آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کرنے کے معاملہ کو اسمبلی میں اٹھائیں گے،سید خورشید شاہ ،حکومت کو نہیں گرنے دیں گے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ثالثی کرانے کیلئے تیار ہیں۔ قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاویدعباسی اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد سے ملاقات کے دوران گفتگو

منگل 5 اگست 2014 08:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اگست۔2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے اسلام آباد میں آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کرنے کے فیصلے پر شدید ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت قومی اسمبلی میں یہ معاملہ اٹھائے گی تاہم یقین دلایا ہے کہ حکومت کو نہیں گرنے دیں گے حکومت اور اپوزیشن جماعتیں صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ثالثی کرانے کیلئے تیار ہیں۔

خورشید شاہ نے پیر کو یہاں قومی اسمبلی میں ڈپٹی سپیکر مرتضیٰ جاویدعباسی اور وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد سے ملاقات کی اور ان سے ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال سمیت قومی اسمبلی کے ایجنڈے پرتبادلہ خیال کیا۔ اطلاعات کے مطابق خورشید شاہ نے کہا کہ ملک میں ایسی ہنگامی حالت نہیں تھی کہ آرٹیکل 245 نافذ کیا جاتا اس حوالے سے ہمارے تحفظات ہیں اور ہم یہ معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھائیں گے انہوں نے تجویز پیش کی کہ وزیراعظم نواز شریف کو فوری طور پر تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان سے ملاقات کرنی چاہیے اور عمران خان بھی ایسا راستہ اختیار نہ کریں جس سے واپسی نہ ہوسکے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم دونوں جماعتوں کے درمیان ثالثی کیلئے تیار ہیں تاکہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت میں کمی ہو۔ اس موقع پر وفاقی وزیر زاہد حامد کا کہنا تھا کہ ماضی میں بھی آرٹیکل 245 کا اطلاق گیارہ مرتبہ ہوچکا ہے اور حکومت نے موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا ہے اس کا اپوزیشن سے کوئی تعلق نہیں خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے مالا کنڈ میں آپریشن کے باعث آرٹیکل 245 نافذ کرنے کافیصلہ کیا تھا لیکن اس کے اچھے نتائج نہیں نکلے تھے حکومت بھی اس فیصلے پرنظر ثانی کرے ہم جمہوریت کو خطرے سے بچانا چاہتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ سیاسی گرما گرمی میں کمی ہو۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ہم قومی اسمبلی میں بھی اس حوالے سے اپنا موقف پیش کریں گے۔ زاہد حامد نے کہا کہ تمام جماعتوں کو اپنا موقف دینا کا حق حاصل ہے اور حکومت بھی اس کا جواب دے گی۔