اسلام آباد ہائی کورٹ نے بعض سینئر بیورو کریٹس کی ترقیاں روکنے کے وزیراعظم کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیدیا، انہیں سینٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارشات پر ترقیاں دینے کا حکم ،قانون سے بالاتر کوئی شخص نہیں،وزیراعظم نے من پسند لوگوں کو ترقی دی اور سینئرز کو نظرانداز کیا گیا،چیف جسٹس انور کاسی

بدھ 23 جولائی 2014 07:14

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جولائی۔2014ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے بعض سینئر بیورو کریٹس کی ترقیاں روکنے کے وزیراعظم کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انہیں سینٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارشات پر ترقیاں دینے کا حکم دیا ہے اور چیف جسٹس انور کاسی نے کہا ہے کہ قانون سے بالاتر کوئی شخص نہیں،وزیراعظم نے من پسند لوگوں کو ترقی دی اور سینئرز کو نظرانداز کیا گیا۔

منگل کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں آفتاب احمد مانیکا بنام وفاق کیس کی سماعت ہوئی اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد انور خان کاسی نے کیس کی سماعت کی ۔ عدالت نے آفتاب احمد مانیکا کیس کا مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ترقیاں روکنے کے فیصلہ کو کالعدم قرار دیدیا۔ہے ہائی کورٹ کے جاری کئے گئے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ آئین و قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں،

وزیراعظم نے سینئر لوگوں کو نظر انداز کرکے من پسند لوگوں کو گریڈ 21 سے گریڈ 22 میں ترقی دی جبکہ حقدار لوگوں کو نظر انداز کردیا ہے گزشتہ پیشی پر درخواست گزاروں کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے عدالت میں اپنے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا تھا کہ سنٹرل سلیکشن بورڈ کے تحت حکومت نے اپنے من پسند لوگوں کواگلے گریڈ میں ترقی دی ہے جبکہ درخواست گزاروں جن کی تعداد 18 کے قریب بنتی ہے ان کو نظر انداز کردیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ جن اعلیٰ افسران کی ترقیاں روکی گئی ہیں انہیں سینٹرل سلیکشن بورڈ کی سفارشات کی روشنی میں ترقیاں دی جائیں۔واضح رہے کہ سینٹرل سلیکشن بورڈ نے 67 اعلیٰ افسران کی اگلے گریڈ پر تقری کی سفارش کی تھی تاہم وزیر اعظم نواز شریف نے ان میں سے 29افسران کی ترقیوں پر نظرثانی کا حکم دیا تھا جس پر بیوروکریٹس نے عاصمہ جہانگیر کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔