سانحہ ماڈل ٹاؤ ن ، وزیراعلی پنجاب نے ٹربیونل میں اپنا بیان حلفی جمع کرا دیا ، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی تقریب حلف برداری میں موجود تھا کہ مجھے بتایا گیا کہ منہاج القرآن کے باہر پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے حالات خراب ہوسکتے ،واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر پنجاب کابینہ کے وزراء کی ایک میٹنگ طلب کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کی شفاف تحقیقات کرائی جائے، شہباز شریف

اتوار 27 جولائی 2014 08:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27جولائی۔2014ء) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں ٹربیونل میں سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کے واقعے سے متعلق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف نے اپنا بیان حلفی جمع کرا دیا ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے وزیراعلی پنجاب کی جانب سے بیان حلفی جمع کرایا۔ قبل ازیں بند کمرے میں سماعت جاری تھی جس کے بعد کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں کی گئی اور وزیراعلیٰ کا بیان پڑھ کر سنایاگیا۔

بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ وہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی تقریب حلف برداری میں گورنر ہاو س میں موجود تھے۔انہیں بتایا گیا کہ منہاج القرآن کے باہر پولیس اور عوامی تحریک کے کارکنوں کی بڑی تعداد موجود ہے حالات خراب ہوسکتے ہیں جس پر انہوں نے فوری طور پر پولیس کو وہاں سے پیچھے ہٹانے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

میاں شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گورنر ہاؤس سے وہ ماڈل ٹاؤن گئے جہاں وہ ایک غیر ملکی وفد سے ملاقات کر رہے تھے کہ انہیں بتایا گیا کہ کچھ لوگ فائرنگ سے شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فوری طور پر پنجاب کابینہ کے وزراء کی ایک میٹنگ طلب کی جس میں فیصلہ کیا گیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤ ن کی شفاف تحقیقات کرائی جائے اور سانحے میں زخمی ہونے والے افراد کے علاج و معالجے کا مکمل بندو بست کیا جائے۔

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ ماڈل ٹاؤ ن واقعے کی آزادانہ انکوائری کے لئے رانا ثناء اللہ اور پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر ایک ٹریبونل بھی قائم کیا جائے۔

میں نے زخمیوں کے لیے فوری طور پر بہترین علاج معالجہ کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت جاری کردیں جبکہ تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی اور واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کی بھی سفارش کی تا کہ ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچایا جاسکے۔ سی سی پی او لاہور ، ڈی آئی جی آپریشن اور ایس پی ماڈل ٹاؤن کو فوری طور پر عہدے سے ہٹا دیا۔

ڈی آئی جی آپریشنز، سی سی پی او لاہور اور ایس پی ماڈل ٹاؤن کو بھی معطل کر دیا جائے۔واضح رہے کہ 17 جون کو ماڈل ٹاؤن میں ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے سامنے سے بیریئر ہٹانے پر پولیس اور منہاج القرآن کے کارکنوں کے درمیان جھڑپ میں 14 افراد جاں بحق اور 80 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔عوامی تحریک کے کارکنوں کی جانب سے ٹریبونل کی کارروائی کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا۔ٹربیونل نے مزید کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔