اسٹیبلشمنٹ میں چند لوگ مشرف کو چھڑوانا چاہتے ہیں، عرفان صدیقی،ملکی فوجی قیادت مجموعی طور پر پرویز مشرف کے خلاف قانونی کارروائی کی مخالف نہیں ہے،حکومت کے پرویز مشرف کو ملک سے چلے جانے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے پر غور بارے خبروں میں کوئی صداقت نہیں،پرویز مشرف کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے ، انھیں سامنا کرنا ہو گا، مشیر وزیراعظم، چودہ اگست کو پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے یوم آزادی منانے کے لیے ایک غیر سیاسی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے،یہ قطعی طور پر ایک غیر سیاسی تقریب ہوگی جس میں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوں گے ،برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو

ہفتہ 19 جولائی 2014 08:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جولائی۔2014ء)قومی امور کے لیے وزیراعظم کے مشیر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ اور ملکی سیاست میں کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو قانون کا سامنا نہ کرنا پڑے لیکن موجودہ حکومت ان کے خلاف مقدمے کو منطقی انجام تک پہنچائے گی۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا ’چند لوگوں کی خواہش سے قومی فیصلے نہیں بدلا کرتے۔

پرویز مشرف کو بہرحال قانون کا سامنا کرنا ہو گا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ ملکی فوجی قیادت مجموعی طور پر پرویز مشرف کے خلاف قانونی کارروائی کی مخالف نہیں ہے۔ ’یہ چند لوگ ہیں جو جنرل مشرف کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔ ان کی خواہش ہے کہ انھیں چھوڑ دیا جائے لیکن ملک چند لوگوں کی خواہشات پر نہیں چلا کرتے۔

(جاری ہے)

انھوں نے ان خبروں کی تردید کی کہ حکومت پرویز مشرف کو ملک سے چلے جانے کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

’ایسی کوئی تجویز حکومت میں کسی بھی سطح پر زیر غور نہیں ہے۔ پرویز مشرف کے خلاف عدالتی کارروائی جاری ہے جس کا انھیں سامنا کرنا ہو گا۔عرفان صدیقی نے بتایا کہ چودہ اگست کو پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے یوم آزادی منانے کے لیے ایک غیر سیاسی تقریب منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔’یہ قطعی طور پر ایک غیر سیاسی تقریب ہوگی جس میں مسلح افواج کے سربراہان بھی شریک ہوں گے۔

یہ کسی ایک سیاسی جماعت کی تقریب نہیں ہے بلکہ پوری ملک کی سیاسی اور فوجی قیادت اس میں موجود ہوگی۔انھوں نے بتایا کہ اس مجوزہ تقریب میں سفارتی نمائندے، قومی سیاسی رہنما، ارکان پارلیمنٹ اور عام شہری شریک ہوں گے۔

عرفان صدیقی نے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے اس بیان کو مسترد کیا کہ مسلم لیگ ن ان کی چودہ اگست کی ریلی کے مقابلے میں کوئی سیاسی تقریب منعقد کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے تو اسلام آباد میں کسی بھی سیاسی سرگرمی یا جلسے جلوس کے لیے وفاقی دارلحکومت کی انتظامیہ سے اجازت کے لیے باضابطہ رابطہ بھی نہیں کیا ہے۔عرفان صدیقی نے فوج اور حکومت کے درمیان تناوٴ سے متعلق شائع ہونے والی خبروں اور بعض سیاسی رہنماوٴں کے بیانات کی تردید بھی کی۔’اگر کوئی سیاسی رہنما یا جماعت اپنی سیاست کی عمارت حکومت فوج اختلافات کے سہارے کھڑی کرنا چاہتا ہے تو اسے سخت مایوسی ہو گی۔