صوبوں سے قابل وصول رقوم کی وصولیوں اور بقایاجات کا معاملہ مشترکہ مفادات کی کونسل کے گذشتہ اجلاس کے فیصلے کی روشنی میں60 روز کے اندر حل کرنے کو یقینی بنائیں، اسحاق ڈار کی وزارت پانی و بجلی کو ہدایت، ہمیں مستقبل میں بجلی کی طلب کو سامنے رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کرتے ہوئے حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور مستقبل میں ایسی پالیسیاں متعارف کروانا ہوں گی جو کہ بجلی کی مستقبل کی طلب کو پورا کر سکیں، بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لئے انرجی مکس کو بہتر بنانا ہو گاتا کہ اس کا فائدہ متعلقہ صنعت اور عام عوام کو پہنچایا جا سکے، وفاقی وزیر کا اجلاس سے خطاب

پیر 4 اگست 2014 08:58

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اگست۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہر صورت میں صوبوں سے قابل وصول رقوم کی وصولیوں اور بقایاجات کا معاملہ مشترکہ مفادات کی کونسل کے فیصلے کی روشنی میں60 روز کے اندر حل کرنے کو یقینی بنائیں، وفاقی وزیر اتوار کے روز وزارت خزانہ میں ملک میں توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کے متوقع مواقع کے حوالے سے این خصوصی اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ، جس کا مقصد ملک کو درپیش بجلی کی طویل المدتی و کم مدتی طلب اور رسد میں فرق اور ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت کا جائزہ لینا تھا ۔

اجلاس کے دوران شرکاء کو بتایا گیا کہ ملک میں بجلی کی طلب اور رسد میں 4000 میگا واٹ کا فرق ہے اور آئندہ 5 برس میں ملک کی آبادی میں تیز رفتار اضافہ کے باعث اس فرق کے مزید بڑھنے کی توقع ہے ۔

(جاری ہے)

اس بات پر زور دیا گیا کہ ملک میں بجلی کی کمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لئے موجودہ منصوبوں کے ساتھ ساتھ سستی ایندھن والے مزید منصوبوں کو متعارف کروانا ہو گا ۔

وفاقی وزیر سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمیں اس وقت مستقبل میں بجلی کی طلب کو سامنے رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کرتے ہوئے حقیقت پسندی کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور مستقبل میں ایسی پالیسیاں متعارف کروانا ہوں گی جو کہ بجلی کی مستقبل کی طلب کو پورا کر سکیں۔انہوں نے زور دیا کہ بجلی کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لئے ہمیں انرجی مکس کو بہتر بنانا ہو گاتا کہ اس کا فائدہ متعلقہ صنعت اور عام عوام کو پہنچایا جا سکے۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ہمیں فرنس آئل پر انحصار کرنے والے مہنگے منصوبوں کی بجائے پانی اور کوئلی کی مدد سے بجلی پیدا کرنے والے منصوبوں پر توجہ دینی چاہئے۔انہوں نے انکشاف کیا کہ بہت سے بین الاقوامی سرمایہ کار بلخصوص چینی کمپنیاں توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی خواہشمند ہیں لہذاہمیں اپنی مستقبل کی طویل المدتی اور فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وسیع المقاصد منصوبے شروع کرنا چاہئں۔

انہوں نے وزارت پانی بجلی کو خاص ہدایت کی کہ وہ اپنے واجبات کی وصولیوں کے شعبہ کو سنجیدگی سے لیں اور اس کو مزید بہتر بنایئں۔ انہوں نے یہ بھی ہدایات جاری کیں کہ وزارت پانی و بجلی ہر صورت میں صوبوں سے قابل وصول رقوم کی وصولیوں اور بقایاجات کا معاملہ مشترکہ مفادات کی کونسل کے گذشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلے کی روشنی میں60 روز کے اندر حل کرنے کو یقینی بنائیں ۔

اسحاق ڈار نے اس اُمید کا بھی اظہار کیا کہ وزارت پانی و بجلی ایسی پالیسیاں متعارف کروائے گی جو کہ نہ صرف فوری طور پر درپیش مسائل کے حل میں مددگار ثابت ہوں گی بلکہ درپیش طویل المدتی اور کم مدتی مسائل کے خاتمہ اور صورتحال میں بہتری میں بھی مددگار ثابت ہوں گی۔

اس موقع پر اجلاس میں موجود وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی خواجہ آصف نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ وزارت پانی و بجلی نے گذشتہ ایک برس کے دوران بجلی کی پیداوار، ٹرانسمیشن اور تقسیم کا ر تمام معاملات کو بہتر بنایا ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ وزارت پانیو بجلی کی جانب سے سستی ایندھن اور انرجی مکس پرخصوصی توجہ دئیے جانے کے باعث صورتحال میں جلد ہی یقینی بہتری آئے گی۔انہوں نے شرکاء کو یقین دھانی کروائی کہ مستقبل میں بھی بہتر انرجی مکس کو مدنظر رکھتے ہوئے نئے منصوبوں کی ترجیحی فہرستیں مرتب کی جائیں گی۔اجلاس میں وزراء کے علاوہ سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود، وزارت پانیو بجلی ، وزارت منصوبہ بندی و ترقی اور اقتصادی امور دویژن کے سیکریٹریوں اور وزارت خزانہ کے دیگر اعلی حکام نے بھی شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :