شہباز شریف ڈینگی کی تو خبر رکھتے ہیں لیکن اپنے محلے میں ہونیوالی ہلاکتوں کی نہیں، طاہرالقادری،موجودہ نظام جمہوریت کے لبادے میں بد ترین آمریت ہے،حکمرانوں نے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت معاہدہ عمرانی کی خلاف ورزی کی،اب وہ حق حکمرانی کھو چکے ہیں، عوامی تحریک کے قائد کا پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے زیر اہتمام سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے خواتین کی آل پارٹیز کانفرنس سے مقررین کا خطاب

پیر 21 جولائی 2014 06:06

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جولائی۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری نے کہا ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف ڈینگی کی خبر تو رکھتے ہیں لیکن اپنے محلے میں ہونے والی ہلاکتوں کی انہیں کوئی خبر نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 17 جون کی رات 14 گھنٹے تک خون کی ہولی کھیلی گئی جب کہ ابھی تک ہمارے 53 کارکن جیل میں ہیں ہم تو صرف اپنے کارکنوں کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کے لئے انصاف مانگ رہے ہیں،آئین ہر چھوٹے بڑے اور امیر غریب کو مساوی حقوق دیتا ہے۔

طاہرالقادری نے کہاکہ وزیراعلیٰ شہباز شریف ڈینگی کی خبر تو رکھتے ہیں لیکن اپنے محلے میں ہونے والی ہلاکتوں کی انہیں کوئی خبر نہیں۔

(جاری ہے)

اگر وزیراعلیٰ خود کو قاتل نہیں سمجھتے تو اپنی نااہلی پر استعفیٰ دیں۔ادھرپاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ حکمران آئین سے نابلد ہیں، انہوں نے آئین پڑھا ہے اور نہ ہی وہ آئین پر یقین رکھتے ہیں ۔

عوام انکو پانچ سال کیلئے پرچی کے ذریعے اقتدار میں تولاتے ہیں اور یہ پانچ سال تک برچھی سے عوام کو چھلنی کرتے ہیں ۔حکمرانوں نے آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت معاہدہ عمرانی کی خلاف ورزی کی،اب وہ حق حکمرانی کھو چکے ہیں ۔ڈینگی مچھر کی خبر رکھنے والے کس طرح 14 لاشیں گرانے والوں سے بے خبر رہ سکتے ہیں جنکی مرضی کے بغیر مچھر اور مکھی بھی ہل نہ سکتی ہو انکی مرضی کے بغیر 14 لاشوں اور 90گولیوں کے زخمیوں کے ورثاء کی FIR کیسے کٹ سکتی ہے ۔

ان خیالات کا اظاہر انہوں نے پاکستان عوامی تحریک ویمن ونگ کے تحت 17جون کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بپا کی جانے والی دہشت گردی اور قتل و غارت گری کے خلاف کل جماعتی خواتین کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔کانفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کی فوزیہ قصوری،پاکستان مسلم لیگ کی ثمینہ خاور حیات،متحدہ قومی موومنٹ کی ناذیہ امام،پیپلز پارٹی کی افشاں امیر،عوامی نیشنل پارٹی کی نیلم شاہ،عوامی مسلم لیگ کی فوزیہ ہمایوں،سحر چوہدری،جمیعت علماء پاکستان کی سیدہ فائزہ،وحدت المسلمین کی سمیرا مخدوم،بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان،آل پاکستان مسلم لیگ کی ساحرہ ،انٹر فیتھ پارٹی کوئٹہ کی شبنم ناگی ایڈووکیٹ،سرائیکستان وسیب پارٹی کی سیدہ عابدہ بخاری،ویمن رائٹس کی نغمانہ یاسمین،ہیومن رائٹس کی چیئرمین شیلی ولیکا،و دیگر نے بھی خطاب کیا۔

جبکہ پاکستان عوامی تحریک کی ویمن ونگ کی صدر راضیہ نوید نے 7نکاتی آل پارٹیز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ پیش کیا۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آئین کا ابتدائیہ جمہوریت کی تین شرائط بیان کرتا ہے۔مساوات،عدل و انصاف۔لیکن حکمرانوں نے 18کروڑ عوام کے حقوق کی جدوجہد کرنے والوں کو 17جون کو ریاستی جبر و دہشت گردی کے ذریعے لوگوں کوگولیوں سے بھون دیا اور مقتولین کی آج تک FIR درج نہیں کی جا رہی ۔

آرٹیکل 9 کے تحت ہر شخص کو تحفظ دینا ریاست کی ذمہ داری ہے مگر 17جون کی رات کو 14گھنٹے حکومت نے عوام پر جس بربریت اور ریاستی دہشت گردی کے ذریعے آئین کی دھجیاں بکھیری ہیں۔ اسکی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔

آرٹیکل 10 کے تحت ریاست کی ذمہ داری ہے کہ ناجائز گرفتاریاں نہیں ہونگی ۔23جون کو پاکستان عوامی تحریک کے 3000 کارکنوں پر دہشت گردی کا پرچہ اور 400 کو گرفتار کیا گیا اور 53پر دہشت گردی کی عدالت میں پرچہ کاٹ کر اسکی ضمانت نہیں ہونے دی گئی اور ان پر امن کارکنوں کو مسجد سے نماز پڑھتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔

آرٹیکل 10-A کے تحت ٹرائل فیئر ہو گا مگر اب تک مقتولین کی FIR درج نہیں کی گئی اور خود قاتل ہی مدعی بن کر ،ٹریبیونل اپنی مرضی کا بنا کر،مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں اور گولیوں کا ریکارڈ پتھروں اور لاٹھیوں کی صورت میں بدلا جا رہا ہے ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ 17جون کو قاتل اعلیٰ نے ساری رات جاگ کر ایسا واقعہ Superwise کیا اور صبح 9:00بجے وزیر اعلیٰ کا آپریشن ہیڈ سے رابطہ ثابت ہو گیا ہے جس نے براہ راست گولیاں چلانے کا حکم دیا۔

ہم نے ٹربیونل کا اس لئے بائیکاٹ کیا کہ وزیر اعلیٰ اور پولیس انتظامیہ جو قاتل ہے انکی موجودگی میں کس طرح انصاف کے تقاضے پورے ہو سکتے ہیں ۔پاکستان تھریک انصاف کی فوزیہ قصوری نے کہا کہ اس وحشیانہ تشدد کی مثال پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی ۔اس طرح تو فلموں میں بھی نہیں دکھایا جا تا۔نہتی خواتین کو گولیوں کا نشانہ بنانا یزیدی خصلت ہے ۔

ڈاکٹر طاہر القادری کی اس جنگ میں ہم انکے ساتھ ہیں ۔مسلم لیگ (ق) کی ثمینہ خاور حیات نے کہا کہ دہشت گرد حکمرانوں کے خلاف پوری قوم کو نکلنا ہو گا ۔MQM کی نازیہ امام نے کہا کہ اگر ڈاکٹر طاہر القادری کی آواز پر قوم باہر نہ نکلی تو ہمیں آنے والی نسلیں معاف نہیں کرینگی ۔وحدت المسلمین کی سمیرا مخدوم نے کہا کہ یہ ایک ایسا شرمناک واقعہ ہے اور درندگی کی ایسی مثال ہے جوکافر ملک حملے کے بعد وہاں کے مسلمانوں سے نہ کرے ۔

پیپلز پارٹی کی افشاں امیر نے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ پاکستان میں آمریت کی ایسی مثال فوجی آمروں کے دور میں دیکھنے کو نہیں ملتی۔عوامی مسلم لیگ کی سحر چوہدری نے کہا کہ ہم اشک بار ہیں،شرم سے ہمارے سر جھکے ہوئے ہیں،ہمیں پاکستانی ہونے پر بھی شرم آ رہی ہے،سفید داڑھی والوں کا تو اللہ بھی حیا کرتا ہے مگر ظالم حکمرانوں نے انصاف و آئین کی دھجیاں بکھیر دیں ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا ہے کہ جب ظلم کا نظام حد سے بڑھ جاتا ہے تو حق کی قوتیں آگے بڑھتی ہیں۔عوام کو طاہر القادری کی کال پر ان ظالم حکمرانوں کے خلاف آگے بڑھنا ہوگا ۔آل پاکستان مسلم لیگ کی ساحرہ نے کہا کہ ہم اس ظلم کے خلاف ہیں ،

سرائیکستان وسیب پارٹی کی سیدہ عابدہ بخاری نے کہا کہ تخت لاہور کے ظالم حکمرانوں کے خلاف علم بغاوت بلند کرنا حق ہے۔

سرائیکی عوام کی حکمرانوں نے گردن دبوچی ہوئی ہے ۔ہمیں پانی،روٹی اور تعلیم سے محروم رکھا جا رہا ہے اور میٹرو بس کا لالی پاپ دیا جا رہا ہے ۔اس کے علاوہ انٹر فیتھ کی شبنم،سیدہ فائزہ،خدیجہ عمر فاروق،فوزیہ چغتائی اور نغمانہ یاسمین نے بھی خطاب کیا ۔بعد ازاں ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان کے نظام حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی طرز حکمرانی اسلام،قراداد مقاصد،قائد اعظم کے خواب اور جمہوریت کے بین الاقوامی مسلمہ ضابطہ کے خلاف اور آئین پاکستان سے بغاوت ہے ۔

حکومت کا خاتمہ جمہوری اصولوں کے مطابق واجب ہو چکا ،انقلاب سے حقیقی جمہوریت کو لانا ہے۔ جمہوریت میں افراد نہیں ادارے اور عوام طاقتور ہوتے ہیں ۔موجودہ نظام جمہوریت کے لبادے میں بد ترین آمریت ہے ۔انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کے 65سال کرب ناک دور سے گزرے ہیں جس میں قرارداد مقاصد اور قائد اعظم کے خواب کی تعبیر نہیں ملی۔آئین پاکستان کے دیباچہ میں حکمرانی میں تمام اختیارات و اقتدار میں عوام کی مکمل شراکت کا وعدہ کیا گیا ہے۔

بد قسمتی سے اقتدار پر عوام کی بجائے اشرافیہ قابض ہے ۔سٹیٹس کو کی پیداوار جماعتوں نے سیاسی ،سماجی و معاشی استحصال کو آئینی جمہوریت کا نام دیا ہے ۔یہ حکومتیں نا جمہوریت کو چلاتی ہیں اور نہ ہی عوام کو اس کے ثمرات دیتی ہیں ۔یہ خاص مدت کے الیکشن کر ا کردنیا سے نام نہاد جمہوریت کی سند لے لیتی ہیں ۔ان خیالات کا اظہار پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں ملتان سے آئے ایک وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ انتخابات جمہوریت کی ایک شرط ہے۔انتخابات کے ڈھونگ کو جمہوریت نہیں انتخابی آمریت کہہ سکتے ہیں ۔پاکستان کے نظام میں عوام 5سالوں میں صرف ووٹ کی پرچی دیتے ہیں جب انکی پرچی کا ووٹ ممبران اسمبلی کی سیٹ میں بدل جاتا ہے تو پھر 5سال تک اس ووٹر کو کوئی نہیں پوچھتا بلکہ اس کے ووٹ کی پرچی کے صلہ میں برچھی اس کے سینہ میں ماری جاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی عمل کے اندر از خود احتساب ہونا چاہیے جس کے تحت کارکن سے لیڈر تک کے اند کرپشن کرنے کی گنجائش نہ ہو ۔سیاسی جماعتوں اور اداروں کے اندر احتساب کے از خود نظام کے تحت کرپشن کرنے والے کو فارغ ہو جانا چاہیے لیکن ہمارے ملک میں وزیر اعظم سے کارکن تک ہر کوئی اپنی حیثیت کے مطابق کرپشن کر رہا ہے اور سیاسی جماعتیں تو سر سے پاؤں تک کرپشن میں ڈوبی ہوئی ہیں ۔

دنیا کے جمہوری معاشرے میں جھوٹ بولنے اور 5سے10پاؤنڈ کا غلط بل بنانے پر حکمران اپنے عہدوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں ۔ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ پاکستا ن میں افسر شاہی آزاد نہیں قانون اور عوام کی بجائے حکمرانوں کے وفادار ہیں جو غیر قانونی احکامات کو ماننے سے انکار نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں عوام کو تعلیم ،صحت،روزگار،مکان دے کر آزاد اور طاقتور کیا جاتا ہے ۔

ایسا سماجی تحفظ دیاجاتا ہے جس میں پولیس ،پٹواری ،وڈیرہ انکی رائے پر اثر انداز نہ ہو سکے۔جمہوریت میں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے جس میں چھوٹا بڑا ،امیر غریب اور ظالم مظلوم سب برابر ہوتے ہیں اور عوام کی عزت،جان و مال کا تحفظ اور سیاسی سماجی اور معاشی معاملات میں مکمل طور پر مساوات کا ماحول دے سکے ۔