خیبر ایجنسی اور پشاور میں فورسز پر حملے،12پولیس، ایف سی اہلکاروں سمیت13افراد جاں بحق ، متعدد زخمی

ہفتہ 19 جولائی 2014 07:59

خیبر ایجنسی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19جولائی۔2014ء)خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں شدت پسندوں نے سکیورٹی چیک پوسٹ پرحملہ کردیا جس میں 8 ایف سی اہلکار شہید اور 3 زخمی ہوگئے۔فورسزکی جوابی فائرنگ سے 4 شدت پسند مارے گئے اور 3 کوگرفتارکرلیاگیا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق شدت پسندوں نے جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب تحصیل جمرود کے علاقے غنڈی میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔

حملے کے بعد ایف سی اہلکاروں اورشدت پسندوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔ حملے میں ایف سی کے 8 اہل کار شہید اور 3 زخمی ہوگئے جبکہ دو گاڑیاں بھی تباہ ہوگئیں۔ فورسزکی بھرپورجوابی کارروائی میں 4 شدت پسند ہلاک ہوئے اور 3 کوگرفتار کرلیا گیا۔ علاقے میں سکیورٹی فورسز کا سرچ آپریشن جاری ہے۔

(جاری ہے)

ادھرپشاور کے علاقے وزیر باغ میں پولیس وین کے قریب دھماکے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق واقعہ اس وقت پیش آیا جب پولیس وین وزیر باغ کے علاقے میں معمول کے گشت پر تھی۔ دھماکا سڑک کنارے نصب بارودی موادکے پھٹنے سے ہوا۔ دھماکے سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوگئے۔ زخمی اہلکاروں کو لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پو لیس نے علا قے میں سر چ آ پریشن شروع کر دیا ،ادھر یکہ توت، رشیدگڑھی اور ملحقہ علاقوں میں پولیس نے سرچ آپریشن کے دوران 20 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

پولیس کے مطابق سرچ آپریشن وزیر باغ دھماکے کے بعدکیا جارہاہے۔

بعد ازاں پشاورکے علاقے پشت خرہ میں نامعلوم افرادنے پولیس پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 3پولیس اہلکاروں سمیت 4افرادجاں بحق جبکہ 2پولیس اہلکارزخمی ہوگئے ،ایس پی کینٹ فیصل محمودنے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ پشت خرہ میں پولیس اہلکارمقامی ہوٹل میں افطاری کررہے تھے کہ اس دوران سفیدگاڑی میں سوارنامعلوم حملہ آوروں نے پولیس اہلکاروں پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں ایک اے ایس آئی سمیت چاراہلکارجاں بحق ہوگئے جبکہ دواہلکارزخمی ہوگئے ۔

جاں بحق ہونے والوں میں اے ایس آئی نورمحمداوربازمحمدشامل ،تین زخمی اہلکاروں کولیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیاگیاپولیس نے حملہ آوروں کی تلاش کیلئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔

دوسری جانب خیبرپختونخواکے وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے تھانہ پشتخرہ کی حدود میں نامعلوم شرپسندوں کی طرف سے شہریوں کی سیکورٹی پر مامور پولیس سکواڈ پر حملے کی شدیدترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہید اور زخمی ہونے والے بہادر پولیس جوانوں اور ایک شہری کیلئے فوری طور پر شہید پیکیج کے تحت معاوضوں کا اعلان کیا ہے وزیراعلیٰ نے دہشت گردی کے اس افسوسناک واقعہ میں شہید تین پولیس اہلکاروں کیلئے تیس تیس لاکھ اور قریبی ہوٹل میں کام کرنے والے جاں بحق نوجوان ملازم کیلئے پانچ لاکھ روپے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس رقم کی فوری ادائیگی کی ہدایت کی ہے اسی طرح انہوں نے شہید پولیس جوانوں کے قانونی ورثاء کو انکی ملازمت کی مدت تک پوری تنخواہ کی ادائیگی، بچوں کی مفت تعلیم اور خاندان کے ایک فرد کو اسکی تعلیم کے مطابق فوری روزگار دینے کی ہدایت بھی کی ہے انہوں نے واقعے میں دہشت گردوں سے فائرنگ کے تبادلے میں زخمی جوان کیلئے بھی شہید پیکیج کے تحت ایک لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا اور انکے مفت علاج کی ہدایت کی پرویز خٹک نے گزشتہ شب وزیرباغ کی حدود میں پولیس وین پر حملے کے نتیجے میں جاں بحق پولیس حوالدار کیلئے بھی تیس لاکھ روپے معاوضے اور انکے ورثا کو شہید پیکیج کے تحت تمام مراعات کی فراہمی کا اعلان کیا ہے وزیراعلیٰ نے ایک بیان میں واضح کیا کہ معمولی رقم عوام کے محافظ کی قیمتی زندگی کا نعم البدل نہیں ہو سکتی مگر یہ حکومت اور عوام کی طرف سے انکے غم میں شرکت اور مالی مشکلات بانٹنے کی حقیر کوشش ہے

انہوں نے فرض کی ادائیگی کے دوران جان کی قربانی دینے پر شہید پولیس اہلکاروں کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت اور خیبر پختونخوا کی جملہ پولیس فورس کو دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر ہونے پر خراج تحسین پیش کیا جنہوں نے صوبے کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کی کئی خطرناک کوششیں ناکام بنائیں اور امن و امان کی بہتری میں کلیدی کردار ادا کیا انہوں نے امید ظاہر کی کہ آج قوم جس مشکل صورتحال سے دوچار ہے اس میں ہماری پولیس صوبے کے عوام اور حکومت کے شانہ بشانہ پورے جذبے سے کردار ادا کرے گی وزیراعلیٰ نے واقعہ میں ملوث شرپسندوں کی سرکوبی کیلئے موثر کریک ڈاؤن کی ہدایت کی انہوں نے دونوں واقعات میں شہیدجوانوں کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعاکی اور انکے غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔

متعلقہ عنوان :