وفاقی کابینہ ری سٹرکچرنگ کمیٹی نے پی سی بی اور ای جی ڈی کوضم کرنے کی منظوری دے دی، اداروں کو ضم کر کے نیشنل آئی ٹی بورڈ کے نام سے نیا ادارہ بنایا جائیگا، اجلاس میں فیصلہ

ہفتہ 19 جولائی 2014 08:02

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جولائی۔2014ء)وفاقی کابینہ کی ری سٹرکچرنگ کمیٹی نے پاکستان کمپیوٹر بیورو (پی سی بی)اور الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای جی ڈی) کوضم کر کہ ایک نیا ادراہ نیشنل آئی ٹی بورڈ بنانے کی منظوری دے دی ہے۔کمیٹی کے اجلاس میں شرکاء کو بتایا گیا ہے کہ ماضی میں ای- گورنمنٹ کے منصوبوں کی اکثریت جو کہ پی سی بی اور ای جی ڈی کے سپرد کی گئی بری طرح ناکام رہی ، ء میں الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی انسپیکشن (معائنہ) کے بعد 2599.421 ملین روپے کی لاگت کے 49 منصوبے اس کے حوالے کئے گئے جو کہ تقریبا تمام کے تمام بری طرح ناکام رہے اور ان کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کئے جا سکے۔

جمعہ کے روز وفاقی کابینہ کی ری سٹرکچرنگ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت پرائم منسٹر آفس میں منعقد ہوا جس میں پاکستان کمپیوٹر بیورو (پی سی بی)اور الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای جی ڈی) کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سیپی سی بی اورای جی ڈی ضم کر کہ ایک ادراہ کے قیام کی سمری پیش کی گئی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے ان دونوں اداروں کو ضم کرنے کی سمری کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ نیا ادارہ نیشنل آئی ٹی بورڈ نہ صرف اپنی سہولیات کا معیار بلند کرے گا بلکہ احتساب، شفافیت اور تکینکی و مالی وسائل کے بہترو کم سے کم استعمال سے بہتر کام کرنے کی کوشیش کرے گا۔انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ نیشنل آئی ٹی بورڈ موجودہ حکومت کی جانب سے ملک بھر میں ای-گورننس کی عملداری کی کوشیشوں کو تیز رفتاری سے عملی جامعہ پہنانے کی کوشیش کرے گا۔

قبل ازیں وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان خان اور سیکریٹری وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی عظمت علی رانجھا نے اجلاس کے شرکاء کو وزارت کے ذیلی اداروں پاکستان کمپیوٹر بیورو اور الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی ماضی میں کارکردگی پر ایک تفصیلی بریفنگ دی، شرکاء کو مطلع کیا گیا کہ اس وقت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے زیر انتظام دوادارے پاکستان کمپیوٹر بیورو اور الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ ملک بھر میں ای-گورننس کے منصوبوں کے نفاذ، صلاحیتوں میں اضافہ کے پروگرام،اور زندگی کے ہر شعبہ میںآ ئی ٹی کے نفاذ کے حوالے سے کوشاں ہیں،12 جنوری 1971 ء کو کابینہ ڈویژن کے فیصلہ کی روشنی میں پاکستان کمپیوٹر بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جبکہ 19 اکتوبر 2002 ء کو وفاقی کابینہ کے ایک فیصلہ کی رو سے الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ کو قائم کیا گیا۔

2012 ء کو دونوں اداروں کو اس وقت کی حکومت کے احکامات کی روشنی میں ضم کر کہ مقاصد کے حصول کی کوشیش کی گئی جو کہ بری طرح ناکام رہی۔ وفاقی کابینہ کی ری سٹرکچرنگ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ماضی میں ای- گورنمنٹ کے منصوبوں کی اکثریت جو کہ ان اداروں کے سپرد کئے گئے بری طرح ناکام رہے جس کی بنیادی وجہ ان اداروں کی عدم صلاحیت ، کمزوری ، غیر مستعد د قیادت اور ان منصوبوں پر بھونڈے انداز سے عملدرآمد کرانا تھی۔

شرکاء کو بتایا گیا کہ 2002 ء میں الیکٹرانک گورنمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی انسپیکشن (معائنہ) کے بعد 2599.421 ملین روپے کی لاگت کے 49 منصوبے اس کے حوالے کئے گئے جو کہ تقریبا تمام کے تمام بری طرح ناکام رہے اور ان کے طے شدہ اہداف حاصل نہیں کئے جا سکے۔ری سٹرکچرنگ کمیٹی کو بتایا گیا کہ گذشتہ برس 13 منصوبوں کا اندرونی آڈٹ کیا گیا جن کی مالیت 1632.040 ملین روپے تھی تاہم ان سب منصوبوں میں شدید مالی و انتظامی بدعنوانیاں اور بے اعتدالیاں پائی گئیں تھیں، ان آڈٹ رپورٹس کو مذید تحقیقات کے لئے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کے حوالے کر دیا گیا۔

ان منصوبوں کی ناکامی کی ایک اور بڑی وجہ پیشہ ورانہ انتظامی امور، انتظامیہ، دیگر متعلقہ اداروں کی جانب سے عدم تعاون اوران منصوبوں کی صارف وزارتوں کی جانب سے احساس ملکیت کی عدم دستیابی تھی۔انہوں نے کہا کہ ان اداروں کی ری -سٹرکچرنگ کی بنیادی وجہ الیکٹرانک گورننس میں سافٹ وئرز اور انفراسٹرکچر کامعیار بہتر کرنااور تمام وقومی پروگراموں میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے حوالے سے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ، ای- گورننس کے پروگراموں کا عملی نفاذ اور آئی ٹی ہیومن ریسوس میں ماہرانہ درجہ کا حصول ہے۔

اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ نیشنل آئی ٹی بورڈ کے سربراہ نیشنل آئی ٹی بورڈ کے ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ہوں گے جن کی معاونت تکنیکی ماہرین کی ایک ٹیم کرے گی جن کی خدمات کو مقابلہ اور میرٹ کی بنیاد حاصل کیا جائے گا۔ مذکورہ بورڈ کا بنیادی کام تمام وزارتوں اور ڈویژنوں کو مشاوراتی خدمات مہیا کرنا اور اپنے پروجیکٹ مینجمنٹ آفس کے زریعے ان کے عملدرآمد میں مدد فراہم کرنا ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے متعلقہ حکام سے مالی بدعنوانوں میں ملوث افسران کے خلاف ایف آئی اے کو بجھوائی جانے والی رپورٹون اور ان پر کاروائی کے حوالے سے بھی استسفارکیا اور کہا کہ کرپشن میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا نا چائیے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منشور کے مطابق میرٹ اور شفافیت کو یقینی بنانا ہے جبکہ بد عنوان لوگوں کے لئے زیرو ٹالرنس کی پالیسی ہے۔

متعلقہ عنوان :