سینیٹ قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات نے معلومات تک رسائی سے متعلق کا بل کے مسودے کی منظوری دیدی ،معلومات تک رسائی کا بل پاس ہونے کے باوجو د معلومات تک رسائی نہیں ہو سکے گی، اس پر عملدرآمد کی شق کو تبدیل کی اور مکمل عملدرآمد کمیٹی تشکیل دی جائے،فرحت اللہ بابر،معلومات تک رسائی کا بل منظوری کے بعد فوری بعد ممکن نہیں ہوگا ، پرویز رشید

بدھ 16 جولائی 2014 08:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطالاعات و نشریات نے معلومات تک رسائی سے متعلق کا بل کے مسودے کی منظوری دیدی ہے منگل کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا اجلاس چیرمین کمیٹی کامل علی آغا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہو ا اجلاس میں اراکین کمیٹی اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید سمیت دیگر اعلی حکام نے شرکت کی اجلاس میں معلومات تک رسائی کے بل کے مسودے کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں رکن کمیٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ معلومات تک رسائی کا بل پاس ہونے کے باوجو د معلومات تک رسائی نہیں ہو سکے گی اس پر عملدرآمد کی شق کو تبدیل کی اور مکمل عملدرآمد کمیٹی تشکیل دی جائے حکومت اپنی مدت ختم ہونے سے ایک ماہ قبل عملدرآمد کرائے گی وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے اعتراضات کا جواب دیتے ہو ئے کہا کہ معلومات تک رسائی کا بل منظوری کے بعد فوری بعد ممکن نہیں ہوگا بل پر پورا انفراسٹکچربنانے پڑے گابل کے تحت غلط معلومات دینے کے حوالے سے احتساب کا نظام وضع کرنا پڑے گا

انہوں نے کہا کہ بل کی منظوری کی بعد ٹائم فریم مقرر کیا جا سکتا ہے بل پر عملدرآمد کے لیے چھ سے آتھ مہینے لگ سکتے ہیں جس پر چیئر مین کمیٹی کامل علی آغا نے کہا کہ اگر حکومت کھلے دل سے بل لارہی ہے تو اس حکمت عملی بھی وضع کر ے جس پر وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بل پر عملدرآمدکرنے کی نو ٹیفیکشن شق ختم کر دی جائے اور حکومت کی نیت پر شق نہ کیا جائے،رکن کمیٹی فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بل پر ترمیم کی تجویز حکومت سے بل واسطہ یا بلاواسطہ فنڈ اور مراعات حاصل کرنے والی این جی اوزکو معلومات دینے کا پابند بنایا جائے جس سے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات نے اتفاق کیا اور فرحت اللہ بابر چیف انفارمیشن آفیسر کے لیے ریٹائر ڈ جج پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں صرف جج ہی ایماندار رہے گے ہیں اور باقی سب لوگ کر پٹ ہیں کیا ضروری ہے چیف الیکشن کمیشن سمیت اہم عہدوں پر جج ہوں انہوں نے کہا کہ میں ججوں کا احترام کرتاہوں لیکن انفارمیشن آفیسر کے لیے جج کی شرط ختم کی جائے رکن کمیٹی سید ظفر علی شاہ ان کا ذاتی موقف ہے کسی سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کسی جج کی ریٹائر منٹ کے بعد چیف الیکشن کمیشن نہیں ہونا چاہئیے

متعلقہ عنوان :