اسلام آباد میں فوج کی طلبی کا فیصلہ ہائیکورٹ میں چیلنج،وزیراعظم کی عدم موجودگی میں وفاقی کابینہ آرٹیکل 245 کے بارے صدر مملکت کو کسی ایڈوائس کی مجاز نہیں،درخواست گزار کا موقف

اتوار 27 جولائی 2014 08:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جولائی۔2014ء)حکومت کی طرف سے دارالحکومت کی سول انتظامیہ کی مدد کیلئے فوج کی طلبی کے فیصلہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ۔ ایک رٹ پٹیشن میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی عدم موجودگی میں وفاقی کابینہ آرٹیکل 245 کے بارے صدر مملکت کو کسی ایڈوائس کی مجاز نہیں اور نہ ہی وزیراعظم آئین کے آرٹیکل 90 کے تحت یہ فریضہ کسی وفاقی وزیر کو سونپ سکتا ہے ۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کی ملک سے غیر حاضری کے دوران فوج بلانے کیلئے کابینہ کا کوئی اجلاس نہیں ہوا اور نہ ہی ان کی غیر حاضری میں صدر کو دی جانے والی ایڈوائس آرٹیکل 48 کی رو سے کابینہ کی ایڈوائس مانی جاسکتی ہے ، حکم امتناعی کی ایک درخواست میں وفاقی حکمنامے کی فوری معطلی کی استدعا کی گئی ہے کیونکہ یہ حکمنامے آئین سے ماورا ہے اور اس سے مسلح افواج کے غیر سیاسی کردار پر حرف آسکتاہے۔

(جاری ہے)

درخواست گزار شاہداورکزئی نے واضح کیا کہ فوج کی طلبی ایک سیاسی فعل ہے اور دارالحکومت میں امن عامہ کی کوئی بحرانی کیفیت نہیں ہے لہذا فوج کو خواہ مخواہ سیاست میں نہیں گھسیٹا جاسکتا۔ درخواست گزار نے کہا کہ فوج کی طلبی سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں داد رسی کا عمل تین ماہ کیلئے معطل ہو جائے گا جو بالکل بے جواز ہے ، وزیراعظم بیرون ملک سے بذریعہ فون یا ایس ایم ایس فوج کو طلب نہیں کرسکتے اور صدر مملکت کو ایسی ایڈوائس کی توثیق کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست گزار نے کہا کہ فوج کی کارروائی کا آغاز یکم اگست کے بعد ہوگا لہذا فی الحال عدالت پٹیشن سننے کی مجاز ہے ۔
؎