فیصل آباد،رانا ثناء اللہ کے دست راست رانا شعیب ادریس کو پولیس تھانے پر حملہ اور ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنانے اور خطرناک ملزمان چھڑانے پر ذمہ دار قرار دیدیا گیا

جمعہ 1 اگست 2014 05:53

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔یکم اگست۔2014ء)سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے دست راست رانا شعیب ادریس ایم پی اے کو پولیس تھانے پر حملہ کرنے اور ملازمین کو تشدد کا نشانہ بنانے اور خطرناک ملزمان کو چھڑانے کے مقدمہ میں ذمہ دار قرار دیدیا گیا،اس سلسلہ میں پولیس نے ایس ایچ او تھانہ کھڑیانوالہ رانا خالد اور سب انسپکٹرریاست علی جن کے تشدد سے تین دانت ٹوٹ گئے تھے اور زخمی گن مینوں کے بیانات قلمبند کئے ۔

گزشتہ دنوں عدالت عالیہ لاہور سے ممبر صوبائی اسمبلی مسلم لیگ (ن) رانا شعیب ادریس نے 11اگست تک اپنی عبوری ضمانت منظور کرانے کے بعد پولیس میں درج انسداد دہشتگردی مقدمہ میں شامل ہوکر اپنا بیان قلمبند کرایا،جس میں کہا گیا تھا کہ ان کا پولیس تھان پر حملہ کرکے ملازمین کو تشدد کرنے کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے،وہ اس وقت تھانے میں پہنچے تھے جب مسلح افراد نے نصف شب کے قریب تھانے پر دھاوا بولا تھا،جب انہیں واقعہ کی اطلاع ملی تو وہ ہجوم کو روکنے کیلئے اور پولیس سے تعاون کرنے کیلئے تھانے میں پہنچے تھے،اس لئے وہ درج انسداد دہشتگردی کے مقدمے میں بے گناہ ہیں،لہٰذا مقدمہ کی ایف آئی آر سے ان کا نام خارج کیا جائے۔

(جاری ہے)

مگر تھانے کے سب انسپکٹر ریاست علی جن پر رانا شعیب ادریس اور ان کے ساتھیوں نے تشدد کرکے اس کے تین دانت توڑنے اور وردی پھاڑنے کے علاوہ تھانیدار کو لہولہان کردیا تھا،اس نے اور دیگر گن مینوں نے جنہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا انہوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ رانا شعیب ادریس اور اس کے مسلح ساتھی اچانک سحری کے وقت تھانے کی دیواریں پھلانگ کر داخل ہوئے جہاں انہوں نے انہیں بے جا تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد زیر حراست خطرناک اشتہاری ملزم کو تھانہ کی حوالات سے چھڑا کر لے گئے۔

بعد ازاں ایم پی اے اپنے ساتھیوں اور حلقہ کے عوام کو پولیس کے خلاف اشتعال دلا کر فیصل آباد لاہور روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا اور کافی دیر تک دھرنا دیا،پولیس کیخلاف نعرے بازی کی،یہ امر قابل ذکر ہے کہ پولیس نے سلسلہ میں جو مقدمہ درج کیا تھا اس میں ایم پی اے اور سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے خوف کی وجہ سے ملزم رانا شعیب ادریس کا نام درج نہ تھا،بعدازاں وزیراعلیٰ کے حکم پراس واقعہ کی اعلیٰ سطح پر انکوائری کرائی گئی،انکوائری میں ملزم رانا شعیب ادریس کو تھانے پر حملہ کرنے ،ملازمین پر تشدد کرکے خطرناک ملزمان چھڑانے کے واقعہ میں ملوث قرار دیا گیا،اس پر وزیراعلیٰ کے حکم پر ایم پی اے رانا شعیب ادریس کیخلاف انسداد دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ملزم رانا شعیب ادریس اور اس کے حمایتی ممبران قومی وصوبائی اسمبلی نے ملزم کو بچانے کی بھرپور کوشش کرتے رہے۔ممبران اسمبلی نے سابق سی پی او ڈاکٹر حیدر اشرف اور آر پی او نواز وڑائچ پر دباؤ ڈال کر رانا شعیب ادریس کو گرفتاری سے بچائے رکھا،جب اس کی اطلاع میڈیا کے ذریعے وزیراعلیٰ اور آئی جی پولیس کو ہوئی تو انہوں نے آر پی او اور سی پی او کو فیصل آباد سے فوری تبدیل کردیا اور ان کی جگہ نئے آر پی او اور سی پی او ایسے افسر تعینات کئے جن کا پہلے فیصل آباد میں کبھی بھی تعیناتی نہیں ہوئی تھی،جبکہ رانا شعیب ادریس نے عدالت عالیہ لاہور سے 11اگست تک ضمانت قبل از گرفتاری منظورکرالی۔

عدالت عالیہ نے ملزم کو ہدایت کی کہ وہ انسداد دہشتگردی کی عدالت میں 11اگست کو پیش ہو،چنانچہ عید سے دوروز قبل ملزم شعیب ادریس نے تھانے میں پیش ہوکر اپنا بیان قلمبند کرایا جبکہ آج اس واقعہ میں زخمی ہونے والے پولیس ملازمین نے اپنا بیان قلمبند کرانے کے علاوہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کا میڈیکل سرٹیفکیٹ بھی پیش کیا،جس میں سب انسپکٹر ریاست علی کے تین دانت ٹوٹنے کے علاوہ چہرے اور جسم پر تشدد کی نشاندہی کی گئی ہے،چنانچہ بیان کی روشنی میں ملزم رانا شعیب ادریس اور ان کے دیگر ساتھیوں کو انسداد دہشتگردی کے مقدمہ میں باقاعدہ ملزم قرار دے دیا گیا ہے۔