90 ہزار 750 خاندان ابتدائی رجسٹرڈ ہوچکے، طارق حیات خان ، 10رجسٹریشن پوائنٹ بنائے گئے80فیصد متاثرین بنوں میں ہیں، کسی متاثرہ خاندان پر کیمپوں میں رہنے کی پابندی نہیں ملک میں جہاں چاہیں جاسکتے ہیں،فوکل پرسن وزارت ریاستیں و سرحدی امور، رمضان المبارک میں 27 ہزار ،عید کے بعد 22 ہزارماہانہ ہر متاثرہ خاندان کو دیئے جائینگے، اب تک 18 ہزار سے آئی ڈی پیز کا علاج کرچکے، متاثرہ بچوں کی پڑھائی متاثر نہیں ہوگی، متاثرین کے حوالے سے افغانستان پراپیگنڈہ بند کرے، آج بھی 25 لاکھ افغان مہاجرین ہماری معیشت پر بوجھ ہیں پڑوسی ملک ہمارا احسان مت بھولے، 21 ہزار متاثرین وطن واپس آچکے، بین الاقوامی اداروں سے امدا د کی اپیل نہیں کرینگے ،کوئی رضاکارانہ امداد دینا چاہے تو خوش آمدید کہیں گے، 1100 جعلی شناختی کارڈ پکڑے گئے ہیں، ایڈیشنل سیکرٹری سیفران کی میڈیا بریفنگ

ہفتہ 19 جولائی 2014 08:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جولائی۔2014ء)وزارت سیفرا ن نے فوکل پرسن و ایڈیشنل سیکرٹری طارق حیات خان نے کہاہے کہ 90 ہزار 750 خاندان (9 لاکھ 92ہزار 649) ابتدائی رجسٹرڈ کرچکے، 10رجسٹریشن پوائنٹ بنائے گئے سب سے زیادہ متاثرین بنوں میں ہیں، کسی متاثرہ خاندان پر کیمپوں میں رہنے کی پابندی نہیں ملک میں جہاں چاہیں جاسکتے ہیں، رمضان المبارک میں 27 ہزار جبکہ عید کے بعد 22 ہزارماہانہ ہر متاثرہ خاندان کو دیئے جائینگے، اب تک 18 ہزار سے آئی ڈی پیز کا علاج کرچکے، متاثرہ بچوں کی پڑھائی متاثر نہیں ہوگی، متاثرین کے حوالے سے افغانستان پراپیگنڈہ بند کرے، آج بھی 25 لاکھ افغان مہاجرین ہماری معیشت پر بوجھ ہیں پڑوسی ملک ہمارا احسان مت بھولے، 21 ہزار متاثرین بحالت مجبوری افغانستان گئے تو کرم ایجنسی کے ذریعے واپس آچکے ہیں، بین الاقوامی اداروں سے امدا د کی اپیل نہیں کرینگے کوئی رضاکارانہ امداد دینا چاہے تو خوش آمدید کہیں گے، 1100 جعلی شناختی کارڈ پکڑے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی) میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ طارق حیات نے کہاکہ آج تک ابتدائی ڈیٹا کے مطابق 9 لاکھ 92 ہزار 649 متاثرین کی رجسٹریشن ہوئی ہے جو تقریباً 90 ہزار7 سو پچاس خاندان بنتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کل 10 رجسٹریشن پوائنٹ بنائے گئے جن میں 7 بنوں، 2لکی مروت اور 1 ڈیرہ اسماعیل خان میں قائم کیاگیا سب سے زیادہ 80 فیصد متاثرین آپریشن بنوں، 12فیصد ڈیرہ اور 6فیصد لکی مروت گئے جبکہ اسلام آباد تا کراچی ملک کے مختلف علاقوں میں 7فیصد متاثرین گئے ہیں انہوں نے کہاکہ رجسٹریشن کیلئے ایک مشترکہ رجسٹریشن پوائنٹ بنایاگیا جہاں سول انتظامیہ، پاک فوج سمیت دیگر اداروں کے اہلکار اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ تمام متاثرین کو ابتدائی خورا ک کے 100کلو کے بیگز فراہم کردیئے گئے ہیں۔ انہوں نے آئی ڈی پیز کے حوالے سے افغانستان کے پراپیگنڈہ کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ 21 ہزار لوگوں نے پاک افغان بارڈبحالت مجبوری کراس کیا کیونکہ میرانشاہ میرعلی سے انہیں بنوں آنے میں مشکلات تھیں جس کے باعث وہ خوست کے ذریعے کرم ایجنسی آئے اور علی زئی سے وطن واپس پہنچ گئے ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ افغانستان ہمارے لوگوں کو مہاجرین کہنے سے باز رہے یہ ہمارے بھائی ہیں جبکہ آج تک پاکستان 25لاکھ افغان مہاجرین کا بوجھ اٹھائے ہے افغانستان کو پاکستان یہ احسان کیوں یاد نہیں۔ انہو ں نے مزید بتایاکہ متاثرین کیلئے بین الاقوامی اداروں سے امداد کی اپیل نہیں کرینگے البتہ جو ممالک یا ادارے رضا کارانہ طور پر امداد دینا چاہتے ہیں انہیں خوش آمدید کہیں گے اب تک خوراک کے حوالے سے متحدہ عرب امارات، یو این ایچ سی آر، ورلڈ فوڈ پروگرام اور ڈبلیو ایچ او نے امداد فراہم کی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ متاثرہ بھائیو ں کو 12000 ہزار وفاق، رمضان پیکج سمیت 8000 خیبرپختونخواہ اور 7 ہزار پنجاب حکومت کی جانب سے ماہانہ بنیادوں پر فراہم کئے جائینگے جبکہ وفاقی حکومت نے 7 ہزار میٹرک ٹن گندم ورلڈ فوڈ پروگرام کے سپرد کردی ہے تاکہ اسے آٹے کی صورت میں فوڈ بیگز میں متاثرین کو دیا جاسکے 10 کروڑ کی فوڈ سیکورٹی پنجاب حکومت کی جانب سے دی گئی ، وزیراعظم میاں نوازشریف کی طرف سے بھی ریلیف فنڈ قائم کیا جاچکاہے جبکہ پاکستان آرمی نے بھی اپنے ریلیف کیمپ قائم کئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ متاثرین کی صحت و تندرستی کیلئے آرمی نے ہسپتال قائم کیا جبکہ فاٹا ہیلتھ کی جانب سے بنوں ہسپتال میں مزید سہولیات فراہم کی گئی ہیں اسی طرح پمز کی میڈیکل ٹیم بھی اپنی خدمات انجام دینے بنوں پہنچ چکی ہے۔18 ہزار 297 مریضوں کا علاج ہوچکاہے جبکہ بچوں کی پولیو ویکسی نیشن بھی کردی گئی ہے۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ متاثرین کے بچوں کی تعلیم متاثر نہیں ہوگی اور ان بچوں کو سکول کھلنے کے فوراً بعد بنوں و دیگر سکولز میں داخلے دلائے جائینگے جبکہ اس سلسلے میں اضافی ٹیچرز اور شیلٹر بھی فراہم کئے جائینگے۔

فوکل پرسن برائے سیفران طارق حیات خان نے ایک سوال پر کہاکہ 1100 جعلی شناختی دوران رجسٹریشن ہی پکڑے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ این جی اوز یا تنظیموں کی امدادی سرگرمیوں پر کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی بلکہ ہم چاہتے ہیں پاکستانی آگے بڑھ کر اپنے دکھی بھائیوں کی امداد کریں اور مشکل کی اس گھڑی میں انہیں احساس محرومی نہ ہونے دیں۔انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ قبائلیوں پر کیمپوں میں رہنے پر کوئی دباؤ نہیں ڈالاگیا وہ جہاں چاہیں ملک کے حصے میں رہ سکتے ہیں اس لئے لوگ اسلام آباد سے کراچی تک بھی گئے ہیں۔