حج درخواستوں پر امسال بینکوں کی کارکردگی مایوس کن قرار،قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے ان کیخلاف قانونی کارروائی کے ہدایت کر دی ،حکومت ہر چیز پر سبسڈی دے رہی ہے لیکن افسوس جج پر کوئی سبسڈی نہیں دی ،چیئرمین حافظ حمد اللہ

جمعرات 17 جولائی 2014 07:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جولائی۔2014ء)ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے حج درخواستوں پر امسال بینکوں کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے سفارش کی ہے کہ بعض بینک غفلت کا مرتکب ہوئے ہیں ان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے، وزارت پرائیویٹ حج سکیم میں مقابلے کی فضاء پیدا کرے اور سستا حج کرانیوالوں کو کوٹہ دیا جائے، چیئرمین حافظ حمد اللہ نے کہاہے کہ ہر چیز پر حکومت سبسڈی دے رہی ہے افسوس آج تک اللہ کے مہمانوں کو کوئی فائدہ نہیں دیاگیا، ہندوستان ہم سے سستا حج کراتاہے پاکستان میں الٹی ہی گنگا بہتی ہے جبکہ وفاقی وزیر سردار یوسف نے کہاہے کہ امسال سستا ترین حج کرارہے ہیں ، پونے تین لاکھ میں سے بھی 20 ہزار روپے حاجیوں کو واپس کردینگے، کھانے کے معاملے پر سعودی عرب نے ہماری سفارش مسترد کردی ہے،بتایا جائے 1گھنٹے میں 54ہزار درخواستیں کیسے وصول ہوگئیں، بینکوں نے ملی بھگت سے مقررہ وقت سے پہلے ہی حج فارم من پسند لوگوں کو دیدیئے، اراکین کمیٹی کا اعتراض ، دیگر ملکوں اور پاکستان کے حج پیکج کا تحریری موازانہ بھی کمیٹی نے طلب کرلیا۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی کا اجلاس منعقد ہوا ۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف، وزیر مملکت پیرامین الحسنات، سیکرٹری مذہبی امور و جوائنٹ سیکرٹری حج سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں پرائیویٹ ٹورز آپریٹرز کو حج کوٹہ الاٹ کرنے کے امور کا جائزہ لیاگیا ۔

اس موقع پر کمیٹی کو بتایاگیا کہ پرانے حج آپریٹرز کو 25نمبرتجربے کی بنیاد پر دیئے جاتے یں جبکہ نئی کمپنیوں کو آنے کا موقع دیا جاتاہے اور انہیں 2 نمبرز دیئے جاتے ہیں جس پر رکن کمیٹی زاہد خان نے کہاکہ یہ زیادتی ہے جب نئے لوگوں کو موقع نہیں دینگے تو مقابلے کی فضاء کیسے قائم ہوگی عوام کو دونوں ہاتھوں سے ٹورز آپریٹرز لوٹتے ہیں نئے لوگوں کو روکنے کی پالیسی اختیار کی جارہی ہے ایک جانب پچیس نمبرز اور دوسری جانب صرف 2 نمبرز یہ سراسر نا انصافی ہے اس موقع پر رکن کمیٹی بابر اعوان نے کہاکہ وزارت نے پرائیویٹ حج آپریٹرز کو کوٹہ دینے کی جو پالیسی اختیار کی ہے وہ آئین سے متصادم ہے اور آئین کے آرٹیکل 3 کی خلاف ورزی ہے کیا پیدا ہوتے ہی تجربہ حاصل ہوجاتاہے جو نئی کمپنیوں سے تجربہ مانگا جاتاہے یا پرانوں کو تجربے کا فائدہ دیا جارہاہے ، حج میں طبقاتی فریق نہیں تھی لیکن وزارت نے اس میں بھی تفریق پیدا کردی ہے انہوں نے سپریم کورٹ ،ہائی کورٹ اور حالیہ جسٹس عمر عطا بندیال کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ عدالت نے کہاہے کہ نئے لوگوں کو آگے لایا جائے۔

انہوں نے تجویز دی کہ پرائیویٹ کمپنیوں کا مقابلہ کرایا جائے اور جو سستا حج کرائے اسی کو کوٹہ بھی الاٹ کیا جائے اس موقع پر وزارت کے حکام سے دیگر ممالک سے حج پیکج کا پوچھاگیا تو وزیر مملکت پیر امین الحسنات نے کہاکہ انڈونیشیا 6 لاکھ56 ہزار، ملائیشیا 7لاکھ اور بھارت اڑھائی لاکھ میں حج کراتاہے جس پر چیئرمین حمد اللہ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ بھارت اڑھائی لاکھ میں حج کروا رہا ہے مگر ہمارے ہاں الٹی ہی گنگا بہتی ہے ۔

اس لئے وزارت دیگر ملکوں کے حج پیکج اور اس کا موازنہ تحریری طور پر کمیٹی کو بھجوائے اور ہوا میں باتیں نہ کی جائیں ۔ اس موقع پر وفاقی وزیر سردار محمد یوسف نے کہاکہ ہم نے امسال ایسی پالیسی مرتب کی ہے جس سے سرکاری عازمین کو سستا حج کروارہے ہیں اور گزشتہ سال کی نسبت امسال 23 ہزار روپے کمی کی ہے اور دو لاکھ پچانوے ہزار سے کم کرکے حج دو لاکھ 72 اور دو لاکھ 62 ہزار میں کروارہے ہیں جبکہ اس میں سے بھی 20 ہزا ر کے لگ بھگ واپس کردینگے ۔

کمیٹی رکن زاہد خان نے بینکوں کی کارکردگی پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہاکہ بنکوں کی سنگین غلطیوں او رغفلت کے باعث سینکڑوں امیدوار فریضہ حج سے محروم ہوجائینگے جان بوجھ کر لوگوں کے ساتھ زیادتی کی گئی اس لئے جن بینکوں نے یہ قبیح حرکت کی اس کا معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کیا جائے 1 گھنٹے میں 54 ہزار درخواستیں کس طرح جمع ہوسکتی ہیں جس پر رکن کمیٹی بابر اعوان نے بھی اسی نکتہ کو اٹھایا اور کہاکہ یہ ای کرائم کے زمرے میں آتاہے بتایا جائے کہ 50 ہزار سے زائد درخواستیں کیسے ایک ہی وقت میں جمع ہوگئیں جس پر چیئرمین حافظ حمد اللہ نے کہاکہ بینکوں نے ملی بھگت سے مقررہ وقت سے پہلے ہی حج فارم من پسند لوگوں کو دیدیئے اس پر بابر اعوان نے اعتراض کیا کہ بتایا جائے یہ کیسے ہوگیا اور کس معاہدے کے تحت کیاگیا۔

جس پر وفاقی وزیر سردار یوسف نے کہاکہ حج پالیسی ایوان کی دونوں کمیٹیوں کے سامنے زیر بحث رہی اور اس کے بعد اس کو حتمی شکل دی جس پر رکن کمیٹی زاہد خان نے اعتراض کیا کہ بتائیں کہ کب پالیسی کو اس کمیٹی میں زیر بحث لایاگیا قومی اسمبلی میں بحث کیاگیا تو معلوم نہیں مگر یہاں صرف پالیسی مرتب کرکے دکھائی گئی ہے جس پر وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم نے یہاں بحث کرائی ہے جس پر زاہد خان نے کہاکہ کمیٹی کا ریکارڈ دیکھا جاسکتاہے۔

کمیٹی اجلاس میں حج عازمین کیلئے رہائش گاہوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جس پر کمیٹی نے تجویز دی کہ غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دے کر رہائش گاہوں کا جائزہ لیا جائے جبکہ حاجیوں کے کھانے کے حوالے سے کمیٹی کو وفاقی وزیر نے بریف کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب نے کھانے کے حوالے سے ہماری سفارش مسترد کردی ہے پہلے منیٰ میں صرف پانچ دن کھانا دیا جاتا تھا اب 40 روز تک پکاپکایا کھانا حاجیوں کو سعودی حکومت کی جانب سے فراہم کیا جائیگا۔

متعلقہ عنوان :