او آئی سی مسئلہ کشمیر اور فلسطین کے حل میں کردار ادا کرے،صدر ممنون حسین،فلسطین سمیت دنیا میں رونما ہونے والے واقعات سے مسلم دنیا میں بے چینی کی لہر ہے، اسلامی دنیا کے اختلافات کے خاتمے کیلئے او آئی سی مناسب پلیٹ فارم ہے، اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے مسلم دنیا کی قوت محسوس نہیں کی جاتی، آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن کے سیکرٹری جنرل عیاد امین عبداللہ مدنی سے ملاقات میں اظہارخیال،او آئی سی سیکرٹری جنرل کا آئندہ او آئی سی سربراہ کانفرنس کے پاکستان میں انعقاد کا اعلان

منگل 5 اگست 2014 08:05

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اگست۔2014ء)صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ فلسطین سمیت دنیا میں رونما ہونے والے واقعات سے مسلم دنیا میں بے چینی کی لہر ہے۔ او آئی سی مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا تنازعہ حل کرنے میں کردار کرے۔صدر ممنون حسین سے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن کے سیکرٹری جنرل عیاد امین عبداللہ مدنی نے اسلام آباد میں ملاقات کی۔

صدر ممنون حسین نے کہا کہ اسلامی دنیا کے اختلافات کے خاتمے کیلئے او آئی سی مناسب پلیٹ فارم ہے، اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے مسلم دنیا کی قوت محسوس نہیں کی جاتی۔ فلسطین سمیت دنیا میں رونما ہونے والے واقعات سے مسلم دنیا میں بے چینی کی لہر ہے، پاکستان غزہ میں اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہے۔ فلسطینی عوام کی جدوجہد میں انکی غیر مشروط حمایت جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ او آئی سی مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا تنازعہ حل کرنے میں کردار کرے، کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت کرتے ہیں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ اسلامی دنیا کے اختلافات کے خاتمے کیلئے او آئی سی مناسب پلیٹ فارم ہے۔ مسلم ممالک میں ہم آہنگی اور اتحاد کیلئے او آئی سی موثر کردار ادا کرے۔

اتحاد نہ ہونے کی وجہ سے مسلم دنیا کی قوت محسوس نہیں کی جاتی۔

انہوں نے کہا کہ سائنس و ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان مسلم دنیا کی بہت مدد کر سکتا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ خطے میں ہی نہیں بلکہ اسلامی دنیا کے اقتصادی مسائل حل کر سکتا ہے، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل عیاد امین عبداللہ مدنی نے کہا کہ او آئی سی ممالک کی سائنس کانفرنس جلد پاکستان میں ہوگی۔ صدر ممنون حسین نے سائنس کانفرنس پاکستان میں کرانے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کانفرنس مارچ میں کرانے کی تجویز دی۔

ادھراسلامی تعاون تنظیم(او آئی سی ) کے سیکرٹری جنرل عیاض امین مدنی نے آئندہ او آئی سی سربراہ کانفرنس کے پاکستان میں انعقاد کا اعلان کردیا ہے تاہم اعتراف کیا ہے کہ تنظیم اسرائیل کی غزہ پر جاری جارحیت پر ہم کچھ نہیں کرسکی،مضبوط قرارداد لانے کی ضرورت ہے،مگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ ویٹو کرجائے گا،پوری دنیا فلسطینیوں کی مدد کیلئے جو کرسکتی ہے اسے کرنا چاہئے۔

اسلامی تعاون تنظیم ایک سیاسی تنظیم ہے جو اپنا کردار ادا کر رہی ہے،پیر کے روز انسٹیٹیوٹ آف سٹریٹیجک سٹڈیز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کہا ہے کہ او آئی سی ایک سیاسی تنظیم ہے مذہبی نہیں،ہم ممبر ممالک کے درمیان تجارت ،تحقیق اور دیگر شعبوں میں تعاون پر کام کر رہے ہیں، موجودہ صورتحال میں ہم کیا کرسکتے ہیں،اگر او آئی سی کااجلاس بلایا جائے تو کس لئے،اس وقت فوری طور پر قرارداد کی ضرورت ہے مگر اقوام متحدہ میں کیس فائل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ امریکہ اسے ویٹو کردے گا،جو ملک یہ ظلم ڈھا رہا ہے وہ خود اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کا ممبر ہے،انہوں نے کہا کہ ہم نے غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کا معاملہ عالمی عدالت برائے جنگی جرائم میں لے جانے کا سوچا تھا مگر فلسطین اور اسرائیل دونوں اس کے ممبر نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ یہ تنازعات اور چیلنجز خطرناک ہیں،مسلم ممالک میں فرقہ وارانہ واقعات بھی بڑے چیلنجز ہیں،انتہا پسندی اور فرقہ واریت میں اضافہ ہوا ہے،ہر گروپ اپنے اسلام کا دعویٰ کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ثقافتی تبادلے سے ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے اس لئے ممبر ممالک کے درمیان ثقافتی تبادلے ہونے چاہئیں تاکہ ماحول بہتر ہو۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کی اگلی سربراہ کانفرنس پاکستان میں ہوگی،جس میں سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،تنوع اور جدید ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہر ملک کی اپنی ذمہ داری ہے او آئی سی تمام ممالک کی ذمہ داری ادا نہیں کرسکتا،دنیا میں ہر جگہ پر فلسطین کی اشیاء اسرائیل کی شناخت کے طور پر پیش کی جارہی ہیں،اسرائیل فلسطین کی شناخت کو بھی ختم کر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا کو دیکھنا چاہئے کہ کیسے فلسطینیوں کی مدد کی جاسکتی ہے،اسرائیل جو چاہتا ہے وہ دنیا کے قوانین کیخلاف ہے مگر اسرائیل اپنی چاہت میں انسانی حقوق بھی بھول گیا ہے اور مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے،اپنے ہتھیار نہتے اور معصوم فلسطینیوں کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔