دہشتگردی کیخلاف جنگ میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ،ہر قیمت پر یہ جنگ جیتیں گے ،عبدالقادر بلوچ ، دہشتگردی نے معاشرہ تبا ہ اور جنت نظیر سرزمین کو برباد کردیا، دہشتگردوں کا پورے ملک میں پیچھا کرکے انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، اصل مسئلہ متاثرین کی بحالی ہے، خدنخواستہ آئی ڈی پیز ناراض ہوگئے تو پھر دہشت گرد ان میں آگھسیں گے ، عوام متاثرین کی امداد کیلئے دل کھول کر امداد دیں ، ملا فضل اللہ پاکستان میں موجو د نہیں ، سرحد پار اپنے لوگ بھیج کر وہ ہماری توجہ منتشر کرنا چاہتاہے ، طاہر القادری و عمران خان کی منفی سیاست سے محسوس ہوتاہے وہ قوم و فوج کے ساتھ اس جنگ میں اس طرح حمایت نہیں کررہے جس کی ضرورت ہے ،نادرا نے اب تک 50 ہزار خاندانوں کی تصدیق کردی ،30 ہزار کی تصدیق درست نہیں نکلی دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی، وفاقی وزیر کا پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 23 جولائی 2014 07:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جولائی۔2014ء)وفاقی وزیر ریاستیں و سرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہاہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ،ہر قیمت پر یہ جنگ جیتیں گے کیونکہ دہشت گردی نے ہمارا معاشرہ تبا ہ کردیا اور جنت نظیر سرزمین کو برباد کردیاہے، دہشت گردوں کا پورے ملک میں پیچھا کرکے انہیں جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، دہشت گردی کے ٹھکانے و بارود کی فیکٹریوں کا صفایا کرنا کوئی بڑا مسئلہ نہیں اصل پرابلم متاثرین کی بحالی ہے، اگر خدنخواستہ آئی ڈی پیز ناراض ہوگئے تو پھر دہشت گرد ان میں آگھسیں گے ، عوام سے اپیل ہے کہ وہ متاثرین کی امداد کیلئے دل کھول کر امداد دیں ، افسوس قوم کو اس طرح شمالی وزیرستان آپریشن کے حوالے سے متحرک نہیں کرسکے جس کی ضرورت تھی، ملا فضل اللہ پاکستان میں موجو د نہیں اپنے لوگ بھیج کر وہ ہماری توجہ منتشر کرنا چاہتاہے مگر اس میں اسے کامیابی نہیں ہوگی، شوال و باجوڑ میں شرپسندوں کیخلاف کارروائی کی کوئی سویلین ہلاکت نہیں ہوئی، طاہر القادری و عمران خان کی منفی سیاست سے محسوس ہوتاہے کہ وہ قوم و فوج کے ساتھ اس جنگ میں اس طرح حمایت نہیں کررہے جس کی ضرورت ہے ، جنوبی وزیرستان کے متاثرین کوبھی نہیں بھولے، قبائلیوں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں،نادرا نے اب تک 50 ہزار خاندانوں کی تصدیق کردی ،30 ہزار کی تصدیق درست نہیں نکلی تاہم دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے منگل کی سہ پہر یہاں پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک و قوم کو اس طرح متحرک نہیں کرسکے جس طرح کے کشمیر کے زلزلے اور سوات آپریشن کے موقع پر کیا گیا تھا جس پر ہم اپنی غفلت اور کوتاہی تسلیم کرتے ہیں، قوم میں وہ جذبہ نظر نہیں آرہا جو65ء اور71ء کی جنگ میں نظر آیا تھا۔

دہشت گردی نے ہمارے معاشرے کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے، اربوں کھربوں کی معیشت داؤ پے لگ گئی ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد اٹھ گیا ہے۔ اس جنگ میں ناکامی کی کوئی گنجائش نہیں ہے ہمیں صرف کامیابی درکار ہے۔ دس لاکھ آئی ڈی پیز کی بحالی چیلنج سے کم نہیں ہے۔دہشت گردوں کو بھگانا ، مارنا ان کے اڈے تباہ کرنا کوئی مسئلہ نہیں نہیں اصل مسئلہ مقامی آبادی کی بحالی اور ریلیف ہے اگر بے گھر افراد ناراض ہوگئے تو دہشت گرد پھر ان میں آگھسیں گے اور ان کو استعمال کریں گے ۔

خدارا عوام آگے آئیں اور آئی ڈی پیز سے اظہار یکجہتی کریں جو ابھی بھی روز بروز رجسٹر ہورہے ہیں۔ پرانے اور نئے آئی ڈی پیز ملا کر تعداد 20 سے 22 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے فیز میں صرف فاٹا کو کلیئر کیا جائے گا اور بعد میں ملک کے دیگر علاقوں بالخصوص بڑے شہروں میں فوج پولیس کی مدد سے ٹارگٹڈ آپریشن کرے گی۔ ہم دہشت گردوں کا ہر جگہ پیچھا کرینگے اور انہیں کہیں پناہ نہیں ملے گی ، تمام وزارتیں اور کے پی کے حکومت ہم سے تعاون کررہی ہے اور ملٹری آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔

یہ پوری قوم کی لڑائی ہے کسی ایک سیاسی جماعت کی لڑائی نہیں ہے۔ پوری قوم کو آگے آنا ہوگا اور آئی ڈی پیز کو عید کی خوشیوں میں شریک کرنا ہوگا ۔ فاٹا کی 80 فیصد آبادی غریب ہے انہیں عید پر کپڑے ، جوتے چاہیے۔ قبائلی لوگ روایات کے آمین ہیں وہ کیمپوں میں نہیں رہنا چاہتے اسی لئے ابھی تک صرف 500 افراد کیمپوں میں رہائش پذیر ہوئے ہیں باقی سب مختلف قصبوں، شہروں میں اپنے رشتہ داروں کے پاس چلے گئے ہیں یا کرائے پر مکان لے لیے ہیں۔

ہم بنوں، ڈی آئی خان، کرک میں زیادہ سے زیادہ ریلیف سنٹر قائم کررہے ہیں جہاں سے باآسانی راشن تقسیم کیا جاسکے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ باجوڑ میں فضل اللہ کے ساتھیوں کے آنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے جس پر ہم حرکت میں آئے ہیں ۔ فضل اللہ باجوڑ میں اپنے ساتھی بھیج کر ہماری توجہ کو آپریشن سے ہٹانا چاہتا ہے، ہم نے بارہا افغان حکومت کو اس کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے خود فوج نے بھی کئی مرتبہ انہیں یہ بات باور کرائی ہے ۔

امید ہے نئی افغان حکومت فضل اللہ کو ہمارے حوالے کرنے میں مدد کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان آپریشن میں سویلین ہلاکتوں کی تعداد درست نہیں ہے ، آپریشن مکمل ہونے کے بعد بے گھر افراد کی بحالی میں کم ازکم تین ماہ لگیں گے۔ اب تک ہر خاندان کو52 ہزار روپے دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن این جی اوز نے امدادی کاموں کی درخواست کی تھی ان میں سے 70 فیصد کو اجازت دے دی گئی ہے۔

نادرا نے اب تک 50 ہزار خاندانوں کی تصدیق کردی ہے ۔30 ہزار کی تصدیق درست نہیں نکلی تاہم دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر درست نہیں کہ حکومت کے پاس فنڈز کی کمی ہے اگر کوئی ایک پیسہ بھی نہ دے تو پھر بھی حکومت آئی ڈی پیز کی دیکھ بال کرے گی ۔ وزیراعظم کے عمرے پر جانے کی تنقید درست نہیں ہے۔ ضرب عضب آپریشن 15 جون کو شروع ہوا تھا جبکہ وزیراعظم اب عمرے پر گئے ہیں۔

ہم ان کی ٹیم کا حصہ ہیں اور دن رات کام کررہے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طاہر القادری اس آپریشن میں فوج کی مکمل حمایت نہیں کرنا چاہتے اس لئے منفی سیاست کررہے ہیں اور توجہ ہٹا رہے ہیں۔ایک او رسوال پر انہوں نے کہاکہ متاثرین بچوں کی تعلیم و تربیت متاثر نہیں ہوگی اس سلسلے میں کردار اداکرینگے انہوں نے کہاکہ قبائلی عوام نے ہر مشکل میں ساتھ دیا اور ان کی قربانیاں فراموش نہیں کی جاسکتیں انہوں نے کہاکہ جنوبی وزیرستان کو بھی اسی طریقے سے سہولیات فراہم کرینگے جیسے شمالی وزیرستان کے لوگوں کو فراہم کی ہیں ، پورا ملک متاثرین کا ہے جہاں چاہے رہ سکتے ہیں انہیں سہولیات فراہم کرینگے۔