وزارت داخلہ اور اس کے تمام ذیلی اداروں ایمانداری اور سخت محنت کے کلچر کو یقینی بنایا جائیگا،چودھری نثار ،وزارت داخلہ کے افسران دوسری وزارتوں اور غیر ملکیوں کے ساتھ رابطہ کے دوران قوانین پر سخت سے عمل درآمد کو یقینی بنائیں ، انسانی سمگلنگ کو روکنے کے لئے مزید ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے اور غیر قانونی امیگریشن کو مکمل طور پر ختم کیا جائے،وفاقی دارالحکومت میں رمضان المبارک اور عید الفطر کے موقع پر بالخصوص اور عام دنوں میں بالعموم سیکیورٹی انتظامات کو فول پروف اور ہائی الرٹ رکھا جائے تاکہ دارالحکومت کے ہر شہری کو اپنی جان و مال کی حفاظت کا احساس و یقین ہے اور یہی پولیس کا اولین فرض بھی ہے، وزارت داخلہ کے تمام ذیلی اداروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

بدھ 23 جولائی 2014 07:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23جولائی۔2014ء)وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ یہ ان کا عزم ہے کہ وزارت داخلہ اور اس کے تمام ذیلی اداروں ایمانداری اور سخت محنت کے کلچر کو یقینی بنایا جائیگا،وزارت داخلہ کے افسران دوسری وزارتوں اور غیر ملکیوں کے ساتھ رابطہ کے دوران اپنی قوانین پر سخت سے عمل درآمد کو یقنی بنائیں ، انسانی سمگلنگ کو روکنے کے لئے مزید ٹھوس اقدامات کرنے ہونگے اور غیر قانونی امیگریشن کو مکمل طور پر ختم کیا جائے،وفاقی دارالحکومت میں رمضان المبارک اور عید الفطر کے موقع پر بالخصوص اور عام دنوں میں بالعموم سیکیورٹی انتظامات کو فول پروف اور ہائی الرٹ رکھا جائے تاکہ دارالحکومت کے ہر شہری کو اپنی جان و مال کی حفاظت کا احساس و یقین ہے اور یہی پولیس کا اولین فرض بھی ہے۔

(جاری ہے)

وہ منگل کے روز وزارت داخلہ میں اپنے زیر صدارت وزارت داخلہ کے تمام ذیلی اداروں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔اجلاس میں سیکرٹری وزارت داخلہ، سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول، ڈی جی ایف آئی اے، چیف کمشنر اسلام آباد ، آئی جی اسلام آباد،چیئرمین نادرا، ڈی جی امیگریشن اینڈ پاسپورٹ،ڈی جی سول ڈیفنس،ڈی جی نیشنل پولیس بیورو، ڈی جی نیشنل پولیس فاوٴنڈیشن اور نیشنل کورآڈینیٹر برائے نیکٹا نے شرکت کی۔

اس موقع پر وزیر داخلہ کو تمام متعلقہ اداروں کی کاکردگی برائے بریفنگ دی گئی۔وزیر داخلہ نے اجلاس میں اسلام آباد ایئرپورٹ پر انسانی سمگلنگ کے پیش آنے والے حالیہ واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے غالب بندیشہ کو ہدایات جاری کیں کہ وہ اس واقعہ امیگریشن کے تمام افسران و اہلکاروں کے خلا ف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائیں۔

اجلاس میں غیر قانونی امیرگریشن کے لئے استعمال ہونے والے تمام طریقوں کو زیر بحث لایا گیا اور ان کے تدارک کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھانے پر اتفاق کیا گیا کیونکہ اس سے پاکستانی کی عالمی سطح پر بدنامی ہوتی ہے۔اجلا س میں وزیر داخلہ نے زور دیا کہ سرکاری اداروں بدیانتی،عزم کا نہ ہونا اور نااہل افراد کو ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا اور کسی بھی صورت میں ایمانداری کے کلچر کو فروغ دینا ہوگا۔

انہوں نے اسلام آباد انتظامیہ اور پولیس کو شہری کی حفاظت کے لئے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کو یقینی بنانے کی ہدایت کی۔وزیر داخلہ نے آئی جی اسلام آباد کو ایک ایسی کمیٹی بنانے کی ہدایت کی ہے جس میں پولیس کے ساتھ سول افسران بھی شامل ہو ں اور یہ کمیٹی جا کر مختلف ناکہ جات،سیکیورٹی پرائنٹس بالخصوص حساس مقامات بشمول مارگلہ روڈ، مری روڈ،کشمیر ہائی اور ریڈ زون میں جاکر سیکیورٹی انتظامات کا مکمل جائزہ لے ۔

اس موقع پر آئی جی اسلام آباد میں دارالحکومت میں سیکیورٹی انتظامات کو بہتر بنانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات اور ہفتہ وار سرچ آپریشن بارے بریفنگ دی۔ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے اجلا س میں اسلام آباد پولیس کی مجموعی کاکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کی سخت سرزنش کی ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ پولیس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے۔

اجلاس کو چیئرمین نادرا امتیاز تاج ور نے کرائے داروں سے متعلق اسلام آباد کے اکیس سیکٹروں کے سروے اسلام آباد پولیس مکمل کر لئے گئے ہیں جبکہ باقی ماندہ سیکٹرز کی رجسٹریشن نومبر کے آخر تک مکمل کر لی جائے گی۔

جس پر وفاقی وزیر داخلہ نے ہدایت کی کہ اس سروے کے دوران اکٹھا کیے گئے رجسٹریشن کے ڈیٹا کا سیکیورٹی خدشات کیمطابق جائزہ لیا جائے بالخصوص جزوی شہری علاقوں کے ڈیٹا کا صحیح طو پر تجزیہ کیا جائے ۔

اجلا س کو چیئرمین نادرا نے سیف سٹی پراجیکٹ بارے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس منصوبہ پر تعمیراتی کام جاری ہے اور اسلام آباد و راولپنڈی میں کیمروں کی تنصیب کے جگہوں کا تعین بھی پولیس کے ساتھ ملکر کر لیا گیا ہے اب ان مقامات جلد کیمرے نصب کر دیئے جائیں گے ، انہوں نے اجلا س کو مزید بتایا کہ منصوبے کو جلد مکمل کر لیا جائے کا جس کے بعد اسلام آباد پاکستان کا پہلا شہر بن جائے گا جس کا سیکیورٹی سسٹم جدید ٹیکنالوجی پر منحصر ہوگا۔