ای سی سی اجلاس، ملک میں آلو کی قیمتوں کو معمول پر رکھنے کے لئے بیرون ملک سے ایک لاکھ میٹرک ٹن آلوؤں کی درآمد کی منظوری،وزارت تحفظ خوراک وتحقیق کی جانب سے آلوؤں کی درآمد پر زیرو ڈیوٹی برقرار رکھنے کی تاریخ میں توسیع کی سمری کی بھی منظور ی دید ی گئی ،مبارک ماہ میں ضروری اشیائے ضرورت کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ،اسحاق ڈا ر

جمعہ 18 جولائی 2014 07:56

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18جولائی۔2014ء) وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ملک میں آلو کی قیمتوں کو معمول پر رکھنے کے لئے بیرون ملک سے ایک لاکھ میٹرک ٹن آلوؤں کی درآمد کی منظوری دے دی ہے،منظوری اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی جس کی صدارت وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کی۔وزارت تحفظ خوراک وتحقیق کی جانب سے اجلاس میںآ لوؤں کی درآمد پر زیرو ڈیوٹی برقرار رکھنے کی تاریخ میں توسیع کی سمری پیش کی جس پر اراکین کمیٹی نے منظوری دے دی،کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 25 اپریل2014 ء کو ملک بھر میں آلوؤں کی قیمتوں میں کئے جانے والے مصنوعی اضافہ پر قابو پانے اور نرخوں میں اعتدال رکھنے ، اور مڈل مین کا کردار کم کرنے کے لئے آلوؤں کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دی تھی، اس موقع پر کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اراکین کو بتایا گیا کہ اگر آلوؤں کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت نہ دی گئی تو رمضان المبارک کے مبارک مہینہ میں آلوؤں کی قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ ہو جائے گا جس کا اثر براہ راست عوام پر پڑے گا،

جس پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے سختی سے وفاقی و صوبائی حکومتوں کے اشتراک عمل سے ملک بھر میں آلوؤں کی قیمتوں کو اعتدال پر لانے اور معتدل رکھنے کی ہدایت کر دی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے بیرون ملک سے ایک لاکھ میٹرک ٹن آلوؤں کی درآمد کی منظوری دے دی جو کہ پہلے سے منظور شدہ 2 لاکھ میٹرک ٹن آلوؤں کی زیرہ ڈیوٹی پر درآمد کے علاوہ ہے۔اس موقع پر اسحاق ڈار کا کہنا تھاکہ اس مبارک ماہ میں ضروری اشیائے ضرورت کی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنا ہماری ذمہ داری ہے ، ہم نے صارفین کی سہولت کے پیش نظر 2 ارب روپے کی لاگت کے رمضان پیکج کا اعلان کیا ہے تا کہ سبسڈی کے باعث اشیائے ضرورت کی قیمتوں کو قابو میں رکھا جا سکے۔

ای سی سی نے وزارت صنعت وپیداوار کی جانب سے پیش کردہ ایک سمری پر بھی غور کیا جس کے تحت توویریکی اسٹیل ملز کو ڈائرئکٹ ریڈیوسڈ آئرن (ڈی آر آئی) کے لئے رعایتی نرخوں پر قدرتی گیس کی فراہمی کی درخواست کی گئی تھی۔ التوویریکی گروپ آف کمپنیز نے28 مئی 2004 ء کو حکومت پاکستان کے ساتھ ایک یاداشت مفاہمت پر دستخط کئے تھے جس کے تحت ان کو صنعتی نرخوں پر 40MMCFD گیس برائے فیڈسٹاک اور 30MMCFD گیس ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کی بات طے کی گئی تھی ۔

، اس حوالے سے کمیٹی نے فنانس ڈویژن ، سرمایہ کاری بورڈ، وزارت پیٹرولیم و قدرتی گیس، وزارت قانون وانصافاور وزارت صنعت و پیداوار کے نمائندوں پر مشتعمل ایل کمیٹی قائم کر دی جو کہ اس معاملے بلخصوص یاداشت مفاہمت کا تفصیلی جائزہ لے کر ای سی سی کو اپنی ایک رپورٹ پیش کر ے گی۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ تمام معاہدیخوب سوچ سمجھ کر کئے جانے چاہئیں اور ایسے وعدوں سے پرہیز کرنا چاہئے کہ جن پر عمدلدرآمد نہیں ہو سکتا انہوں نے تمام متعلقہ وزارتوں کو آئندہ 4 برس کے لئے ایک ایسا منصوبہ تیار کرنا چاہئے کہ جس میں سرمایہ کاری، توانائی کی پیداوار، تقسیم کاراور ٹرانسمیشن کے حوالے سے تمام زاویوں کا جائزہ لیا گیا ہو۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارت پانی و بجلی کی جانب سے بھی ایک سمری کا جائزہ لیا جس میں آئی پی پیز کی طرز پر بائیومیس سے توانا ئی کی پیداوار کے لئے اسٹینڈرڈائزڈ سیکیورٹی ایگریمنٹ ( منصوبوں کے معاہدوں) کے لئے منظوری دینے کی سفارش کی گئی تھی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ بائیومیس سے توانائی کے حصول کے لئے ڈرافٹ انرجی برچیز معاہدے اور ڈرافٹ امپلیمنٹیشن معاہدے اضافی قیمتوں کی (کاسٹ پلس) بنیادوں پر ہیں جس پر کمیٹی نے تفصیلی بحث کی۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے واضح ہدایت دی کہ اضافی قیمتوں کی (کاسٹ پلس) بنیادوں پر کئے جانے والے معاہدوں کی کوئی گنجائش وحیثیت نہیں ہونی چاہئے،اس کی بجائے اپ فرنٹ ٹیرف موڈ جو کہ نیپرانے منظور کیا ہوا ہے کو بائیو میس اور بگ گیس منصوبوں پر بھی نا فذ کیا جانا چاہئے۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے مزید ہدایت دی کہ دو فریقین کے درمیان ہونے والے معاہدوں کوغور کے لئے کمیٹی کے روبرو پیش نہ کیا جائے اور کمیٹی صرف اسٹینڈرڈائزڈ ڈرافٹ معاہدوں پر غور کر ے گی، اس حوالے سے کمیٹی نے کسی بھی فیصلے کو نیپرا کی جانب سے دی جانے والی تفصیلی بریفنگ تک ملتوی کر دیا۔

وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات پرویز رشید،وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال،وفاقی وزیر برائےء پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی،وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد، وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک سکندر حیات بوسن، وفاقی وزیر برائے ٹیکسٹائل انڈسٹریز عباس خان آفریدی، وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان سمیت وفاقی سیکریٹریوں اور متعلقہ وزارتوں کی اعلی حکام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

متعلقہ عنوان :