جمہوریت کو دور دور تک کوئی خطرہ نہیں ،سول ملٹری ریلیشن مثبت،مثالی ہیں، چوہدری نثار،آئین کے آرٹیکل245 کے تحت اسلام آباد میں فوج کو سول عام فورسز کی معاونت کے لئے طلب کیا ،کسی بڑے شہر کو فوج کے حوالے سے نہیں کیا گیا، آرٹیکل کے تحت تین ماہ کے لئے اسلام آباد میں فوج معاونت کے لئے موجود رہے گی، اقدام کو کسی سیاسی دھرنے، جلسے یا دیگر مقاصد سے جوڑنا درست نہیں ،بعض سیاست دانوں کو بیان دینے کے لئے بیماری ہے ، عمران خان کی طرف سے جلسے کی درخواست ضلعی انتظامیہ کو موصول نہیں ہوئی ،وزیر اعظم کے آنے کے بعد عمران خان کے ان مطالبات پر باضابطہ رابطہ کیا جائیگا جو مذاکرات کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں،یہ وقت بہت سنگین ، پوری قوم کو فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ،سیاست کے لئے ابھی بہت وقت ہے، ،وزیر داخلہ کا پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 28 جولائی 2014 07:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28جولائی۔2014ء)وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سول ملٹری ریلیشن مثبت اور مثالی ہیں اور جمہوریت کو دور دور تک کوئی خطرہ نہیں ،آئین کے آرٹیکل245 کے تحت اسلام آباد میں فوج کو سول عام فورسز کی معاونت کے لئے طلب کیا ہے ۔کسی بڑے شہر کو فوج کے حوالے سے نہیں کیا گیا۔245 کے تحت تین ماہ کے لئے اسلام آباد کے لئے اسلام آباد میں فوج معاونت کے لئے موجود رہے گی ۔

اس اقدام کو کسی سیاسی دھرنے، جلسے یا دیگر مقاصد سے جوڑنا درست نہیں ۔تاہم بعض سیاست دانوں کو بیان دینے کے لئے بیماری ہے جس کے لئے دعا گو ہوں۔ عمران خان کی طرف سے جلسے کی درخواست ضلعی انتظامیہ کو موصول نہیں ہوئی ۔وزیر اعظم کے آنے کے بعد عمران خان کے ان مطالبات پر باضابطہ رابطہ کیا جائیگا جو مذاکرات کے ذریعے حل ہو سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ وقت بہت سنگین ہے اور پوری قوم کو فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ۔

سیاست کے لئے ابھی بہت وقت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں پنجاب ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت ملک کے کسی بڑے شہر کو فوج کے حوالے نہیں کیا گیا بلکہ اسلام آباد میں فوج کو سول آرمڈ فورسز کی معاونت کے لئے طلب کیا گیا ہے اس کا فیصلہ آپریشن ضرب عضب شروع ہونے سے تین چار روز قبل کیا گیا تھا مگر اس سلسلے میں قانون سازی مکمل کر کے ابھی اس کا اطلاق صرف تین ماہ کے لئے کیا گیا ہے مگر یہ قانون سازی ایسی کی گئی ہے کہ جس کے ذریعے فوج کو ایک قانونی کور دیا گیا ہے اور یہ صرف اسلام آباد کے لئے نہیں بلکہ پورے ملک میں کسی بھی شہریا ضلع کے لئے جب بھی انتظامیہ چاہیے گی فوج طلب کر سکے گی ۔

اس معاملے پر قوم اور میڈیا کا وقت ضائع کیا گیا اور پتہ نہیں کس کس مقاصد کے طور پر اپنے طور پر منسوب کیا گیا۔پوری دنیا میں جہاں بھی ہنگامی حالات ہوتے ہیں فوج کو اندرونی سلامتی کے لئے طلب کیا جاتا ہے۔

ہمارے پاس سری لنکا کی مثال ہے جہاں 20 سال سے آرمی اندرونی سلامتی کا تحفظ کررہی ہے۔ برطانیہ ،سپین ،اٹلی اور امریکہ جیسے ممالک نے بھی فوج کو اندرونی سلامتی کے لئے استعمال کیا گیا حالانکہ وہ ممالک ترقی یافتہ ہیں ان کاکہنا تھا کہ 2009-10 کے ملٹری آپریشن سے ہم نے یہ سابق سیکھا تھا کسی آپریشن کا سخت ترین رد عمل پورے ملک میں ہوتا ہے ۔

انہوں نے اس معاملے پر تنقید کرنے والے سیاستدانوں کا حوالہ دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سابقہ پانچ سالہ دور حکومت میں 21 مرتبہ فوج کو طلب کیا گیا جس میں محرم،انتخابات اور پتہ نہیں کن کن مقاصد کے لئے طلب کیا گیا ۔کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ وہاں بھی حکومت ناکام ہو چکی تھی مگر جب بھی فوج کو بلایا گیا بغیر کسی قانون سازی کے بغیر بلایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 2007 ء میں فوج کو سات مرتبہ اسی قانون کے تحت استعمال کیا گیا جبکہ اس کے بعد بھی متعدد بھی مرتبہ بھی استعمال کیا گیا ۔ابھی اکتوبر میں سندھ کے ایک صاحب نے محرم کی سکیورٹی کے لئے فوج بلایا گیا۔آزاد کشمیر ،گلگت بلتستان اور دیگر مقامات پر فرقہ وارانہ فسادات کے دوران فوج کو متعدد بار طلب کیا گیا مگر ہم نے کبھی اعتراض نہیں اٹھایا ۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بھی واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس بار فوج کو بلانے کے لئے ایک خاکہ تیار کیا گیا جو مکمل آئینی و قانونی ہے ۔فوج اینٹی انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کام کرے گی اور جن مقامات پر فوج کی تعینات کا فیصلہ کیاجائیگا اس کا فیصلہ ڈپٹی کمشنر کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے معاملات تمام صوبوں کے وزرائے اعلی کے اجلاس میں بہت پہلے ہی زیر بحث آ چکے ہیں اگر کوئی بھول گیا ہے تو پھر کچھ نہیں کر سکتے ۔

انہوں نے کہا کہ فوج کو بلانے کے حوالے سے ایک مخصوص تاریخ کا ذکر کیا جارہا ہے مگر آپ سب لوگ دیکھ لیں گے چودہ اگست بھی آ جائے گی اور اس کے بعد تنقید والوں سے اس بارے میں پوچھئے گا کہ اگر وہ قوم کے سامنے شرمندہ ہونے کی ہمت نہ ہو تو انہیں کم از کم اپنے دل میں ضرور شرمندہ ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں یہ بھی واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ جوں جوں حالات بہتر ہوں گے تو اس سارے معاملے پر نظر ثانی کی جائے گی اور اس کی مدت میں کم اور بڑھائی جائے سکتی ہے۔

جلسے کے لئے کوئی درخواست نہیں آئی ۔اگر آئی تو پہلے ضلعی انتظامیہ پھر وزارت داخلہ اس پر غور کرے گی اور پھر اس کے بعد حکومتی سطح پر فیصلہ کیا جائیگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پچھلے پانچ سالوں کے دوران 11 مرتبہ فوج کو بلایا گیا ۔آج کل ایسے صاحب ہیں جو روز بیان نہ دیں ان کا گزارا نہیں مگر میری ان سے گزارش ہے کہ کم از کم جو بھی بیان دیں اس پر سوچ ضرور لیا کریں اور تمام سیاستدانوں کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سول ملٹری ریلیشن مثبت مثالی ہیں ۔حکومت اور فوج کے درمیان اعتماد اور باہمی تعاون کی فضاء قائم ہیں اور دور دور تک جمہوریت کو کوئی خطرہ نہیں ۔