شمالی وزیرستان کے متاثرین کی رجسٹریشن کی معیاد ختم، ابھی بھی ہزاروں خاندان رجسٹریشن سے رہ گئے

بدھ 16 جولائی 2014 08:02

بنوں (رحمت اللہ شباب۔ اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء)شمالی وزیرستا ن متاثرین کے 83ہزار خاندانوں میں سے 54 ہزار خاندانوں کا ڈیٹا تصدیق کے لئے نادرا کو بھیج دیا گیا ہے جس میں 24ہزار640خاندانوں کی تصدیق ہو چکی ہے۔ جبکہ 6ہزار خاندانوں کو ڈیٹا دو مرحلوں میں موبائیل کمپنی کو پیسوں کی ترسیل کے لئے فراہم کر دیا گیا ہے۔ ابھی تک صرف 18سو خاندانوں نے پیسے وصول کئے ہیں تفصیلات کے مطابق بنوں میں شمالی وزیرستان کے متاثرین کی رجسٹریشن کی معیاد ختم ہو چکی ہے اور اب تک 83ہزارخاندانوں کی رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے ۔

تا ہم متاثرین کی کمیٹی اور شمالی وزیرستان کے مشران کے گرینڈ جرگہ بار بار مطالبات کر رہے ہیں کہ رجسٹریشن کی معیاد میں مزید توسیع کی جائے کیونکہ ابھی ہزاروں خاندان رجسٹریشن سے باقی رہ گئے ہیں اور ان کی رجسٹریشن کے لئے مزید وقت دینا بہت ضروری ہے

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے معروف سکالر ملک رحیم اللہ داوڑ نے بتا یا کہ ابھی بہت سارے خاندان رجسٹریشن کے بغیر ہیں اور ڈبل ایڈریس رکھنے والے بھی اسی شمالی وزیرستان کے رہائشی ہیں ان کو رجسٹریشن کے حق سے محروم رکھنا نا انصافی ہو گی ۔

(جاری ہے)

ایف ڈی ایم اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر عرفان اللہ کے مطابق اب تک 83ہزار خاندانوں کی مختلف رجسٹریشن پوائنٹس پر رجسٹریشن ہو چکی ہے ۔ جن میں سے 54ہزار خاندانوں کا ڈیٹا پہلے مر حلے میں 38ہزاراور دوسرے مرحلے میں اور دوسرے مرحلے میں 24ہزار640کا ڈیٹا کی تصدیق ہو چکی ہے۔ تاہم ان میں سے ان لوگوں کی تصدیق باقی ہے اور ان لوگوں کو نکال دیا گیا ہے جن کے شناختی کارڈوں میں پتے ڈبل درج ہیں اور ان کو ابھی آئی ڈی پیز کی حیثیت نہیں دی گئی ہے ساتھ ہی وہ نام بھی ان میں شامل ہیں جن کے شناختی کارڈ نمبر اندراج کے دوران غلط درج تھے ۔

جبکہ دوسرے مرحلے میں 16 ہزار خاندانوں کا ڈیٹا تصدیق کے لئے نادرا کو فراہم کیا گیا ہے

ایف ڈی ایم اے کے مطابق 6ہزار خاندانوں کا ڈیٹا دو مرحلوں میں تصدیق کے بعد امدادی رقوم کے حصول کے لئے موبائیل کمپنی کو بھیج دیا گیا ہے جن کو سیم کے ذریعے پیسوں کی ترسیل کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور فی خاندان وفاقی حکومت کی طرف سے 37ہزار اور صوبائی حکومت کی طرف سے گھر کے کرایہ کے لئے تین ہزار روپے ملیں گے۔

متاثرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ان کے لئے آئے ہوئے پیسے غلط ہاتھوں میں جا رہے ہیں ملک نصر اللہ خان اور پیر عقل شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ حکومت کی طرف سے ہمیں مویشیوں کے چارہ کی مد میں جو پیسے آرہے ہیں وہ ہمیں نقد دیئے جائیں اس لئے کہ ہمارے مویشی زیادہ تر وزیرستان میں رہ گئے ہیں انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے لوگ سیم کے ذریعے پیسے لینے سے واقف نہیں اس لئے یہ پیسے بھی رجسٹریشن لسٹ کے ذریعے ہی دیئے جائیں

متعلقہ عنوان :