پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کی نجکاری پالیسی کے خلاف صوبوں کو متحرک کرنا شروع کر دیا ،نجکاری کے معاملہ کو اسمبلیوں میں زیربحث لائیں اور اس کے خلاف قراردادیں منظورکرائیں،صوبائی حکومتوں کو خط،بعض ایسے اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے جو صوبوں کے تحت ہیں ان کی نجکاری مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتی،رضا ربانی،نجکاری کے نام پر نکالے گئے ملازمین کا معاملہ سڑکوں اور ایوانوں میں بھرپور انداز میں اٹھائیں گے،سینیٹر فرحت اللہ بابر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس

بدھ 23 جولائی 2014 07:14

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جولائی۔2014ء)پاکستان پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت کی نجکاری پالیسی کے خلاف صوبوں کو متحرک کرنا شروع کر دیا ہے اور صوبوں سے کہا ہے کہ وہ نجکاری کے معاملہ کو اسمبلیوں میں زیربحث لائیں اور اس کے خلاف قراردادیں منظورکرائیں اورسینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ بعض ایسے اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے جو صوبوں کے تحت ہیں ان کی نجکاری مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیر نہیں ہو سکتی،نجکاری کے نام پر نکالے گئے ملازمین کا معاملہ سڑکوں اور ایوانوں میں بھرپور انداز میں اٹھائیں گے۔

منگل کو پیپلزپارٹی سیکرٹریٹ میں سینیٹر فرحت اللہ بابر کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ میں نے چاروں صوبائی وزرائے اعلی کو خط لکھا ہے اور خط روانہ ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

خط کا متن حکومت کی نج کاری پالیسی سے متعلق ہے۔ وزرائے اعلی سے کہا ہے کہ میری جگہ نہیں ہے کہ آپ کو آپ کی ذمہ داری سے آگاہ کروں اور آپ کے حقوق کا تحفظ کروں۔

حکومت کی نجکاری پالیسی آئی ایم ایف اور سامراج کی شرائط کو پورا کرنے کیلئے سامنے آئی ہے۔

حکومت نے عالمی اداروں کو یقین دہانی کروائی ہے کہ پی پی ایل جوایک منافع بخش ادارہ ہے اس کے محدود شیئرز کی نج کاری کی جائے گی اور پی آئی اے کی دسمبر تک نجکاری کی جائے گی۔ حکومت نے نجکاری کے جن اداروں کی فہرست جاری کی ہے ان اداروں کا تعلق سیکنڈ لیجسلیٹو لسٹ سے ہے اور آئل اینڈ گیس سے متعلق ہے اور یہ صوبائی موضوع ہے۔

سیکنڈ لیجسلیٹو لسٹ کے اداروں کی نجکاری مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری کے بغیر کرنا غیر آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سٹیل ملز کے کیس میں سپریم کورٹ نے کہا کہ دوبارہ سی سی آئی سے منظور لی جائے۔ اگر حکومت لیت و لعل سے کام لے رہی ہے تو صوبوں کے پاس اختیار ہے کہ وہ اجلاس بلاسکتے ہیں۔ صوبوں کی توجہ سی سی آئی ایکٹ کی شق 7 کی جانب بھی دلوائی ہے کہ اگر کسی بات پر کوئی صوبہ ناخوش ہے تو وہ یہ معاملہ پارلیمان کو منتقل کرواسکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ تین چھوٹے صوبوں کے وزرائے اعلی کو درخواست کی ہے کہ ان معاملات پر صوبائی اسمبلیوں میں بحث کروائیں اور اس قسم کی نجکاری کیخلاف صوبائی اسمبلیوں سے قرارداد منظور کرواسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نجکاری کمیشن کے چیئرمین کے پی آئی اے کے حوالے سے بیان کی مذمت کرتے ہیں۔

اپنے بیان میں نجکاری کمیشن کے چیئرمین نے کہا ہے کہ آٹھ ہزار لوگوں کو فارغ کردیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ابھی تک وضاحت نہیں کی کہ 26 فیصد شیئرز کی نج کاری کی جائے گی یا 61 فیصد شیئرز کی نجکاری کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نجکاری کی چھانٹی میں آنے والے مزدوروں کو یقین دہانی کراتی ہے کہ ہم سڑکوں اور ایوان ہر فورم پر ان کا معاملہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عید کے بعد ورکرز فرنٹ بنانے کی کوشش کریں گے۔ پیپلزپارٹی نجکاری کے تصور کیخلاف ہے۔

حساس اور سٹریٹجک اداروں کی نجکاری نہیں ہونی چاہئے۔ کے ای ایس سی کی نجکاری کی مخالفت کی تھی اس کے نتائج سب کے سامنے ہیں ۔ قومی ادارے غیر ملکیوں یا سرمایہ داروں کے ہاتھوں میں نہیں جانے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے کوشش کی کہ پی ٹی سی ایل سے رقم نکلوالے مگر اس کی بہت سی اراضی متنازعہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئین میں صوبوں کو اختیار ہے کہ تعلیمی شعبہ غیر ملکیوں کو دیا جائے مگر فلسفیانہ بحث ہے کہ کیا تعلیمی شعبہ غیر ملکیوں کو دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟۔

متعلقہ عنوان :