سٹیئرنگ کمیٹی حالیہ اجلاس میں واہگہ ،طورخم اور چمن کیلئے نئی زمینی بندرگاہوں کے ڈیزائن کی منظوری دے دی گئی ہے، خرم دستگیر خان

ہفتہ 19 جولائی 2014 08:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جولائی۔2014ء )وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ وزارت تجارت نے لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قانون کا مسودہ وزارت خزانہ کی سربراہی میں قائم سٹیئرنگ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے ، کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں واہگہ ،طورخم اور چمن کیلئے نئی زمینی بندرگاہوں کے ڈیزائن کی منظوری دے دی گئی ہے ۔وفاقی وزیر تجارت انجینئرخرم دستگیر خان نے جمعہ کے روز یہاں سے جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی کا قیام پاکستان کی علاقائی تجارت کیلئے سنگ میل ثابت ہو گا،وزارت تجارت نے لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قانون کا مسودہ وزارت خزانہ کی سربراہی میں قائم سٹیئرنگ کمیٹی کو بھجوا دیا ہے ، کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں واہگہ ،طورخم اور چمن کیلئے نئی زمینی بندرگاہوں کے ڈیزائن کی منظوری دے دی گئی ہے،موجودہ حالات میں جب ملک میں توانائی اور انتہا پسندی کے چیلنجز موجود ہیں علاقائی تجارت پاکستانی معیشت کیلئے ایک مثبت بیرونی محرک ثابت ہو گی۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم پاکستان کے ویژن کے مطابق اس منصوبے پر وزارت تجارت ،وزارت خزانہ،وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کا فقید المثال تعاون دیکھنے میں آیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومتی اداروں میں یہ تعاون اس منصوبے کی جلد تکمیل کا ضامن ہے، ایک تخمینے کے مطابق ان بارڈر پوسٹوں پر موجودہ سہولیات کے مطابق ٹرک ایک سے تین دن کے عرصے میں انٹری کیلئے کلیئرہوتا ہے جبکہ نئے ڈیزائن اور ٹیکنالوجی کی تنصیب کے بعد ٹرک دو گھنٹے سے کم عرصے میں کلیئر ہو جائے گا، ان سہولیات کے استعمال کے بعد تجارت کے ساتھ ساتھ مسافروں کی آمد ورفت بھی ایک بہتر انتظام کے تحت ممکن ہو گی ، یہ پورٹس اکیسویں صدی کے تقاضوں کے مطابق انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مبنی ہوں گے اور ان کو ملک کی سمندری بندرگاہوں کے ساتھ مربوط کیا جائے گا ۔

منصوبے کے اگلے مرحلے میں ملک کی ڈرائی پورٹس کو بھی ان تجارتی پورٹس کے ساتھ منسلک کر نے کی تجویز ہے،اس کے ساتھ ساتھ ایران سے ملحقہ تفتان پورٹ کو بھی جدید طرز پر ڈویلپ کیا جائے گا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی کے قیام اور اکیسویں صدی کے انفراسٹرکچر قائم کرنے کا مقصد پاکستان کی تجارت کو آسان بنانا اور ہمسائیوں کی معشت سے جوڑناہے۔ماہرین بھی اس بات پر متفق ہیں کہ ہمسائیوں اور خطے کے دوسرے ممالک سے رابطے استوار کرنا پاکستان کی معیشت کی بہتری کیلئے انتہائی ضروری ہے