جب تک آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں کرلیتے علاقے کو کلیئر تصور نہیں کیا جائیگا، عبدالقادر بلوچ، ماضی کی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، قبائلی عوام کی قربانیاں ہماری نسلیں بھی یاد رکھیں گی، آپریشن جلد مکمل کرنے کی کوشش کرینگے مگر ٹائم فریم نہیں دے سکتے،عالمی برادری بھی اپنا قصور تسلیم کرے اورذمہ داری نبھائے،وفاقی وزیر سیفران، زرداری کا بیان افسوسناک، آج تک پی پی کے کسی مرکزی رہنما نے متاثرین کاحال بھی نہیں پوچھا، فی خاندان کو 52 ہزار روپے امداد دی گئی، عید کے بعد ماہانہ بنیادو ں پر 22ہزار روپے امداد دینگے، امدادی کاموں میں پنجاب کی طرح دیگر صوبے بھی تقلید کریں، متاثرین میں کوئی وبائی مرض نہیں پھیلا میڈیکل ٹیمیں اپنا کام کررہی ہیں، پولیو ویکسی نیشن شروع کردی گئی ہے ، پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 16 جولائی 2014 07:59

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔16جولائی۔2014ء)ریاستوں اور سرحدی امور کے وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے کہاہے کہ جب تک شمالی وزیرستان سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں کرلیتے علاقے کو کلیئر تصور نہیں کیا جائیگا، مذہبی یا غیر مذہبی رہنماؤں کے بیانا ت سے مرعوب نہیں ہونگے، ماضی کی طرح فاٹا کو اب دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دینگے، ماضی کی غلطیوں کے باعث آج خمیازہ بھگت رہے ہیں، قبائلی عوام کی قربانیاں ہماری نسلیں بھی یاد رکھیں گی، آپریشن جلد مکمل کرنے کی کوشش کرینگے ٹائم فریم نہیں دے سکتے، عالمی برادری بھی اپنا قصور تسلیم کرے اوراپنی ذمہ داری نبھائے، تحریک انصاف کی قیادت کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہیں، زرداری کا بیان افسوسناک آج تک پیپلزپارٹی کے کسی مرکزی رہنما نے متاثرین کا حال تک دریافت نہیں کیا، تمام متاثرین خاندانو ں میں راشن تقسیم کرچکے، فی خاندان کو 52 ہزار روپے امداد دی گئی ہے، عید کے بعد ماہانہ بنیادو ں پر 22ہزار روپے امداد دینگے، امدادی کاموں میں پنجاب کی طرح دیگر صوبے بھی تقلید کریں، متاثرین میں کوئی وبائی مرض نہیں پھیلا میڈیکل ٹیمیں اپنا کام کررہی ہیں، پولیو ویکسی نیشن شروع کردی گئی ہے ، خیبرپختونخواہ حکومت سے مکمل تعاون کررہے ہیں ، قوم ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھر اپنے دکھی بھائیوں کو تنہانہیں چھوڑے گی۔

(جاری ہے)

منگل کو یہاں پی آئی ڈی کے میڈیا سنٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے پاکستان تحریک انصاف کی قیادت کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ شمالی وزیرستان آپریشن کے متاثرین کے سلسلے میں وفاقی و صوبائی حکومت میں مکمل ہم آہنگی ہے اور اس سلسلے میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ کو تمام معاملات میں ساتھ لیاگیاہے۔

وزیراعظم میاں نوازشریف کے دورئہ بنوں کے موقع پر بھی وزیراعلیٰ کو مکمل بریفنگ گورنرہاؤس میں دی گئی جبکہ پرویز خٹک کی جانب سے بھی آج تک کوئی شکایت نہیں کی گئی اس لئے تحریک انصاف کے ان اعتراضات کو مسترد کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ امداد کے حوالے سے فوکل پرعلاقے کا کمشنر بنتاہے اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت امدادی سامان اسی کے ذریعے ڈسٹری بیوٹ کرتی ہے جبکہ تمام امدادی سامان خیبرپختونخواہ حکومت اور ایف ڈی این اے کی زیر نگرانی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ چونکہ شمالی وزیرستان (فاٹا) کا علاقہ وفاقی حکومت کے زیر انتظام ہے اس لئے اونر شپ بھی وفاقی حکومت کی بنتی ہے البتہ بنوں و دیگر علاقے چونکہ صوبائی حکومت کی ٹیرٹری ہے اور 10لاکھ آبادی کے علاقے میں اضافی دس لاکھ برداشت کرنے پر صوبائی حکومت کے شکرگزار ہیں انہوں نے کہاکہ آئی ڈی پیز کے بعد صوبائی حکومت کے ایف سی، لیویز اور خاصہ دار کی تعیناتی کا مطالبہ کیا تھا جو پورا کردیاگیاہے جبکہ متاثرین کیلئے آرمی کا موبائل ہسپتال قائم کردیاگیاہے اسلام آباد کے ہسپتال پمز، پنجاب سے بھی میڈیکل ٹیمیں متاثرین کی طبی امداد میں مصروف ہیں جبکہ پولیو وائرس سے بچاؤکی ویکسین شروع کردی گئی ہے اور متاثرین میں کوئی وبائی مرض بھی نہیں پھیلا جوکہ ایک کامیابی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اب تک تمام متاثرین جوکہ فی خاندان 1 لاکھ خاندان بنتے ہیں کو راشن دے چکے ہیں جوکہ 100 سے بڑا راشن پیک ہے اور 15دن بعد راشن کی دوسری کھیپ بھی انہیں فراہم کردی جائیگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک وفاقی حکومت کی جانب سے ہر متاثرہ خاندان کو رمضان پیکج سمیت 37 ہزار، کے پی کے حکومت کی جانب سے 8000 ہزا ر اور پنجاب حکومت کی جانب سے 7000 کی امداد فراہم کرچکے ہیں جوکہ 52 ہزار روپے بنتی ہے جبکہ رمضان المبارک کے بعد ہر خاندان کو ماہانہ بنیادوں پر 22000 روپے امداد فراہم کی جائیگی ۔

انہوں نے کہاکہ ہم جتنی بھی کوشش کرلیں مگر یہ ان متاثرین کی قربانیوں کے نتیجے میں کچھ نہیں ہے جو انہوں نے بے گھر ہوکر اس ملک کیلئے دی ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان کی آنیوالی نسلیں بھی متاثرین شمالی وزیرستان کی ان قربانیوں کو یاد رکھیں گے۔

انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ آصف زرداری بے جا تنقید نہیں کرنا چاہیے تھی حالانکہ سندھ حکومت کی جانب سے 5 کروڑ کی امداد کے علاوہ آئی ڈی پیز کیلئے کوئی امداد نہیں بھجوائی گئی حالانکہ کراچی ہمیشہ قومی سانحات کے معاملات پر صف اول میں رہاہے جبکہ پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت میں سے بھی ابھی تک کسی نے متاثرین کی داد رسی تک نہیں کی۔

انہوں نے کہاکہ ہم سمجھتے ہیں کہ قومی معاملہ ہے کسی ایک سیاسی جماعت یا حکومت کا نہیں اور ہم سب نے ملکر اس ملک کو امن کا گہوارہ بنانا ہے اور متاثرین کی بحالی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے اس موقع پر انہوں نے وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہبازشریف کا بھی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے 50 کروڑ امداد کا اعلان کیاہے جبکہ متاثرین کیلئے فی کس 7ہزار روپے بھی دیئے ہیں امید ہے دیگر صوبے بھی اس کی تقلید کرینگے۔

ایک سوال کے جواب میں عبدالقادر بلوچ نے کہاکہ ماضی کی غلط پالیسیوں کے باعث آج ہمارے ملک کا یہ حال ہے جسے ہم کو تسلیم کرنا چاہیے، یہ جنگ ہماری نہیں تھی مگر ہم پر مسلط کردی گئی 9/11 اور اسامہ بن لادن سے ہمارا دور کا واسطہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہاکہ جن لوگوں نے اسامہ بن لادن کو پکڑا وہی اسے اس خطے میں جہاد کیلئے لائے اور قبائلی علاقوں کے ساتھ ماضی میں زیادتیاں کی گئیں اب ہمیں ان غلطیوں کا ازالہ کرنا ہے کیونکہ جتنی قربانی پختونوں نے دی اور جتنا ان کا خون بہا ہے اتنی کسی اور کی قربانیاں نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 2001ء میں حکومت عالمی دباؤ پر ڈھیر ہوگئی اور گٹنے ٹیک دیئے جس کے باعث کمال چالاکی سے عالمی قوتوں نے اس جنگ کو ہمارے ملک پر مسلط کردیا ۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ مذاکرات میں پرخلوص تھے اس لئے کیمپس قائم کرکے کوئی غلط تاثر نہیں دنیا چاہتے تھے 15 دنوں میں 10 لاکھ افراد کو نکالنا آسان کام نہیں تھا لیکن اب معاملات کافی حد تک بہتر ہورہے ہیں ۔

انہوں نے بین الاقوامی امداد کی اپیل پر سوال کے جواب میں کہاکہ عالمی اداروں کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنی چاہیے اور ان کو بھی اپنا قصور تسلیم کرنا چاہیے کیونکہ ا ن کی پالیسیوں کی سزا ہی قبائلی اور پاکستانی عوام بھگت رہے ہیں ۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض نے بھی امداد کا اعلان کیا مگر ابھی تک وہ میدان عمل میں نہیں اس لئے چاہیے کہ وہ بیانات کی بجائے عملی اقدامات کیلئے ہمارا ساتھ دیں۔

انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ پاکستانی قوم بہت عظیم ہے اور ہمیشہ قومی معاملات پر اس نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا چاہے وہ زلزلے کی قدرتی آفت ہو یا سیلاب وہ کبھی پیچھے نہیں ہٹی اور امید ہے کہ شمالی وزیرستان کے متاثرین کے حوالے سے بھی وہ اپنی توانائیاں صرف کرے گی 20 کروڑ کی آبادی والی قوم اپنے 10 لاکھ متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ 10لاکھ متاثرین اب ہوئے ہیں جبکہ اس سے پہلے 15لاکھ متاثرین تھے ان تمام متاثرین کی بحالی کیلئے 20 روب روپے درکار ہونگے جتنی جلدی ہوسکا آپریشن کو مکمل کیا جائیگا اور متاثرین کی بحالی کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے۔

”خبر رساں ادارے“ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر سیفران نے کہاکہ مذہبی ہوں یا غیر مذہبی کسی کے دباؤ میں نہیں آئینگے اور اس وقت تک شمالی وزیرستان کے علاقے میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی جب تک وہا ں سے آخری دہشت گرد کا خاتمہ نہیں کرلیتے ، ماضی کی طرح اب قبائلی علاقے کو دہشت گردوں کی آماجگاہ نہیں بننے دینگے ۔ شمالی وزیرستان کے متاثرین کو علاقہ کلیئر کرنے کے بعد آباد کرینگے۔