پاکستانی قبائل کو اپنے ہاں ہجرت کی ترغیب دینا غیرضروری مداخلت ہے، گورنر خیبرپختونخوا، افغانستان ہمارا برادرپڑوسی ملک ہے اس کی آزادی اورخودمختاری کا احترام کرتے ہیں، پاکستان کے حوصلہ مند عوام اور بہادر افواج اس بحران سے بھی سرخرو ہوکرنکلیں گے، افغان انتظامیہ اپنے یہ وسائل اورصلاحیت کئی دہائیوں سے وطن واپسی کے منتظرلاکھوں افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی اور بحالی پرصرف کرے،صحافیوں کے گروپ سے غیررسمی بات چیت

ہفتہ 26 جولائی 2014 05:57

پشاور ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26جولائی۔2014ء)صوبہ خیبرپختونخواکے گورنر سردار مہتاب احمد خان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے پاکستانی قبائل کو اپنے ہاں ہجرت کی ترغیب دینے کی بجائے افغان انتظامیہ اپنے یہ وسائل اورصلاحیت کئی دہائیوں سے وطن واپسی کے منتظرلاکھوں افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی اور بحالی پرصرف کرے جس سے لاکھوں افغانوں کو مہاجرت اور پاکستان کی معیشت اور انفراسٹرکچرکو اضافی بوجھ سے نجات مل سکے گی۔

(جاری ہے)

وہ صحافیوں کے ایک گروپ سے غیررسمی بات چیت کررہے تھے افغان حکومت کی جانب سے شمالی وزیرستان کے قبائل کو افغانستان نقل مکانی کے لئے مالی وسائل سمیت مختلف پرکشش ترغیبات دینے اور مہاجرکیمپوں کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں گورنر خیبرپختونخوا نے کہاکہ افغانستان ہمارا برادرپڑوسی ملک ہے ہم اس کی آزادی اورخودمختاری کا احترام کرتے ہیں ہمارے لئے یہ امر باعث مسرت ہے کہ افغانستان اب اس امرکی صلاحیت اور وسائل رکھتاہے کہ وہ بحرانوں سے متاثرہ دوسرے ممالک کے لوگوں کوپناہ اوروسائل و سہولیات دینے کے لئے انہیں اپنے ہاں ہجرت کے لئے مدعو کرے مصیبت زدہ لوگوں کی مدد اپنی جگہ لیکن افغان حکومت کی جانب سے ہمارے شمالی وزیرستان کے قبائل کواپنے ہاں ہجرت پر آمادہ کرنے کے لئے مالی وسائل سمیت مختلف سہولیات کی فراہمی کی پرکشش ترغیبات دیناہمارے معاملات میں غیرضروری مداخلت ہے

انہوں نے کہا کہ بہتر یہ ہوگاکہ افغان انتظامیہ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے اپنے وسائل اور توانائیاں دوسروں کے معاملات میں غیرضروری ٹانگ اڑانے پرصرف کرنے کی بجائے ان لاکھوں افغانوں کی باعزت وطن واپسی اوربحالی پر صرف کرے جو گذشتہ کئی دہائیوں سے دنیا کے مختلف ممالک میں مہاجرت کی زندگی گذارنے پرمجبورہیں اورپہلی فرصت میں اس کا آغاز پاکستان میں موجود پندرہ بیس لاکھ افغان مہاجرین کی وطن واپسی سے کیا جائے جس سے پاکستان کی معیشت اور انفراسٹرکچر پر اضافی بوجھ کا خاتمہ ہوگا سردارمہتاب احمدخان نے کہا کہ جہاں تک شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز کا تعلق ہے ابتدائی مرحلہ میں افغانستان جانے وال خاندانوں کی بڑی تعدادکرم ایجنسی کے راستے پاکستان واپس آچکی ہے جنہیں رجسٹریشن سمیت تمام سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اللہ تعالی کے فضل و کرم سے اپنے محدود وسائل کے باوجود پاکستان اوراس کے عوام بڑے سے بڑے بحران اور مشکل سے مشکل چیلنج کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں جس کا مظاہرہ وہ مختلف مواقع پر کرچکے ہیں اور آج شمالی وزیرستان ایجنسی میں دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے جاری پاک فوج کے آپریشن ضرب عضب میں بھی پاکستانی قوم اپنی بہادر افواج اور آپریشن کے نتیجہ میں نقل مکانی کرنے والے شمالی وزیرستان کے قبائل کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں انہوں نے کہا کہ ایک بہت بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل مکانی کے باوجودوزیراعظم میاں نوازشریف کی ہدایت پر وفاقی حکومت خیبرپختونخواحکومت اور پاک فوج کے تعاون سے ان آئی ڈی پیز کو امداد اور سہولیات کی فراہمی کی ہرممکن کوشش کررہی ہے اوراس ضمن میں پنجاب حکومت خصوصا وزیراعلی میاں شہباز شریف کا تعاون بھی قابل قدر ہے اور ہمیں یقین ہے کہ پاکستان کے حوصلہ مند عوام اور بہادر افواج اس بحران سے بھی سرخرو ہوکرنکلیں گے

آپریشن ضرب عضب کے دوران شہری نقصانات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے ایسے کسی تاثرکو مستردکرتے ہوئے کہا کہ ایسے کسی بھی نقصان سے بچنے کے لئے وہاں کی عام آبادی کو نقل مکانی کا موقع فراہم کیاگیااور ہمارے قبائل نے پاکستان کی سالمیت اوردفاع کی خاطراپنے گھربارچھوڑنے کی قربانی دی جس کا پوری قوم کو کھلے دل سے اعتراف ہے گورنرخیبرپختونخوا نے کہا کہ کہ آپریشن ضرب عضب پوری کامیابی سے جاری ہے یہ ٹارگٹڈ آپریشن اپنے اہداف تک محدود ہے اور اس ضمن میں یہ کوشش کی جارہی ہے کہ اسے جلد از جلدمکمل کیاجائے تاکہ وہاں سے نقل مکانی کرنے والے ہمارے بہن بھائی بلاتاخیر اپنے گھروں کو واپس جائیں انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں امن کا قیام موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے جس کے بعد قیام سے مختلف ایجنسیوں سے نقل مکانی کرنے والے ہمارے قبائلی بہن بھائیوں کی اپنے گھروں کو واپسی، وہاں حقیقی تعمیر وترقی کے آغازاور ایک موثرانتظامی ڈھانچہ کی تشکیل کاراستہ ہموارہوسکے گاقبائلی علاقوں میں اصلاحات اور مستقبل کے نظام سے متعلق سوال جواب میں سردارمہتاب احمدخان نے کہا کہ ماضی میں قبائلی علاقوں اور وہاں رائج نظام میں اصلاحات کے نام پر بعض اقدامات اٹھائے گئے لیکن مناسب ہوم ورک کے بغیر عجلت میں اٹھائے گئے ان اقدامات کے خاطرخواہ نتائج سامنے نہ آسکے یہی وجہ ہے کہ قبائلی علاقوں میں وہاں کی روایات اور عوامی خواہشات کے مطابق جامع اصلاحات تجویزکرنے کے لئے فاٹاریفارمزکمیشن کا قیام عمل میں لایاگیاہے جس نے اپنے کام کاآغازکردیاہے۔