواہشمند جماعتیں ان کے ساتھ ہیں لیکن ان کی حمایت کا فیصلہ ایک حکمت عملی کے تحت ابھی سامنے نہیں لایا جا رہا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاوٴن میں 48 گھنٹے فائرنگ کرکے چودہ افراد مار دیے گئے، نوّے لوگ زخمی کر دیے گئے، لیکن مقتولین کے ورثا کی کوششوں کے باوجود ایف آئی آر تک بھی درج نہیں کی جا رہی۔

میں جرمنی، فرانس اوردیگر مغربی ملکوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر ان کے ہاں ایسا واقعہ ہوتا، تو کیا وہاں کی حکومتیں مستعفی نہ ہو جاتیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر قادری نے بتایا کہ انقلاب کا مطلب خونی انقلاب نہیں بلکہ اس کا مطلب پرامن تبدیلی ہے۔ انہوں نے اپنے حتمی مطالبات سامنے لانے سے معذوری ظاہر کی اور کہا کہ وہ اپنے انقلاب مارچ کے آغاز پر کچھ مطالبات پیش کریں گے اور باقی مطالبات اسلام اآباد پہنچ کر ظاہرکیے جائیں گے۔

تاہم ان کے پاس اس سوال کا کوئی واضح جواب نہیں تھا کہ اسلام ٓباد پہنچے کے بعد بھی اگر ان کے مطالبات پورے نہ ہوئے تو ان کا اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا فیصلہ وہاں موجود عوام کریں گے اور وہ بھی انہی کے فیصلے کو تسلیم کریں گے۔ ایک مسلم ریاست کی طرف سے پاکستان میں سول ملٹری تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششیں کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ان حالات میں اگر فوج اور شریف حکومت میں معاملات طے پا گئے، تو آپ کہاں کھڑے ہوں گے، اس پر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ انہیں اس بارے میں نہ کوئی علم ہے اور نہ ہی انہیں اس سے کوئی دلچسپی ہے۔

''ہماری تحریک کا فوج اور شریف حکومت کے عزائم سے کوئی تعلق نہیں ہے، ہماری ساری جدوجہد عوام کے مسائل کے حل اور انسانی حقوق کے لیے ہے۔“

متعلقہ عنوان :