بارڈر کراسنگ کے قیام کے منصوبے کے پی سی- ون کا ابتدائی مسودہ21 اگست سے قبل کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے، وزیر خزانہ کی چئیر مین ایف بی آر کو ہدایت ،لینڈ پورٹ اتھارٹی کو خودکفیل ادارہ بنایا جائے جس کو زیادہ سے زیادہ آپریشنل اور مالی خودمختاری حاصل ہو،تجارتی مراعاتی اقدامات کو زمینی حقائق کے عین مطابق ہونا چاہئے کہ جن کے طویل المدتی اثرات ہوں اور اس حوالے سے تمام متعلقہ شراکت داروں کو اعتماد میں لیا جائے ، انٹیگریٹڈٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لینے کے لئے سٹیرنگ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت

جمعرات 17 جولائی 2014 07:33

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جولائی۔2014ء ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے چئیر مین ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ انٹیگریٹڈٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کے تحت بارڈر کراسنگ کے قیام کے منصوبے کے پی سی- ون کا ابتدائی مسودہ21 اگست سے قبل کمیٹی کے سامنے پیش کریں تا کہ کمیٹی نہ صرف اس کا تفصیلی جائزہ لے کر اس کی منظوری دے سکے ، لینڈ پورٹ اتھارٹی کو ایک خودکفیل ادارہ بنایا جائے جس کو زیادہ سے زیادہ آپریشنل اور مالی خودمختاری حاصل ہو،انہوں نے کہا کہ تجارتی مراعاتی اقدامات کو زمینی حقائق کے عین مطابق ہونا چاہئے کہ جن کے طویل المدتی اثرات ہوں اور اس حوالے سے تمام متعلقہ شراکت داروں کو اعتماد میں لیا جائے ، لینڈ پورٹ اتھارٹی کو تمام ریگولیٹری ایجنسیوں بشمول کسٹم، ایمیگریشن، ٹرمینل آپریٹر، سیکیورٹی، کوارینٹائن، بینکوں، شپنگ ایجنسیوں ، فرئٹ اور فارورڈنگ وغیرہ کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

بدھ کے روز وزارت خزانہ میں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت انٹیگریٹڈٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے معاملات کا جائزہ لینے کے لئے سٹیرنگ کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا،اجلاس کے دوران چئیر مین فیڈرل بیورو آف ریونیو(ایف بی آر) طارق باجوہ نے شرکاء کو انٹیگریٹڈٹرانزٹ ٹریڈ مینجمنٹ سسٹم کے تحت طورخم، چمن اور واہگہ میں لینڈ پارٹس کے قیام کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔

باجوہ کا کہنا تھا کہ منصوبے کو پبلک سیکٹر ڈیویلپمنٹ پروگرام برائے 2014-15 ء میں بھی شامل کیا گیا ہے اور اس کے پی سی - ون کا حتمی مسودہ مکمل کر لیا گیا ہے۔چئیرمین ایف بی آر نے بتایا کہ سٹیرنگ کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے ابھی تک اس حوالے سے تینوں سائٹس(مجوزہ علاقوں) کا دورہ کیا ہے اور بارڈر کراسنگ پوائنٹ سے متعلقہ لے آؤٹ منصوبوں کا گہرا جائزہ لیا ہے، انہوں نے وضاحت کی کہ اب ایشیائی ترقیاتی بینک کی ریویو مشن رپورٹ کا انتظار کیا جا رہا ہے جس کے جمع ہو جانے کے بعد لے آؤٹ ڈیزائن پر تمام شراکت دار وں میں اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا ۔

طارق باجوہ کے مطابق اس منصوبے پر22.058 ارب لاگت آئے گی جس میں بیرونی زرمبادلہ یا امداد کے 20.196 ارب اور مقامی طور پر 1.862 ارب روپے شامل ہیں۔منصوبے کو 36 ماہ کے عرصہ میں ختم کر لیا جائے گا اور اس پر لینڈ پورٹ اتھارٹی کام کرے گی۔TA-8405 کے تحت منصوبے کے پی سی - ون کی بنیاد ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے تیار کردہ فیزیبلٹی رپورٹ پر ہو گا۔اس موقع پر وفاقی وزیر نے تینوں سائٹس کادورہ کرنے اور ابتدائی ترقیاتی کاموں کا آغاز کرنے پر سٹیرنگ کمیٹی کی کارگردگی کو سراہا۔

وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی کوبارڈر کراسنگز کی تعمیر ، انتظام اور برقرار رکھنے کے انتظامات اور مستقبل میں ان کی توسیع کے حوالے سے تمام پہلوؤں کا گہرا جائزہ لینا ہو گا ۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی کو تمام ریگولیٹری ایجنسیوں بشمول کسٹم، ایمیگریشن، ٹرمینل آپریٹر، سیکیورٹی، کوارینٹائن، بینکوں، شپنگ ایجنسیوں ، فرئٹ اور فارورڈنگ وغیرہ کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم کے طور پر کام کرنا چاہئے، اور یہ طریقہ کار یا نظریہ بھارت، سنگاپوراور بنگلہ دیش سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک کے انتظامی ماڈلوں کی طرز پر بنایا گیا ہے۔

اسحاق ڈار نے ہدایت کی کہ لینڈ پورٹ اتھارٹی کو ایک خودکفیل ادارہ بنایا جائے جس کو زیادہ سے زیادہ آپریشنل اور مالی خودمختاری حاصل ہو۔انہوں نے کہا کہ تجارتی مراعاتی اقدامات کو زمینی حقائق کے عین مطابق ہونا چاہئے کہ جن کے طویل المدتی اثرات ہوں اور اس حوالے سے تمام متعلقہ شراکت داروں کو اعتماد میں لیا جائے۔اس موقع پر سینیٹر محمد اسحاق دار نے چئیر مین ایف بی آر کو بھی ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے پی سی- ون کا ابتدائی مسودہ21 اگست سے قبل کمیٹی کے سامنے پیش کریں تا کہ کمیٹی نہ صرف اس کا تفصیلی جائزہ لے کر اس کی منظوری دے سکے۔

اس موقع پر اجلاس میں موجود وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز نے زور دیا کہ ملک میں سلامتی کی صورتحال میں بہتری لانے کے لئے سرحدی علاقوں پر مزید قابو پانا ہو گا،جب تک ہم بارڈر علاقوں پر اپنا کنٹرول بہتر نہیں بنا لیتے ہمارے ملک میں سیکیورٹی صورتحال بہتر نہیں ہو سکتی۔سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ بارڈر کراسنگ کی مکمل اور بہتر نگرانی کرنے کے لئے ہمیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کت مختلف پہلوؤں مثلا بائیو میٹرک طریقہ کاراور کمپوٹرائزڈ ایمیگریشن نظام متعارف کروانا ہو گا، جبکہ بارڈر سیکیورٹی فورسز کے بارڈر کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے ان کو خصوصی امداد اور تربیت فراہم کر نا ہو گی۔

اجلاس میں موجود وفاقی وزیر برائے تجارت خرم دستگیر خان نے شرکاء کو مطلع کیا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ زمینی پورٹس کے قیام سے علاقائی تجارت و تعاون کوبہتر بنانے میں خصوصی مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ سمگلنگ کے خاتمہ کے لئے ہمسایہ ممالک کے ساتھمزید بارڈر خرنس کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔سیکریٹری خزانہ ڈاکٹر وقار مسعود کے علاوہ اجلاس میں سیکریٹری کامرس ارباب شہزاد،مشیر برائے وزارت خزانہ رانا اسد امین، ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ شاہد محمود کے علاوہ وزارت خزانہ کے دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :