اسرائیل نے ظلم و بربریت کی انتہا کر دی، 1ہی روز میں مزید 100 فلسطینی شہید کر دیئے، زمینی جنگ میں اسرائیل کو بھاری نقصان، 18 فوجیوں سمیت20اسرائیلی ہلاک، حماس نے 1اسرائیلی فوجی کو گرفتار کر لیا

پیر 21 جولائی 2014 06:02

غزہ سٹی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21جولائی۔2014ء) اسرائیل نے ظلم و بربریت کی انتہا کرتے ہوئے ایک ہی روز میں مزید 100فلسطینی شہیدکردیئے جبکہ سڑکوں پر بھی لاشیں پڑی ہونے کی اطلاعات ہیں اور اُٹھانے والا بھی کوئی نہیں ، مشرقی غزہ سے فلسطینی شہریوں کی نقل مکانی جاری ہے اور شہرکا 70فیصدعلاقہ تاحال بجلی سے محروم ہے جبکہ عرب لیگ نے اسرائیلی کارروائیوں کو جنگی جرائم قراردیدیا، صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں زمینی کارروائی تیز کرنے کااعلان کردیا۔

تفصیلات کے مطابق مشرقی غزہ کے علاقے شجایامیں اسرائیلی طیاروں کی تازہ کارروائی کے نتیجے میں شہر کی سڑک پر لاشیں اور زخمی پڑے رہے ، شدید بمباری کی وجہ سے ریسکیوٹیمیں کوبھی موقع پر پہنچنے میں مشکلات کا سامنا رہا ۔

(جاری ہے)

عینی شاہدین کے مطابق بمباری کے نتیجے میں 100افراد جاں بحق اور متعددزخمی ہوگئے جبکہ تازہ حملے کے بعد مجموعی طورپر 40خواتین اور 112بچوں سمیت شہداء کی تعدادکم از کم 425ہو گئی ہے۔

اسرائیل نے حماس کی طرف سے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر تین گھنٹوں کیلئے جنگ بندی کا اعلان کیاتھا جس کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسرائیل نے بھی دو گھنٹوں کیلئے جنگ بندی کا اعلان کیا لیکن اپنے ہی اعلان کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فلسطینیوں پر میزائل داغ دیئے ۔یوٹیوب پر بمباری کی جاری ہونیوالی ویڈیو میں دیکھاجاسکتاہے کہ اسرائیلی بمباری سے درخت تک اکھڑگئے ہیں ۔

دوسری طرف اسرائیلی بمباری اور علاقہ خالی کرنے کی ہدایات کے بعد مشرقی غزہ کے مکینوں نے نقل مکانی شروع کردی ہے ۔ اُدھر اسرائیل نے غزہ پر کارروائی مزیدتیز کرنے کااعلان کردیا۔ وزیراعظم نیتن یاہو کاکہناتھاکہ وہ غزہ کی پٹی پر اپنی کارروائی تیزکرنے کے لیے مکمل طورپر تیار ہیں ۔ اتوار کو اسرائیل اور حماس نے بین الاقوامی ریڈ کراس کی تجویز کو تسلیم کرتے ہوئے دو گھنٹے کی فائر بندی کا اعلان کیا تھا تاہم تازہ خبروں کے مطابق اسرائیل نے حماس کی جانب سے اس فائر بندی کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اپنی گولہ باری پھر شروع کر دی۔

غزہ کا علاقہ شجائیہ مقتل بن گیا۔ ہر گذرتے دن کے ساتھ اسرائیل کی سفاکانہ کارروائیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ انسانیت اور انسانی حقوق کے علم بردار امریکا ، اقوام متحدہ ، یورپ اور دیگر مغربی طاقتوں نے اپنی آ نکھیں بند کررکھی ہیں۔ ان کی مجرمانہ خاموشی کے نتیجے میں فلسطینی شہدا کی تعداد روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔ اسرائیلی حملوں کی شدت کے باعث زخمی ہونے والوں کو اسپتال پہنچانا مشکل ہوگیا۔

دریں اثناء عرب لیگ نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کو ’جنگی جرائم‘ قرار دیتے ہوئے اْن کی مذمت کی ہے۔ اْدھر واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ حماس کے راکٹوں کے جواب میں اسرائیل اپنے دفاع کا حق رکھتا ہے، جس کی امریکا تائید و حمایت کرتا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کے خلاف مختلف ممالک میں عوامی سطح پر مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈز کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ان کے مزاحمت کاروں نے غزہ کی پٹی میں لڑائی کے دوران ایک اسرائیلی فوجی کو گرفتار کر لیا ہے۔ابوعبیدہ نام کے اس ترجمان کا اتوار کی شب حماس سے وابستہ ایک ٹیلی ویژن اسٹیشن سے بیان نشر ہوا ہے جس میں انھوں نے اطلاع دی ہے کہ ''ہم نے ایک صہیونی فوجی کو پکڑ لیا ہے اور قابض فوج نے اس کا اعتراف نہیں کیا ہے''۔

انھوں نے بتایا کہ اس وقت اسرائیلی فوجی شاؤل ایرون القسام بریگیڈز کے زیر حراست ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی فوج کی ایک خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ وہ اس دعوے سے آگاہ ہیں اور اس کی تحقیقات کررہے ہیں۔فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جونہی عزالدین القسام بریگیڈز کی جانب سے صہیونی فوجی کو پکڑنے کی اطلاع سامنے آئی تو مغربی کنارے کے شہروں رام اللہ اور الخلیل کے مکینوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور انھوں نے خوشی میں ہوائی فائرنگ شروع کردی۔

حماس کے عسکری ونگ نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی جارحیت کے تیرھویں روز صہیونی فوجی کو پکڑنے کا دعویٰ کیا ہے۔اسرائیلی بمباری میں چارسو اڑتیس فلسطینی شہید ہوچکے ہیں اور فلسطینی مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائیوں میں اٹھارہ فوجیوں سمیت بیس یہودی مارے گئے ہیں۔عزالدین القسام بریگیڈز کا کہنا ہے کہ اس فوجی کو چوبیس گھنٹے قبل غزہ شہر کے مشرق میں واقع علاقے طفاح میں اسرائیلی فوجیوں پر ایک حملے کے دوران پکڑا گیا تھا۔

اس علاقے میں اسرائیلی فوجیوں اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاعات ملی ہیں اور اتوار کو اس محاذ پر تیرہ جارح فوجی ہلاک ہوچکے تھے۔حماس کے ترجمان سامی ابوزہری نے صہیونی فوجی کو پکڑنے کی اطلاع کا خیرمقدم کیا ہے اور اس کو القسام بریگیڈز کی ایک بڑی کامیابی اور شہداء کے خون کا بدلہ قرار دیا ہے