آئندہ 2 ماہ کیلئے مالیاتی پالیسی کا اعلان،شرح سود 10 فیصد پر برقرار، گزشتہ مالی سال کے مقابلے رواں سال اقتصادی صورتحال قدرے بہتر ہے،گورنر اسٹیٹ بنک،رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 7.5سے 8.5 فیصد تک رہنے کا امکان، جون 2015 تک اسٹیٹ بینک کے پاس زرِمبادلہ ذخائرموجودہ 9.6سے13 ارب ڈالرتک پہنچنے کی توقع ہے، نجی شعبے کے قرض حصول میں اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال سیکیورٹی خدشات و توانائی بحران کے باوجود بڑی صنعتوں کی کارکردگی بہتر رہی ہے،اشرف وتھرا کی پریس کانفرنس

اتوار 20 جولائی 2014 08:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20جولائی۔2014ء)اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لئے مالیاتی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 10 فیصد پر برقرار رکھا ہے، جبکہ گورنر اسٹیٹ بنک اشرف محمودوتھرا نے کہا ہے کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال ملک کی اقتصادی صورت حال قدرے بہتر ہے، مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم ہے اور رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 7.5سے 8.5 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

کراچی میں آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمودوتھرا کا کہنا تھا کہ ٹیکس اصلاحات کے ذریعے بجٹ خسارے کو کم کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ 6 ماہ کے دوران ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے ذخائر 9.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اور جون 2015 تک اس کے ذخائر 13 ارب ڈالرتک پہنچ جانیکی توقع ہے۔

(جاری ہے)

ملک کی اقتصادی صورت حال گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں رواں سال قدرے بہتر ہے۔

مہنگائی کی شرح 10 فیصد سے کم ہے اور رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 7.5سے 8.5 فیصد تک رہ سکتی ہے۔اشرف وتھرا کا کہنا تھا کہ گزشتہ مالی سال میں حکومت نے اسٹیٹ بینک سیکم قرضے حاصل کئے اور مقامی قرضوں کی رفتار 27 فیصد سے کم ہوکر 14 فیصد کے قریب آگئی۔ معاشی اہداف میں بہتری سے روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے،ایکس چینج ریٹ 99 روپے پر دیکھا جارہا ہے۔

نجی شعبے کی جانب سے قرض کے حصول میں اضافہ ہوا ہے، مالی سال برائے 14-2013 کے دوران نجی شعبے کی جانب سے قرضوں کا حجم 32 8 ارب روپے رہا، مرکزی بینک کی جانب سے رقم کی فراہمی کے باوجود بینکاری نظام میں اب بھی طلب موجود ہے۔ گزشتہ مالی سال میں سیکیورٹی خدشات اور توانائی بحران کے باوجود بڑی صنعتوں کی کارکردگی بہتر رہی اور ترقی کی شرح 4.1 فیصد رہی۔

انہوں نے کہا کہ نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود میں کوئی تبدیلی نہیں کی جارہی اور اسے 10 فیصد پر برقرار رکھا جارہا ہے۔گزشتہ مالی سال میں حکومت نے اسٹیٹ بینک سے کم قرضے حاصل کیے جبکہ نجی بینکوں سے 303 ارب روپے کے قرض لیے گئے۔مقامی قرضوں کی رفتار27 فیصدسے کم ہوکر14 فیصدکے قریب آگئی۔ایکس چینج ریٹ میں استحکام دیکھا جارہا ہے،

معاشی اہداف میں بہتری سے روپے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے، زرکے پھیلاؤکی رفتار میں کمی آئی ہے۔

امن وامان ،توانائی بحران کے باعث نجی شعبے کیجانب سے قرضوں کی مانگ متاثرہوسکتی ہے،رواں مالی سال میں مالی خسارے کاہدف گزشتہ مالی سال سے کم رکھاگیا،رواں مالی سال میں مالی خسارے کا ہدف 4.9 فیصد ہے جبکہ گزشتہ مالی سال میں مالی خسارہ 5.8 فیصد تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ رواں مالی سال آمدن سے متعلق خدشات ہیں ،زرمبادلہ میں بہتری سے روپے کی قدرکوسہارا ملا ہے جبکہ نجکاری کاعمل شروع ہونے سے عالمی ادائیگیوں کی صورتحال میں بہترآرہی ہے۔

متعلقہ عنوان :